توبہ کے منافع اور فوائد

گناھوں سے توبہ کے متعلق قرآن کریم کی آیات اور اھل بیت علیھم السلام سے مروی احادیث و روایات کے پیش نظر دنیا و آخرت میں توبہ کے بھت سے منافع و فوائد ذکر ھوئے ھیں، جن کو ذیل میں بیان کیا جاتا ھے:

(( ۔۔۔ اسْتَغْفِرُوا رَبَّکُمْ إِنَّہُ کَانَ غَفَّارًا۔ یُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَیْکُمْ مِدْرَارًا ۔ وَیُمْدِدْکُمْ بِاٴَمْوَالٍ وَبَنِینَ وَیَجْعَلْ لَکُمْ جَنَّاتٍ وَیَجْعَلْ لَکُمْ اٴَنْھارًا))۔

”۔۔۔اور کھا کہ اپنے پروردگار سے استغفار کرو کہ وہ بھت زیادہ بخشنے والا ھے۔ وہ تم پر آسمان سے موسلا دھار پانی برسائے گا۔اور اموال واولاد کے ذریعہ تمھاری مدد کرے گا اور تمھارے لئے باغات اور نھریں قرار دے گا“۔

(( ۔۔۔ تُوبُوا اِلَی اللّٰہِ تَوْبَةً نَصوحاً عَسٰی رَبُّکُمْ اَنْ یُکَفِّرَ عَنْکُمْ سَیِّئاتِکُمْ وَ یُدْخِلَکُمْ جَنّاتٍ تَجْری مِنْ تَحْتِھَا الاَنْھارُ۔۔۔)) ۔

”توبہ کرو، عنقریب تمھارا پرودگار تمھاری برائیوں کو مٹادے گا اور تمھیں ان جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نھریں جاری ھوں گی“۔

توبہ سے متعلق اکثر آیات خداوندعالم کی دو صفات ”غفور“ و ”رحیم“ پر ختم ھوتی ھیں، جس کا مطلب یہ ھے کہ خداوندعالم حقیقی توبہ کرنے والے پر اپنی بخشش اوررحمت کے دروازے کھول دیتاھے۔

(( وَلَوْ اٴَنَّ اٴَھل الْقُرَی آمَنُواوَاتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَیْھم بَرَکَاتٍ مِنْ السَّمَاءِ وَالْاٴَرْضِ۔۔۔))۔

”اور اگر بستی کے لوگ ایمان لے آتے ھیں اور تقویٰ اختیا رکر لیتے تو ھم ان کے لئے زمین اور آسمان سے برکتوں کے دروازے کھول دیتے “۔

”مجمع البیان“ جو ایک گرانقدر تفسیر ھے اس میں ایک بھترین روایت نقل کی گئی ھے:

” ایک شخص حضرت امام حسن علیہ السلام کی خدمت میں آکر قحط اور مہنگائی کی شکایت کرتا ھے، اس وقت امام علیہ السلام نے اس سے فرمایا: اے شخص اپنے گناھوں سے استغفار کرو، ایک دوسرے شخص نے غربت اور نداری کی شکایت کی ، اس سے (بھی) امام علیہ السلام نے فرمایا: اپنے گناھوں سے مغفرت طلب کرو، اسی طرح ایک اور شخص امام علیہ السلام کی خدمت میں آیا اور عرض کی: مولا دعا کیجئے کہ مجھے خداوندعالم اولاد عطا کرے تو امام علیہ السلام نے اس سے بھی یھی فرمایا: اپنے گناھوں سے استعفار کرو۔

اس وقت آپ کے اصحاب نے عرض کیا: (فرزند رسول!) آنے والوں کی درخواستیں اور شکایات مختلف تھی، لیکن آپ نے سب کو توبہ و استغفار کرنے کاحکم فرمایا! امام علیہ السلام نے فرمایا: میں نے یہ چیز اپنی طرف سے نھیں کھی ھے بلکہ سورہ نوح کی آیات سے یھی نتیجہ نکلتا ھے جھاں خداوندعالم نے فرمایا ھے: (( استغفروا ربّکم۔۔۔)) (اپنے رب کی بارگاہ میں توبہ و استغفار کرو) ، لہٰذا میں نے سبھی کو استغفار کے لئے کھا، تاکہ ان کی مشکلات ، توبہ و استغفار کے ذریعہ حل ھوجائیں۔

بھر حال قرآن مجید اور احادیث سے واضح طور پر یہ نتیجہ نکلتا ھے کہ توبہ کے منافع و فوائد اس طرح سے ھیں: گناھوں سے پاک ھوجانا، رحمت الٰھی کا نزول ، بخشش خداوندی،عذاب آخرت سے نجات، جنت میں جانے کا استحقاق، روح کی پاکیزگی، دل کی صفائی، اعضاء و جوارح کی طھارت، ذلت و رسوائی سے نجات، باران نعمت کا نزول، مال و دولت اور اولاد کے ذریعہ امداد ، باغات او رنھروں میں برکت، قحطی ،مہنگائی اور غربت کا خاتمہ۔

(( ۔۔۔ تُوبُوا اِلَی اللّٰہِ تَوْبَةً نَصوحاً عَسٰی رَبُّکُمْ اَنْ یُکَفِّرَ عَنْکُمْ سَیِّئاتِکُمْ وَ یُدْخِلَکُمْ جَنّاتٍ تَجْری مِنْ تَحْتِھَا الاَنْھارُ۔۔۔)) ۔

”توبہ کرو، عنقریب تمھارا پرودگار تمھاری برائیوں کو مٹادے گا اور تمھیں ان جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نھریں جاری ھوں گی“۔

توبہ سے متعلق اکثر آیات خداوندعالم کی دو صفات ”غفور“ و ”رحیم“ پر ختم ھوتی ھیں، جس کا مطلب یہ ھے کہ خداوندعالم حقیقی توبہ کرنے والے پر اپنی بخشش اوررحمت کے دروازے کھول دیتاھے۔

(( وَلَوْ اٴَنَّ اٴَھل الْقُرَی آمَنُواوَاتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَیْھم بَرَکَاتٍ مِنْ السَّمَاءِ وَالْاٴَرْضِ۔۔۔))۔

”اور اگر بستی کے لوگ ایمان لے آتے ھیں اور تقویٰ اختیا رکر لیتے تو ھم ان کے لئے زمین اور آسمان سے برکتوں کے دروازے کھول دیتے “۔

”مجمع البیان“ جو ایک گرانقدر تفسیر ھے اس میں ایک بھترین روایت نقل کی گئی ھے:

” ایک شخص حضرت امام حسن علیہ السلام کی خدمت میں آکر قحط اور مہنگائی کی شکایت کرتا ھے، اس وقت امام علیہ السلام نے اس سے فرمایا: اے شخص اپنے گناھوں سے استغفار کرو، ایک دوسرے شخص نے غربت اور نداری کی شکایت کی ، اس سے (بھی) امام علیہ السلام نے فرمایا: اپنے گناھوں سے مغفرت طلب کرو، اسی طرح ایک اور شخص امام علیہ السلام کی خدمت میں آیا اور عرض کی: مولا دعا کیجئے کہ مجھے خداوندعالم اولاد عطا کرے تو امام علیہ السلام نے اس سے بھی یھی فرمایا: اپنے گناھوں سے استعفار کرو۔

اس وقت آپ کے اصحاب نے عرض کیا: (فرزند رسول!) آنے والوں کی درخواستیں اور شکایات مختلف تھی، لیکن آپ نے سب کو توبہ و استغفار کرنے کاحکم فرمایا! امام علیہ السلام نے فرمایا: میں نے یہ چیز اپنی طرف سے نھیں کھی ھے بلکہ سورہ نوح کی آیات سے یھی نتیجہ نکلتا ھے جھاں خداوندعالم نے فرمایا ھے: (( استغفروا ربّکم۔۔۔)) (اپنے رب کی بارگاہ میں توبہ و استغفار کرو) ، لہٰذا میں نے سبھی کو استغفار کے لئے کھا، تاکہ ان کی مشکلات ، توبہ و استغفار کے ذریعہ حل ھوجائیں۔

بھر حال قرآن مجید اور احادیث سے واضح طور پر یہ نتیجہ نکلتا ھے کہ توبہ کے منافع و فوائد اس طرح سے ھیں: گناھوں سے پاک ھوجانا، رحمت الٰھی کا نزول ، بخشش خداوندی،عذاب آخرت سے نجات، جنت میں جانے کا استحقاق، روح کی پاکیزگی، دل کی صفائی، اعضاء و جوارح کی طھارت، ذلت و رسوائی سے نجات، باران نعمت کا نزول، مال و دولت اور اولاد کے ذریعہ امداد ، باغات او رنھروں میں برکت، قحطی ،مہنگائی اور غربت کا خاتمہ۔

 

تبصرے
Loading...