اے انسان ! تجھے حوادث روزگار کي کيا خبر ؟

اے انسان ! تجھے حوادث روزگار کي کيا خبر ؟ تمہيں گردش آسمان کي کيا خبر ؟ تمہيں کيا معلوم کہ آنے والے چند دنوں ميں اس دنيا کي کيا حالت ہو گي ؟ اگر تم اپنے ليۓ مال و اموال جمع کرنے ميں مگن ہو تو پہلے اپني عمر کا تعين کر اور اس اندازے

اے انسان ! تجھے  حوادث روزگار کي کيا خبر ؟ تمہيں گردش آسمان کي کيا خبر ؟  تمہيں کيا معلوم کہ آنے والے چند دنوں ميں اس دنيا کي کيا حالت ہو گي ؟ اگر تم اپنے ليۓ مال و اموال جمع کرنے ميں مگن ہو تو پہلے اپني عمر کا تعين کر اور اس اندازے کے مطابق جمع کرو – تمہيں کيا خبر کہ آنے والے سال ميں  تيرا نام مرنے والوں کي فہرست ميں درج ہو گا يا زندوں ميں ؟

اس ليۓ بہتر يہي ہے  کہ مال واموال جمع کرنے کي فکر ميں نہ رہو – جو روزي خدا تمہيں دے رہا ہے اسي پر قانع رہو – ايسا کرنے سے تمہاري بہت ساري مشکلات آسان ہو جائيں گي –

آن شنيدستي که وقتي تاجري

در بياباني بيفتاد از ستور

گفت: چشم مرد دنيا دار را

يا قناعت پر کند يا خاک گور

اور جب اس بارے ميں سوچ بچار کر لو تو اپني آنکھيں کھولو اور  لوگوں کے حالات کو ديکھو :

بزرگان افراد بني آدم کي سيرت و اطوار  ميں اور مخلوقات عالم کے عزيزوں ميں، پيغمبران مرسل اور اولياء کامل ميں  ، محرمان حرم عزت اور رب العزت کے قرب ميں عزت پانے والوں  ميں کہ کيسے انہوں نے اس قليل دنيا پر اکتفا کرتے ہوۓ قناعت کے ساتھ زندگي بسر کي  اور اپني ضرورت سے زيادہ کسي چيز کي تمنا نہ کي –

اور مشرکين و کفار کے شيوہ کو ديکھو کہ ہندو ، يہود ونصاري اور معاشرہ کے بدمعاش لوگ کيسے مال و اموال کي جمع آوري پر يقين رکھتے ہيں –

اور پورا يقين ہے کہ اس بات ميں ذرا بھي شک باقي نہيں رہتا ہے کہ  بدمعاش اور بدکرداروں کي پيروي سے محترم اور عزت دار مخلوق کي پيروي ہر لحاظ سے بہتر ہے  بلکہ جو کوئي بھي ذرا سا شعور رکھتا ہے وہ آساني سے اس بات کو درک کر سکتا ہے کہ جو انسان دنياوي لذتوں کو حاصل کرنے کے لالچ ميں پڑا ہوا ہے اور کھانے پينے ، جماع اور ايک دوسروں کي بدگوئيوں ميں اپنا وقت صرف کرتا ہے ، وہ انسان کہلانے کا مستحق نہيں ہوتا بلکہ  وہ جانوروں  کے گروہ ميں شامل ہوتا ہے – اس ليۓ کہ اس کے کردار ميں پائي جانے والي صفات جانوروں کي صفات سے مماثلت رکھتي ہيں اور   ايسے بدکردار افراد ميں جو اعلي مرتبہ حاصل کرنے ميں کامياب ہو جاتا ہے تو اس کو  حاصل ہونے والي لذت جانوروں کي لذت سے زيادہ نہيں ہوتي ہے – ايسے انسان جتنا بھي کھا پي ليں وہ گاۓ بھيس سے تو زيادہ نہيں کھا سکتے ہيں – انسان کو خود سوچنا چاہيۓ کہ اس طرح کے طور طريقے اور صفات کو اپنا کر اسے کچھ حاصل  نہيں ہو گا – 

از خواب و خورش ثمر نيابي

کاين در همه گاو خر بيابي

سوچ بچار کرو اور قناعت کے اندر چھپي عزت اور مرتبے کو حاصل کرنے کي کوشش کرو – اس سے آپ کو دلي اطمينان نصيب ہو گا – اس سوچ بچار کے نتيجے ميں آپ حرص و لالچ کي بيماري کا بڑے اچھے طريقے سے علاج کرنے ميں کامياب ہو جائيں گے – اس علاج کا طريقہ يہ ہے کہ اپني معيشت ميں ميانہ روي سے کام لو اور جتني چادر ديکھو اتنے ہي پاğ پھيلاؤ يعني اپنے خرچ کو اپني آمدني کے  مطابق ڈھالو  اور ضرورت سے زيادہ کسي چيز پر خرچہ نہ کرو کيونکہ صرفہ جوئي کے بغير قناعت کا حصول ممکن نہيں ہے –

چو شير گاہ  قناعت دھان آز بيند

چو باز وقت ھنر بال جستجو بگشا

ترجمہ : شير کي طرح قناعت کے وقت حرص و ہوس کا منہ بند کر دو اور باز کي طرح اپني ہنر مندي کے وقت طلب و جستجو کے ليۓ پر  پرواز کھول دو يعني اپني جدوجہد کے ذرائع کو بروۓ کار  لاؤ –

پس اگر آپ چاہيتے ہيں کہ آپ ميں انفراديت آۓ تو سادہ لباس پہننے کي عادت ڈاليں ، جو غذا ميسر ہو اسي پر گزارا کريں ، حد سے زيادہ کھانے  پينے کي اشياہ پر خرچ مت کريں – جہاں بھي خرچ کريں تو اس سے پہلے سوچيں کہ آيا يہاں پر خرچ کرنے کي ضرورت ہے بھي يا نہيں – جو کوئي بھي اپني زندگي کو سادہ زندگي ميں ڈالتے ہوۓ مندرجہ بالا باتوں پر عمل کرے گا  وہ کبھي بھي مفلسي کا شکار نہيں ہو گا اور اور ايسے شخص کو اپني زائد ضرورت کو پورا کرنے کے ليۓ کبھي بھي کسي کے سامنے ہاتھ پھيلانے کي ضرورت محسوس نہيں ہو گي –

ہمارے پيارے نبي حضرت محمد صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ

” جس کسي نے بھي ميانہ روي اختيار کي وہ محتاج نہيں ہوا “

تبصرے
Loading...