اہل بیت کی دوستی میں نیکیوں کا دس گنا ثواب

خدا نے فرمایا:من جاء بالحسنۃ فلہ عشرامثالہا ومن جاء بالسیئۃ فلا یجزی الّا مثلہا وہم لا یظلمون[١)
جو شخص خدا کے پاس ایک نیکی لے کر آیااسے اس کا دس گنا ثواب عطا ہوگا اور جو شخص بدی لے کر آئے گا تو اس کی سزا اس کو بس اتنی دی جائے گی اوران پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔

تفسیر آیہ:
اگرچہ اس آیت کریمہ کی تفسیر کے متعلق شیعہ و سنی کی کتابوں میںکئی روایات کو ذکر کیا گیا ہے لیکن ان کے بارے میں مرحوم علامہ سیّدمحمّدحسین طبا طبائی (رح) مفسر قرآن اور عارف زمان نے فرمایا:
”ھناک روایات کثیرۃ فی معنی قولہ:من جاء بالحسنۃ…..رواھا الفریقان واوردوھا فی تفسیر الآیۃ غیر انھا واردۃ فی تشخیص المصادیق من صلوۃ………” [2] یعنی اس آیت کریمہ کی تفسیر کے بارے میں فریقین نے کئی روایات نقل کی ہیں لیکن ساری روایات آیت کے مصادیق کی تشخیص جو صوم و صلوۃ وغیرہ 
ہیں کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔
لیکن جناب فرمان علی نے اپنے ترجمہ قرآن میں ایک روایت نقل کی ہے جس کایہاں ذکر کرنا زیادہ مناسب ہے:
”حضرت علی -نے فرمایا:الحسنۃ حبّنا اہل البیت و السیئۃ بغضنا من جاء بھااکبّ اللہ علی وجھہ فی النار[3]
نیکی سے مراد ہم اہل بیت کی دوستی اور بدی سے ہم سے کی جانے والی دشمنی ہے،لہٰذا جو شخص ہم سے دشمنی رکھے گا خدا اسے منہ کے بل جہنم میں جھونک دے گا۔
مذکورہ روایت کی بنا پرآیت سے اہل بیت کی عظمت اور فضیلت واضح ہوجاتی ہے کہ ان کی محبت اور دوستی میں انجام دی ہوئی نیکیوں کا اجر و ثواب ان کی دوستی اور محبت کے بغیر انجام دی ہوئی نیکیوں کے اجر و ثواب سے کافی فرق رکھتا ہے،اگرچہ نیکیوں کی نوعیت کمیت و کیفیت کے حوالے سے ایک ہی کیوں نہ ہواسی لئے کچھ مسلمانوں کا عقیدہ یہ ہے کہ اہل بیت کی محبت و دوستی کے بغیر کوئی بھی نیکی خدا کے یہاں قابل قبول نہیں ہے لیکن اگر کسی کا عقیدہ یہ ہو کہ اہل بیت کی محبت و دوستی کے بغیر بھی خدا ہر نیکی کو قبول فرماتا ہے تواس کا ثواب یقیناکم ہے۔

 

[١].انعام/١٦٠

[١]۔المیزان ج ٧ ص٣٩٢

[٢]۔ترجمہ فرمان علی [رح] حاشیہ ٣ ص٦٠٥

تبصرے
Loading...