اہل بیت درخت طوبیٰ کے مصداق ہیں

الذین آمنوا وعملوالصٰلحٰت طوبی لھم و حسن مآب[1]
”جن لوگوں نے ایمان قبول کیا اور اچھے کام انجام دیئے ان کے واسطے [بہشت میں]طوبی، خوشحالی اور اچھا انجام ہے۔”
تفسیر آیہ:
ثعالبی نے جو اہل سنت کے معروف ومشہور علماء میں شمار کئے جاتے ہیں اپنی سند کے ساتھ کلبی سے، کلبی نے ابی صالح سے وہ ابن عباس -سے روایت کرتے ہیں:
طوبیٰ شجرۃ اصلہا فی دار علی فی الجنۃ و فی دار کل مومن فیھا غصن[2]
طوبی جنت میں ایک درخت کا نام ہے جس کی جڑیں جنت میں حضرت علی – کے گھر میں ہےں اور اس کی شاخیں جنت میں ہر مومن کے گھروں میں پھیلی ہوئی ہیں۔
ابن خاتم نے ابن سیرین سے روایت کی ہے کہ طوبی ایک جنت کے درخت کا نام ہے جس کی جڑیں علی ابن ابی طالب -کے گھر میں ہیں اور جنت میں کوئی ایسا گھر نہیں ہے جس میں اس درخت کی شاخوں میں سے ایک شاخ نہ ہو۔[3] نیز ابن ابی خاتم نے فرقد سنجی سے روایت کی ہے کہ خدا نے انجیل میں حضرت عیسیٰ -کے پاس وحی بھیجی کہ اے عیسیٰ- میرے امور میں سعی کرو اور لغو نہ سمجھو اور میری بات سنو،میرا کہنا مانو،اے فرزندبتول میں نے تم کو بغیر باپ کے پیدا کیا اور تم کو اور تمہاری ماں کو سارے جہاں کےلئے اپنی قدرت کی نشانی بنائی ،تم میری عبادت کرو اور مجھ پر ہی بھروسہ رکھو اور میری کتاب کو مضبوطی سے تھام لو،اس وقت حضرت عیسیٰ- نے عرض کیا :خدایا میں کون سی کتاب کو مضبوطی سے تھام لوں،حکم ہوا انجیل کو مضبوطی سے تھام لو،اورسر یانیہ والوں کے سامنے بیان کرو اور ان کو خبر دو کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں ہے،میں حیّ ہوں ،قیوم ہوں، بدیع ودائم ہوں،کبھی فنا نہیں ہوں گا،مجھ پراورمیرے حبیب پر جومیرے آخری رسو ل اور امّی ہیں، ایمان لاؤ اور اس کی تصدیق کرو اور اس نبی (ص)کی متابعت اور پیروی کرو جو اونٹ پر سوار ہوگا،بدن پر بال کے کپڑے،ہاتھ میں عصا اور سر پر تاج ہو گا اور اس کی آنکھیں بڑی بڑی ہونگی اور دونوں بھنویں ملی ہوئی ہونگی،صاحب کساء ہوگا،اس کی نسل اس مبارک خاتون سے پھیلے گی جس کا نام خدیجہ٭ ہوگا،اس خاتون کے واسطے خدا نے موتیوں کا محل بنوایا ہے جس میں سونے کا کام کیا ہوا ہے، اس میں نہ کوئی تکلیف ہوگی اور نہ رنج،اس کی ایک بیٹی ہوگی جس کا نام فاطمہ = ہوگا اور اس کے دو بیٹے ہونگے[حسن و حسین (ع)]جو شہید کردیئے جاینگے۔جو شخص اس نبی (ص)کے زمانے میں موجود ہو اوراس کی باتیں سنے اس کےلئے طوبیٰ ہے۔
در منثور میں تفسیر ثعالبی سے بہت ساری روایات کواس آیت کی تفسیر میں نقل کیا گیا ہے جن کا خلاصہ یہ ہے کہ طوبیٰ سے جنت کا ایک درخت مراد ہے جو خدا نے اہل بیت کےلئے بویا ہے جس کی برکت سے قیامت کے دن مومنین کی شفاعت ہوگی ور ان کے گناہوں کو معاف کیا جائے گا ،جس کی نگہداری کےلئے خدا نے اپنی مخلوقات میں سے امین ترین مخلوق کو جو فرشتے ہیں مقرر کیا ہے اور قیامت کے دن ہر مومن کےلئے اس درخت کی ضرورت ہوگی۔
٤) اہل بیت حقانیس کی ایک بیٹی ہوگی جس کا نام فاطمہ = ہوگا اور اس کے دو بیٹے ہونگے[حسن و حسین (ع)]جو شہید کردیئے جاینگے۔جو شخص اس نبی (ص)کے زمانے میں موجود ہو اوراس کی باتیں سنے اس کےلئے طوبیٰ ہے۔
حضرت عیسیٰ -نے عرض کیا کہ طوبی ٰکیا ہے؟حکم ہوا :طوبیٰ بہشت کا ایک درخت ہے جس کو میں نے اپنی قدرت واسعہ سے بویا ہے اور میرے فرشتوں نے اسے قائم رکھا ہے، اس کی جڑیںرضوان میںہے اور اس کا پانی تسنیم ہے ۔
در منثور میں تفسیر ثعالبی سے بہت ساری روایات کواس آیت کی تفسیر میں نقل کیا گیا ہے جن کا خلاصہ یہ ہے کہ طوبیٰ سے جنت کا ایک درخت مراد ہے جو خدا نے اہل بیت کےلئے بویا ہے جس کی برکت سے قیامت کے دن مومنین کی شفاعت ہوگی ور ان کے گناہوں کو معاف کیا جائے گا ،جس کی نگہداری کےلئے خدا نے اپنی مخلوقات میں سے امین ترین مخلوق کو جو فرشتے ہیں مقرر کیا ہے اور قیامت کے دن ہر مومن کےلئے اس درخت کی ضرورت ہوگی۔

 

[1]۔الرعد /٢٩۔

[2]۔المیزان ج ١١ ص٣٦٩،در منثورج ٤ص٣١٣

[3]۔در منثور ج ٤ص٣٢١

تبصرے
Loading...