ايك يھودي نو جوان كي توبہ

حضرت امام باقر عليہ السلام فرماتے ھيں:

ايك يھودي نوجوان اكثر رسول خدا صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم كي خدمت ميں آيا كرتا تھا، پيغمبر اكرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم بھي اس كي آمد و رفت پر كوئي اعتراض نھيں كيا كرتے تھے بلكہ بعض اوقات تو اس كو كسي كام كے لئے بھيج ديا كرتے تھے، يا اس كے ھاتھوں قوم يھود كو خط بھيج ديا كرتے تھے-

ليكن ايك مرتبہ وہ چند روز تك نہ آيا، پيغمبر اكرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے اس كے بارے ميں سوال كيا، تو ايك شخص نے كھا: ميں نے اس كو بھت شديد بيماري كي حالت ميں ديكھا ھے شايد يہ اس كا آخري دن ھو، يہ سن كر پيغمبر اكرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم چند اصحاب كے ساتھ اس كي عيادت كے تشريف لئے گئے، وہ كوئي گفتگو نھيں كرتا تھا ليكن جب آنحضرت صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم وھاں پہنچے تو وہ آپ كا جواب دينے لگا، چنانچہ رسول اكرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے اس جوان كو آواز دى، اس جوان نے آنكھيں كھولي اور كھا: لبيك يا ابا القاسم! آنحضرت صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے فرمايا: كھو: ”‌اشہد ان لا الہ الا الله، واني رسول الله“-

جيسے ھي اس نوجوان كي نظر اپنے باپ كي (ترچھي نگاھوں) پر پڑى، وہ كچھ نہ كہہ سكا، پيغمبر اكرم نے اس كو دوبارہ شھادتين كي دعوت دى، اس مرتبہ بھي اپنے باپ كي ترچھي نگاھوں كو ديكھ كر خاموش رھا، رسول خدا صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے تيسري مرتبہ اس كو يھوديت سے توبہ كرنے اور شھادتين كو قبول كرنے كي دعوت دى، اس جوان نے ايك بار پھر اپنے باپ كي چھرے پر نظر ڈالى، اس وقت پيغمبر اكرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے فرمايا: اگر تيرى مرضي ھے تو شھادتين قبول كرلے ورنہ خاموش رہ، اس وقت جوان نے اپنے باپ پر توجہ كئے بغير اپني مرضي سے شھادتين كہہ ديں اور اس دنيا سے رخصت ھوگيا! پيغمبر اكرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے اس جوان كے باپ سے فرمايا: اس جوان كے لاشے كو ھمارے حوالے كردو، اور پھر اپنے اصحاب سے فرمايا: اس كو غسل دو، كفن پہناؤ، اور ميرے پاس لاؤ تاكہ ميں اس پر نماز پڑھوں، اس كے بعد اس يھودي كے گھر سے نكل آئے آنحضرت صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم كھتے جاتے تھے: خدايا تيرا شكر ھے كہ آج تو نے ميرے ذريعہ ايك نوجوان كو آتش جہنم سے نجات ديدى!

تبصرے
Loading...