امام خمینی(رہ) مسلم دانشمندوں کی نظر میں(۱)

اس عظیم کامیابی کا راز میں امام خمینی کی شخصیت میں دیکھتا ہوں۔ وہ نہ صرف انسانی اور اخلاقی اقدار کے حامل تھے بلکہ ان کا ایمان بھی نہایت ہی پختہ اور گھرا تھا بلکہ نہایت بزرگ عالم اور زمانے کے حالات سے آگاہ فقیہ تھے۔ وہ سیاست، سماجیات اور اقتصادیات کی وسیع معلومات رکھتے تھے کیونکہ ان علوم کے بغیر ایک مذہبی عالم اس طرح عظیم انقلاب نہیں لا سکتا۔

امام خمینی(رہ) مسلم دانشمندوں کی نظر میں(۱)

اہلبیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔
مسلمان امریکی دانشور اور امریکہ کی ٹیمبل یونیورسٹی میں دینیات کے شعبے کے سربراہ ڈٓاکٹر مصطفیٰ ایوب کہتے ہیں کہ میرا ماننا ہے کہ تاریخ، امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کو بیسویں صدی کی سب سے عظیم شخصیت کی حیثیت سے یاد کرے گی کیونکہ وہ ایسی شخصیت کے حامل تھے جس میں سیاسی اور دینی سوجھ بوجھ کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی۔ یہ بات صحیح ہے کہ غیبت صغریٰ سے ایک شیعی اسلامی مفہوم کے عنوان سے ولایت فقہ ہمیشہ سے موضوع بحث رہا ہے لیکن امام خمینی نے اس موضوع کی الگ ہی تفسیر کی کہ امام معصوم فقیہ علماء کے ذریعہ حکومت میں کردار ادا کرتا ہے اور وہ علماء امام علیہ السلام کے نائب ہوتے ہیں چنانچہ اگر آپ کی شخصیت میں وہ خصوصیات جسے امام علیہ السلام نے بیان کیا ہے پائی جاتی ہوں تو وہ فقیہ ہو گا۔
میرا یہ ماننا ہے کہ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے انقلاب کے اہم ترین اثرات میں سے ایک یہ ہے کہ آپ نے ایک اہم اسلامی ملک میں بے دین حکومت کو اسلامی حکومت میں تبدیل کر دیا اور اس طرح سے اسلامی جمہوریہ ایران دنیا کی اسلامی تحریکوں کے آیڈیل میں تبدیل ہو گئی۔ میرا یہ ماننا ہے کہ فکری قدرت کے لحاظ سے امام خمینی صرف اور صرف ایک فرد یا غیر معمولی شخصیت نہیں ہے بلکہ تاریخ کا دھارا موڑنے والی شخصیت تھے۔
الاھرام اخبار، المجلہ اور الشرق الاوسط اخبار کے مضمون نگار صحافی فھمی ھویدیٰ کا کہنا ہے کہ جرات کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ مکمل طور پر امام خمینی کی کامیابیوں اور کامرانیوں کو بیان کرنے سے انسانی ذھن قاصر ہے لیکن انہیں مندرجہ ذیل جملوں میں خلاصہ کیا جا سکتا ہے:
۱: ملت ایران کو دوبارہ خود اعتمادی عطا کرنا اور اس کے مذہبی اور دینی تشخص کے خلاف دشمنیوں اور بی حرمتیوں کا خاتمہ کرنا جس کی اہمیت گزشتہ حکومت گھٹانے کے در پے تھی۔
۲: انہوں نے اس جیسی بہت سی باتوں پر خط بطلان کھینچ دیا ہے جن میں کہا گیا ہے کہ دین قوموں کے لیے افیون اور سستی و کاہلی کا عنصر ہے اور ثابت کیا ہے کہ اگر دین سے صحیح استفادہ کیا جائے تو یہ قوموں کو بیدار کرنے کا بہت موثر اور فعال ذریعہ ہے۔
۳: امام خمینی (رہ) نے معاصر دنیا میں کمزوروں اور مستضعفین کی کامیابی اور اسلام کے اہم مواقف کو آگے بڑھانے کی زمیں ہموار کی ہے۔
۴: امام خمینی دنیا کی استکباری طاقتوں کے مقابلے میں پوری طاقت سے ڈٹ گئے اور ان کے مقابلے میں کبھی خاموش نہیں رہے۔
۵: مذہبی افکار کے تناظر میں انہوں نے عظیم کامیابی حاصل کی اور وہ برسوں کے انتظار کے بعد اسلامی حکومت کی تشکیل تھی اور یہ کامیابی خاص اہمیت کی حامل ہے۔
مراکش کے معروف مصنف اور علماء کونسل کے رکن ڈاکٹر ادریس کتانی کا کہنا ہے کہ میرا ماننا ہے کہ امام خمینی(رہ) کا سب سے اہم کارنامہ انقلاب کی کامیابی کے بعد اس کے اسلامی ہونے کی حفاظت کرنا تھا اپنی اس بات کی وضاحت کے لیے میں تاریخی معاصر کے کچھ حصے جس کا میں نے خود مشاہدہ کیا ہے آپ سے بیان کرنا چاہتا ہوں۔ میں الجزائر کے انقلاب میں خود شریک تھا۔ اس انقلاب میں سبھی مسلمان تھے اور نہتے لوگوں نے فرانس کے ۱۳۰ برسوں سے قابض استعمار کو دھول چٹا دی تھی اور اس کا قبضہ ختم کر دیا تھا لیکن انقلاب کی کامیابی کے فورا بعد سوشلسٹ لوگوں نے مسلمانوں کو کنارے لگا کر اپنی حکومت عوام پر تھوپ دی، کیونکہ الجزائر کا انقلاب اسلامی رہبری سے محروم تھا انہی دنوں انقلاب کی کامیابی کے ٹھیک کچھ ہی دنوں بعد ٹیٹو، ناصر اور نہرو الجزائر آئے تاکہ لوگوں کی انقلابی تحریک کو باضابطہ طور پر سوشلسٹ رنگ دے سکیں لیکن ایران کے اسلامی انقلاب میں سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ امام خمینی حکومت کے اسلامی ہونے پر مصر رہے۔
امام خمینی کی بھی کامیابی اسی میں تھی کہ انہوں نے مسلمان عوام پر بھروسہ کرتے ہوئے انقلابی گروہ تشکیل دئے اور ان کی انقلابی طاقت سے مدد لی اور اس بات کا موقع نہیں دیا کہ سیاسی اور فوجی طاقتیں حکومت اپنے ہاتھوں میں لے سکیں۔ عوام کی سپاہ کی تشکیل، انقلاب کا بھرپور دفاع میدان میں مسلمان عوام کی موجودگی کا تحفظ، ھر سطح پر اسلامی و انقلابی عہدہ داروں سے کام لینا اور اسلام کی اساس پر انقلاب کو جاری رکھنے پر امام خمینی کی استقامت سے مغربی ممالک اپنے اندازوں میں شکست کھا گئے۔
ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ایران جا کر نزدیک سے انقلاب کا جائزہ لینے والا مراکش کی عدالت کا ایک وکیل اور سوشلسٹ پارٹی کا سیکریٹری جنرل تھا جس نے واپسی کے بعد لکھا کہ انقلاب اور امام خمینی کی رہبری ایسی ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ایران جا کر نزدیک سے انقلاب کا جائزہ لینے والا مراکش کی عدالت کا ایک وکیل اور سوشلسٹ پارٹی کا سکریٹری جنرل تھا جس نے واپسی کے بعد لکھا کہ انقلاب اور امام خمینی کی رہبری ایسی ہے کہ جس کے بارے میں مغرب کبھی صحیح تھیوری نہیں پیش کر سکتا۔ میں موقع کو غنیمت جانتے ہوئے یہ اعلان کرنا چاہتا ہوں کہ میں نے بہت سے علماء اسلام کی جانب سے امام خمینی کی مخالفت دیکھی ہے خود ایران میں بھی اور ایران کے باہر بھی لیکن میں بھی ایک عالم دین ہونے کی حیثیت سے یہ یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ یہ سب باتیں یا تو فکری جمود کی نشانی ہیں یا سیاسی مسائل سے لاعلمی کی علامت ہیں۔ بہر حال مخالفین نے معتبر نظریات نہیں پیش کئے۔ اللہ امام خمینی پر رحمتوں کی بارش کرے۔
سویٹرزلینڈ کے مسلمان مفکر احمد ہوبر کا کہنا ہے کہ جب ۱۹۷۸،۷۹ میں میں نے امام خمینی کے بارے میں خاص طور سے ایرانی کتابوں کا مطالعہ شروع کیا تو مجھے بہت تعجب ہوا کیونکہ امام خمینی ہماری صدی کے پہلے مذہبی رہبر ہیں کہ جو ایسا انقلاب لائے ہیں جس میں مذہبی سیاسی اور ثقافتی تینوں پہلو شامل تھے۔ ہماری صدی کے سارے انقلابی سیاسی اور سماجی انقلاب تھے اس لیے کہ ان کے انقلاب مذہبی رنگ و بو سے دور تھے اور آج ان کا طریقہ کار پرانا ہو گیا ہے اور ان کے حامی ختم ہو رہے ہیں لیکن امام خمینی (رہ) پہلے مذہبی رہبر جنہوں نے دین ، سیاست اور ثقافت کو ایک جگہ جمع کر دیا اور اسی لیے یہ انقلاب جاری و ساری رہے گے۔ امام خمینی کے حیرت انگیز کاموں میں سے ایک جوان نسل سے گھرا رابطہ ہے اس کے باوجود کہ ان کی زندگی کا ایک بڑا حصہ گزر چکا تھا لیکن وہ جوان نسل کو میدان میں لائے۔ عام طور پر جوان نسل کی عمر کا یہ تقاضا ہوتا ہے کہ وہ اپنی عمر کے لوگوں کی باتوں کا اثر لیتے ہیں لیکن ایران کے جوانوں نے انقلاب کے دوران اپنی عمر سے پانچ گنا بڑے آدمی کی بات سنی جبکہ دنیا کے تمام انقلابوں کے رہبر انقلاب کے دوران یا تو جوان ہوتے تھے یا ادھیڑ عمر کے۔
اس عظیم کامیابی کا راز میں امام خمینی کی شخصیت میں دیکھتا ہوں۔ وہ نہ صرف انسانی اور اخلاقی اقدار کے حامل تھے بلکہ ان کا ایمان بھی نہایت ہی پختہ اور گھرا تھا بلکہ نہایت بزرگ عالم اور زمانے کے حالات سے آگاہ فقیہ تھے۔ وہ سیاست، سماجیات اور اقتصادیات کی وسیع معلومات رکھتے تھے کیونکہ ان علوم کے بغیر ایک مذہبی عالم اس طرح عظیم انقلاب نہیں لا سکتا اور نہ امریکہ اور دیگر طاقتوں کی پٹھو حکومت کو اکھاڑ پھینک سکتا ہے جو ایران میں بر سر اقتدار تھی۔ دوسرا اہم نکتہ یہ ہے کہ میں نے امام خمینی کے انقلاب میں اس بات کا احساس کیا ہے کہ اسلامی انقلاب بھرپور طرح سے ایک عوامی انقلاب تھا نہ کہ فرانس کے انقلاب کی طرح جوجان جیک روسو، ولٹر اور ڈیڈرو جیسے روشنفکر لوگوں کی دین ہے، حقیقت میں ایران کے اسلامی انقلاب کو عوامی انقلاب کا نام دینا چاہیے۔
مرکزی جمعیت علمائے پاکستان کراچی کے صدر اور رہنما سنی اتحاد کونسل مولانا فیصل عزیزی کا کہنا ہے کہ حضرت امام خمینی کی قیادت میں آنے والا انقلاب شیعہ نہیں بلکہ اسلامی انقلاب ہے۔ انہوں نے کھا کہ ایران میں امام خمینی کی تحریک در اصل عالمی استعمار و سامراج اور شراب کے نشے میں مست رہنے والے بادشاہوں کے خلاف ایک بوریہ نشین درویش کا اعلان جہاد تھا۔ ایران میں آنے والا اسلامی انقلاب فقط اھل تشیع مکتب فکر کا انقلاب نہیں تھا بلکہ تمام عالم اسلام کا انقلاب ہے اس کی اثر پذیری تمام مسالک و مکاتب کے لیے ہے۔
شائع شدہ بذریعہ مرکز تحقیقات اسلامی بعثت

 

تبصرے
Loading...