امام جعفر صادق علیہ السلام اور عبادت اور بندگی

حوزہ نیوز ایجنسی| امام جعفر صادق اپنے آباء و اجداد کی طرح عبادت، بندگی معبود، خضوع وخشوع ، ذکر الہی، اور دعا و نماز میں اپنے زمانے کے تمام لوگوں میں سب سے افضل تھے۔ جس کے بعض نمونے اشارہ کے طور پر ذکر کئے جارہے ہیں: روایت میں ہے کہ امام جعفر صادقؑ نماز میں قرآن مجید کی تلاوت فرما رہے تھے کہ اچانک آپ پر غشی طاری ہوگئی ہوش آنے پر جب آپ سے سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا میںنے قرآن مجید کی بعض آیات کی اتنی تکرار کی جیسے انھیں خود خداوند عالم یا جبرئیل امین سے براہ راست سن رہا ہوں۔ (١) ابان ابن تغلب نے بیان کیا ہے: میں امام جعفر صادقؑ کی خدمت میں حاضر ہوا دیکھا آپ نماز میں مشغول ہیں میں نے رکوع و سجود میں آپ کے ذکر کو گنا تو دیکھا کہ آپ نے ساٹھ مرتبہ تسبیح پروردگار کہی ہے۔ (۲) حمزہ ابن حمران اور حسن ابن زیاد کا بیان ہے :ہم امام جعفر صادقؑ کی خدمت میں حاضر ہوئے دیکھا آپ کچھ لوگوں کے ساتھ نماز میں مشغول ہیں آپ نے ذکر سبحان ربی العظیم و بحمدہ کی ۳۳ یا ۳۴ مرتبہ تکرار کی۔ (٣) 
 یحییٰ ابن علاء کا بیان ہے: امام جعفر صادقؑ ماہ رمضان المبارک کی تیئیسویں شب میں بہت سخت بیمار تھے اور آپ میں چلنے پھرنے کی طاقت نہیں تھی آپ نے حکم دیا آپ کا بستر مسجد النبی میں پہونچا دیا جائے اور صبح تک وہیں عبادت میں مصروف رہے۔ (۴) ابان ابن تغلب بیان کرتے ہیں: میں مکہ کے سفر میں امام جعفر صادقؑ کے ہمراہ تھا جب آپ حرم پہونچے سواری سے اترے غسل کیا اپنے جوتے ہاتھ میں لئے پا برہنہ حرم میں داخل ہوئے۔ (٥) حفص ابن بختری نے امام جعفر صادقؑ سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: میں جوانی کے ایام میں عبادت میں بہت سعی کرتا تھا میرے والد نے فرمایا عبادت کے سلسلہ میں اپنے کو اتنی زحمت میں نہ ڈالو اس لئے کہ خداوند عالم جب اپنے کسی بندہ سے محبت کرتا ہے تو اس کی تھوڑی سی عبادت کو بھی قبول کرلیتا ہے۔ (٦) معاویہ ابن وہب کا بیان ہے کہ میں امام جعفر صادقؑ کے ساتھ مدینہ کے بازار کی طرف جا رہا تھا وہ اپنے مرکب پر سوار تھے جب بازار کے نزدیک پہونچے تو آپ اپنے مرکب سے اترے اور سجدہ میں گر پڑے اور ایک طویل سجدہ کے بعد جب سر اٹھا یا۔ میں نے عرض کیا : کہ آپ نے سواری سے اتر کر سجدہ فرمایا؟ تو آپ نے فرمایا : کہ مجھے خدا کی ایک نعمت یاد آگئی اسی وجہ سے شکر خدا کا سجدہ بجا لایا۔ میں نے عرض کیا: بازار کے پاس جہاںلوگوں کی رفت و آمد ہے 
آپ نے جواب دیا: مجھے کسی نے نہیں دیکھا۔ (۷) مالک ابن انس کا بیان ہے: میں کچھ عرصہ جعفر ابن محمد کے پاس آیا جایا کرتا تھا ان کو تین حالتوں میں کسی ایک حالت میں پاتا تھا یا نماز پڑھتے رہتے تھے یا روزہ کی حالت میں ہوتے تے یا قرآن مجید کی تلاوت میں مصروف رہتے تھے حدیث نقل کرتے وقت ہمیشہ با وضو رہتے تھے۔ (۸) مالک ابن انس ہی کا بیان ہے: کہ ایک مرتبہ حج کے سفر میں امام جعفر صادقؑ کے ساتھ تھا میقات پر آپ نے احرام باندھنے کے لئے اپنی سواری روکی لیکن جتنا بھی چاہا لبیک کہیںنہیں کہہ سکے آواز گلے میں گھٹ کے رہ جاتی ایسا لگتا تھا جیسے اپنی سواری سے گر جائیں گے میں نے عرض کیا کیوں تلبیہ نہیں کہتے تو آپ نے فرمایا: میں کیسے لبیک کہوں جب کہ ممکن ہے خداوند عالم ہمارے جواب میں ’’لا لبیک و لا سعدیک‘‘ کہ دے۔ (۹)
 

تحریر: مولانا سید حمیدالحسن زیدی،الاسوہ فاؤنڈیشن سیتاپور

نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 ………………………………….
حوالے
(١)بحار الانوار، ج۴۷، ص۵۸
 (۲)بحار الانوار، ج۴۷، ص۵۰
 (٣)بحار الانوار، ج۴۷، ص۵۰ 
 (۴)بحار الانوار، ج۴۷، ص۵۳
 (٥)بحار الانوار، ج۴۷، ص۵۴
 (٦)بحار الانوار، ج۴۷، ص۵۵ 
 (۷)بحار الانوار، ج۴۷، ص۲۱ 
(۸)تہذیب التہذیب، ج۲، ص۱۰۴؛ مناقب آل ابی طالب، ج۴، ص۲۹۷ 
(۹)مناقب آل ابی طالب، ج۴، ص۲۹۷

تبصرے
Loading...