اقوال حضرت امام رضا علیہ السلام

قال الامام الرضاعلیہ السلام :

حدیث (۱)

” لایکون الموٴمن مومنا حتی یکون فیہ ثلاث خصال سنَّة من ربّہ و سنّةمن نبیہ و سنة من ولیہ الی ان قال : و اما السنّة من ولیہ فاا لصبر فی الباساء والضرّاء “

ترجمہ ۔

” مومن واقعی وہ شخص ہے جس کے اندر یہ تین خصلتیں پائی جائیں ۔ اپنے خدا کی سنت ،اپنے نبی کی سنت اور اپنے امام کی سنت ،لیکن اپنے امام کی سنت یہ ہے کہ فقر و تنگ دستی اور درد وبیماری کے موقع پر استقامت کا ثبوت پیش کرے ” ۔

حدیث (۲)

لیس منّا من غشّ مسلما ً او ضرّہ او ماکرہ ” ( ۱ )

ترجمہ:

” جو شخص مسلمان کو دہوکہ دے یا ضرر پھونچائے یا اس کے ساتھ مکاری کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے ” ۔

حدیث (۳)

اِعْمَلْ لدنیا ک کانّک تعیش ابداً و اعمل لاخرتک کانّک تموت غداً ” (۲)

ترجمہ:

” دنیا کے لئے اس طرح سے کام کرو کہ جیسے ہمیشہ تمہیں اس دنیا میں رہنا ہے اور آخرت کے لئے ایسا کام کرو جیسے کل ہی تم مر جاؤ گے “۔

حدیث (۴)

“اسوء الناس معا شامن لم یعش غیرہ فی معاشہ ” (۳)

ترجمہ ۔

“بدترین انسان ہے ( اقتصادی زندگی کے لحاظ سے ) وہ شخص جو اپنی معاش زندگی میں سے دوسروں کی مدد نہ کرے اور ان کے ساتھ زندگی بسر نہ کرے”۔

حدیث (۵)

“انا اھل بیت نری وعدنا علینا دیناً کما صنع رسول اللہ ” (۴)

ترجمہ:

” ہم اہل بیت کسی سے وعدہ کرتے ہیں تو اپنے کو مقروض سمجھتے ہیں جس طرح رسول اللہ سمجھتے تھے ” ۔

حدیث (۶)

” ان اللہ تعالیٰ لم یجعل القرآن لزمان دون زمان و لا لناس دون ناس فھو فی کل زمان جدید و عند کل قوم غضّ الی یوم القیامة ” (۵)

ترجمہ ۔

” خدا وند عالم نے قرآن مجید کو نہ تو کسی زمانے سے مخصوص کیا اور نہ کسی خاص گروہ سے لہذا قرآن مجید تا قیامت ہر زمانے کے لئے نیا اور ہر گروہ کے لئے تر و تازہ ہے “

حدیث (۷)

“من جلس مجلساً یحیی فیہ امر نا لم یمت قلبہ یوم تموت القلوب “(۶)

ترجمہ:

“جو بھی مجلس میں اس غرض کے ساتھ بیٹھے کہ اس میں ہمارے مکتب کا احیاء ہو تو اس کا دل اس دن نہیں مرے گا جس دن سارے دل مردہ ہو جائیں گے ” ۔

حدیث (۸)

” عونک للضعیف من افضل الصدقة ” (۷)

ترجمہ:

” کمزور و ناتواں کی مدد کرنا بہترین صدقہ ہے ” ۔

حدیث (۹)

” السخی یاکل من طعام الناس لیاکلوا من طعامہ ، و البخیل لا یاکل من طعام الناس لئلا یاکلوا من طعامہ ” (۸)

ترجمہ ۔

” انسان سخی لوگوں کی غذائیں کھاتا ہے تاکہ وہ اس کی غذا کھائیں ،اور بخیل لوگوں کی غذائیں نہیں کھاتا اس ڈر سے کہ کہیں لوگ اسکی غذا نہ کھا لیں ” ۔

حدیث (۱۰)

” الاخ الاکبر بمنزلة الاب ” ( ۹)

ترجمہ ۔

بڑا بھائی باپ کے مانند ہے ” ۔

حوالہ:

۱۔ سفینة البحار مادہ غش

۲۔وسائل الشیعہ ج۲ ص ۲۷۷

۳۔ تحف العقول ص ۳۳۴

۴۔ تحف العقول ص۳۳۳

۵۔ سفینة البحار ج۲ ص ۴۱۳

۶۔ میراث امامان ص ۴۴۳

۷۔ تحف العقول ص ۸۱۰

۸۔ تحف العقول ص ۸۰۸

۹۔تحف العقول ص ۸۰۲

 

 

تبصرے
Loading...