اسلامي معلومات

حضرت امام محمد مهدي عج الله تعاليٰ فرجه

امام مهديكي ولادت 15شعبان المعظم 255ھ بمطابق 869؁كو سامراء عراق ميں هوئی .

*ارهويں امام (عج) كے مشهور القابات مهدي موعود ، امام عصر ، صاحب الزمان ، بقية الله اور قائم آل محمد جبكه كنيت ابوالقاسم هے .

امام(عج)كے والد ماجد امام حسن العسكري والده ماجده جناب نرجس خاتوں آپ كي والده كو خمط ، سوسن ، حديثه ، حكيمه مليكه ، صيقل اور ريحانه بھي كها جاتاتھا .

آپكا بچپنه پانچ برس والدماجد كے زير سرپرستي رهے دشمنوں كے شرسے بچنے كے لئے پوشيده رهے260ھ ميں والد ماجد كی شهادت هوئي تو 9ربيع الاول كو عهده امامت آپ كے سپر هوا .“جس طرح حضرت يحيي اور حضرت عيسيٰ نبوت كا تذكره قرآن ميں موجود هے”

امامكي غيبت صغريٰ كا زمانه 260ھ سے 329ھ تك هے گويا تقريباً 70 برس هے .

امام كي غيبت كبريٰ كا زمانه 329 ھ سے اس وقت تك هے جب تك خدا تعاليٰ ظهور كي اجازت نهيں ديتا .

امامكي غيبت كے لئے ايك دليل حضرت خضر،ادريس، الياس اور حضرت عيسيٰ علیهم السلام كه جس كو تقريباً2002 برس هو چكے هيں، جوكه خدا كے صالح بندے تھے ابھي تك غائب هيں جس طرح آپ غائب هیں.

حضرت خضر حضور(ص)كا پرسه دينے كے لئے پرده غيبت سے نكل كر امام علي كي خدمت ميں تشريف لائے تھے.

حضرت عيسيٰجب بارهويں امام ظهور فرمائيں گے تو اس وقت تشريف لاكر امامكي اقتدا ميں نماز جماعت ادا کرینگے تو اولياي خدا كي بات تھي .

*دوسري دليل شيطان پرلعن كي هے جو دشمن خدا باطل طاقتوں اور قوتوں كا نمائنده خاص هے اور چھپ كر لوگوں كو بهكاتا هے.حضرت آدمكے دور سے ليكر قيامت برپا هونے تك .

امامكي غيبت صغريٰ كے دور ميں نيابت كاكام چار افراد جوكه نواب اربعه كے نام سے مشهور هيں، كيا كرتےتھے ان كےنام يه هيں.عثمان ابن سعيد،محمد ابن عثمان، حسين بن روح ، علي ابن محمد سمري.

امام كاظهور شهرمكه معظمه ميں عاشور كےدن هوگا اور آپ كے ساتھ313 جان نثار هونگے بعد ميں ان كي تعداد 10 هزار سے زياده هوگي .

امام مهديكي شان ميں 106 قرآنی آيات موجود هيں .

امام كے نواب اربعه نےمختلف شهروں ميں اپنے وكلاءمقرر كئے تھے ان كے اسماء گرامي حاجزابن يزيد،ابراهيم ابن محضريار (مهزيار)

احمد ابن اسحاق،محمد ابن ابراهيم،محمد ابن جعفر،قاسم ابن علا ، حسن ابن قاسم ، محمد ابن شاذان .

*غيبت صغريٰ كے دوران جن حضرات نے بارهويں امام كي زيارت كي ان ميں امام حسن العسكري،جناب حكيمه خاتون، نسيم “كنيز امام حسن عسكري”، ابو خانم “خادم امام ”جبكه چالیس افراد كو امام نے كها كه ميرے بعد يه تمهار صاحب الامر هوگا .(1) 

*امام حسن العسكري كي شهادت كے بعد غيبت صغريٰ ميں امام كي زيارت جن كو نصيب هوئي ان ميں حاضر ابن يزيد “وكيل”جعفر ابن علي ، سيما، غلام يا عباس سپاهي ، ابراهيم ابن ادريس ،علي ابن مهزيار اور محمد ابن عثمان شامل هیں .

*سيد الملائكه حضرت جبرئيل سب سے پهلے امام كي بيعت كريگا اس كے بعد 31 انصار جبكه دس هزار افراد امام مهدي كے پاس جمع هوجائيں گے .

*امام كے ظهور مكه مكرمه ميں اس كے بعد باترتيب شهر مدينه ، نجف اشرف ، كربلا معلي اور آخر ميں شهر كوفه كو دارالخلافه قرار دے گا .

امام70 برس پوري دنيا پر حكومت كرينگے ،اخيراً آپ كو شهيد كيا جائے گا .

امامكي ظهور كے بعد دنيا كي سب سے بڑي مسجد نجف اشرف ميں تعمير كريں گے جس كے ايك هزار دروازے هونگے .

امام اپنے قيام كے بعد سب سے پهلي گفتگو قرآن كي آيت * بَقِيَّتُ اللَّهِ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنينَ وَ ما أَنَا عَلَيْكُمْ بِحَفيظٍ * (2)

“اللہ کی طرف کا ذخیرہ تمہارے حق میں بہت بہتر ہے اگر تم صاحبِ ایمان ہو اور میں تمہارے معاملات کا نگراں اور ذمہ دار نہیں ہوں”

بقيۀ الله سے شروع هوگي سے مراد آخر الزمان(عج) هے .

 ظهور امام كے بعد لوگوں كا سلام “السلام عليكم يا بقيۀ الله في ارضه“اور” السلام

عليكم يا اهل بيت النبوۀ ومعدن العلم و موضع الرسالۀ”*امام مهدي كيوں غائب هيں؟ حقيقتاً مصلحت خداوندي هے تاكه قيامت تك هدايت كا سلسله جاري رهے.شب قدر نزول ملائكه هوتا رهے، آل رسول پر ڈھائے جانے والے مظالم كا بدله ليا جاسكے .

 كيا يه عدل الهي كا تقاضا هے كه الهي رهنمائي كابندو بست كيا جائے ؟

جواب :عدل الهي كے تقاضے كے مطابق ايك لاكھ چوبيس هزار انبياء و رسل تشريف لائے ان كے اوصياء و نائبين اور صلحا نے بھي يه كام انجام دئے.حضور(ص)كے باره نائبين اس كام كے لئے دنيا ميں آئے اس سلسلے كي بارهويں هستي اب بھي زنده هيں.جنهيں امام مهدي(عج)كهتے هيں .

۱مام مهدي كےمتعلق امام حسن عسکری

نےفرمايا:اس الله كي حمد كرتاهوں جس نے مجھے دنيا سے اس وقت نه اٹھايا جب تك مجھے ميرے بعدميرا ايسا خليفه دكھانه ديا جو تمام لوگوں كي نسبت صورت و سيرت ميں زياده شبيه رسول هيں .اور اسے الله غيبت ميں محفوظ ركھے گا يه روئے زمين كو عدل و انصاف سے بھردے گا .

* امام حسن العسكري عليه السلام نے اپنے بيٹے امام مهدي(عج)كے تين سو عقيقے كئے عقيقه كا فلسفه كه بچه عمردراز پاتاهےاس فلسفے كے مطابق امام نے بكثرت عقيقے كئے كيونكه امام مهدي نے طويل عمر گذارنا تھا.روايت ميں هے كه آپ (عج)نے عثمان ابن سعيد سے كهاكه دس هزار روٹي اور دس هزار رطل گوشت خريد كر تقسيم كيا جائے دس هزارطل تقريباً 3276كلوگرام كے برابر هے .

*حضرت نرجس خاتون والده امام العصر(عج) كے متعلق آپ كيا جانتے هيں ؟

ج:امام علي النقي نےبشير ابن سليمان كو خط ديا اور بغد اد روانه كيا کرتے هوئے اسے هدايت ديں كه تم عمر ابن يزيد پرده فروش كے پاس جانا اس كے پاس ايك باعفت كنيز هے جو ریشیمی لباس ميں ملبوس هے اسے يه خط دینايه خط رومي زبان ميں لكھا گيا تھا.ايسا هي هوا اوركنيز لےکر امام كي خدمت ميں حاضر هوا.يه كنيز قيصر روم كي بيٹي تھي انهوں نے خواب ميں حضور(ص)، حضرت عيسيٰ، حضرت مريم، اور حضرت فاطمه سلام الله عليها كي زيارت كي .امام حسن عسكري كو بھي خواب ميں ديكھا انهيں حضرت حكيمه كے حوالے كيا گيا انهوں نے انهيں احكام اسلام بتائے امام علي النقينے ان كي شادي ابو محمد حسن عسكري سے كرائي اور فرمايا: 

يه قائم آل محمد كي والده هيں .

*امام زمانه (عج)كےمتعلق ائمه طاهرين كے ارشادات حضوراكرم(ص)نے آپ كے عادلانه نظام كے متعلق فرمايا:امام مهدي (عج) اموال كي صحيح اور مساويانه تقسيم كريں گے هر شخص كي ضرورت پوري هوگي.حضور (ص) نےبارهوں امام مهدي كے متعلق فرمایا:

حسن اور حسين اپنے باپ كے بعد ميري امت كے امام هونگے .جوانان جنت كے سردار هونگے ان كي والده سيدالنساء العالمين ان كا باپ سيدالاوصياءحسين كي اولاد سے نو ائمه هونگے نواں قائم هوگا .ان كي اطاعت ميري اطاعت ان كي نافرماني ميري نافرماني هوگي.

امام علي نے آپ كے متعلق فرمایا:

اےحسين تيري اولاد سے نواں قائم بالحق هوگا .دين اسلام كو غلبه عطا كريں گے اور عدل الهي كو عام كريں گے .

حضور(ص) نے بارھویں امام مهدی(عج)کے متعلق فرمایا:حسن اور حسین اپنے باپ کے بعد میری امت کے امام هونگے.جوانان جنت کے سردار هونگے انکی والده سیدالنساءالعالمین ان کا باپ سیدالاوصیاء، حسین کی اولاد سے نو ائمه هونگے نواں قائم هوگا .ان کی اطاعت میری اطاعت انکی نافرمانی میری نافرمانی هوگی.

*امام حسن نے فرمایا:همارا قائم واحد امام هوگا جوهر قسم کے تسلط سے آزاد هوگا .

*امام حسین فرماتے هیں :میری اولاد سے نواں هوگا وهی قائم بالحق هوگا .

*امام زین العابدین سید سجاد فرماتے هیں : امام قائم هم میں سے هوگا وه اس وقت ظهور کرے گا جب مشیت ایزدی کا تقاضا هوگا اس پر کسی حکمران کا تسلط نه هوگا؛پھر فرمایا:جوشخص همارے قائم کی غیبت میں هماری محبت پر باقی و ثابت رها ، خد ا اس کو بدر و احد کے هزاروں شهدون کے برابر اجر عطا کرے گا .

*امام محمد باقرنے:فرمایا اے ابوحمزه ! الله کی حتمی تقدیر میں سے همارے قائم کا قیام بھی هے .

*امام جعفر صادقنے:فرمایا میرابیٹا موسی موسی کی اولاد سے پانچواں قائم هوگااور

سیدة النساء کا فرزند هوگا. 

*امام موسیٰ کاظمنے فرمایا:“میں بھی قائم بالحق هوں لیکن قائم روئے زمین کودین کے دشمنوں سے پاک کرکے ظلم سے پر شده زمین کو عدل و انصاف سے پر کرے گا .وه میری اولاد سے پانچواں هوگا.

*امام علی ابن موسیٰ الرض:نے فرمایا اے دعبل میرے بعد میرا بیٹا محمدتقیهوگا . محمد کے بعد اس کا بیٹا علی النقی هوگا، علی کے بعد اس کا بیٹا حسن عسکری سے هوگا.اور حسن عسکریکے بعد اس کا بیٹا حجت القائم(عج)هوگا.”

*امام محمد تقینےفرمایا:“وه قائم هوگا جسکی غیبت میں ظهور کا انتظار کیا جائیگا ظهور کے بعد اس کی اطاعت هوگی وه میری اولاد سے تیسرا هوگا.”

*امام علی النقینےفرمایا:“میرے بعد میرا بیٹا امام هوگا.اورحسنکے بعد حسن کا بیٹا قائم مهدی(عج) امام هوگا.جو ظلم و جور سے پر شده روئے زمین کو عدل و انصاف سے پر کردے گا.”

*رسول(ص)نے فرمایا:“ خوش نصیب هے وه شخص جس نے میرے اهل بیت علیهم السلام کے قائم کو دیکھا اور ان کے قیام سے پهلے ان کی اقتداء کی ، انهیں امام “حق” تسلیم کیا اور ان سے پهلے ائمه ھدیٰ کو امام مانا اور ان کے دشمنوں سے بیزاری کی “اور ان کے دوستوں سے دوستی و محبت کی” وهی میرے رفقاء ،رفیق ، و محب اور میری نظر میں میری امت میں سب سے زیاده معزز هے“اور قیامت کے دن میرے اوپر میری امت کا اکرام ضروری هے.”

امام صادق سے منقول هے انهوں نے فرمایا:

الم ذلِكَ الْكِتابُ لا رَيْبَ فِيهِ هُدىً لِلْمُتَّقِين *(5)

متقین سے مراد علی هیں اور غیب سے مراد غائب و حاضر کے لئے محبت هیں،

ذلک الام المتقین لاریب فیه یه خدا کا قول*وَ يَقُولُونَ لَوْ لا أُنْزِلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِنْ رَبِّهِ فَقُلْ إِنَّمَا الْغَيْبُ لِلَّهِ فَانْتَظِرُوا إِنِّي مَعَكُمْ مِنَ الْمُنْتَظِرِين *

لکھا هے که غیب سے مراد حجت القائم(عج) هیں اور یهی اس کا ثبوت هے.(6)

(بقيه آينده انشاه الله )

حوالے:

(1) ابي جعفر محمد ابن جرير الطبري. تاريخ طبري ،

(2)هود ،86 .

(3) علامه فروع كاظمي ،تاريخ اسلام .

(4) علامه باقرمجلسي ،بحارالانوار ..

(5)بقره ،1و2.

(6)یونس،20.

تبصرے
Loading...