استقبال ماہ محرم

تحریر: سید شاہد جمال رضوی گوپال پوری

حوزہ نیوز ایجنسی | دور افق پار ایک نظر ڈالئے ، تھوڑی ہی دیر میں چاند نکلنے والا ہے ۔
یہ محرم الحرام کا چاند ہے ۔
لیکن دوسرے مہینوں کے چاند کی طرح اسے دیکھ کر خوشی نہیں ہوتی ؛
بلکہ نہ جانے کیوں …؟ اس چاند پر نظر پڑتے ہی آنکھیں بھر آتی ہیں۔
اس چاند پر نظر پڑتے ہی دل میں ایک ٹیس اٹھتی ہے ۔
اور ذہن و دل پر غم و اندوہ کا احساس حاوی ہوجاتاہے ۔
آخر یہ کس مہینے کا چاند ہے جسے دیکھ کر اس طرح انسان ملول اور رنجیدہ خاطر ہوجاتاہے ۔
ہاں !یہ اس مہینے کا چاند ہے جو فرزند رسول الثقلین حضرت امام حسین ؑ سے منسوب ہے ۔
یہ مصائب و آلام کا مہینہ ہے ۔
یہ حزن و ملال کا مہینہ ہے ۔
یہ غم و اندوہ اور رنج و محن کا مہینہ ہے ۔
یہ تعزیت و تسلیت کا مہینہ ہے ۔
ہاں ! یہ اہل بیت اطہارؑ اور ان کے چاہنے والوں کو تسلیت و تعزیت پیش کرنے کا مہینہ ہے۔
یہ اپنی ذات کو اخلاقی خوبیوں سے سجانے اور سنوارنے کا مہینہ ہے ۔
یہ اپنے معاشرے کو برائیوں سے پاک کرنے کا مہینہ ہے ۔
یہ ان واقعات کی یاد تازہ کرنے کا مہینہ ہے جو انتہائی دردناک ہیں ۔
یہ وہ مہینہ ہے جس کے دامن میں غم و اندوہ اور مصائب و آلام کی پوری کائنات سمتی ہوئی ہے ۔
آہ … اس مہینے میں فرزند رسول نے امت کی اصلاح اور اسلام کی تحفظ کے لئے اپنی جان قربان کردی۔
نہیں … بلکہ حقیقی دین کی حفاظت کے لئے بھرا گھر قربان کردیا ۔
افسوس تو اس بات کا ہے کہ یہ مہینہ جاہلیت کے زمانے میں بھی محترم تھا ۔
انسانیت سے ناآشنا عرب بدو بھی اس مہینے میں قتل و غارت گری نہیں کرتے تھے ۔
مگر ہائے افسوس !امت رسول ؐ نے آپ کے نواسے کو اسی مہینے میں شہید کردیا ۔
ہاں ! ہم ان مصائب و آلام پر جتنا گریہ و زاری کریں کم ہے ۔
ہمیں رونا چاہئے …اور خوب خوب رونا چاہئے ۔
اس لئے کہ ہماری تخلیق کا مقصد و ہدف یہی ہے ۔
خداوندعالم نے اس قوم کو اس لئے پیدا کیاہے تاکہ اس کے مرد ،کربلا کے مردوں پر ؛
اس قوم کی عورتیں کربلا کی عورتوں پر
اور اس کے بچے کربلا کے بچوں پر گریہ و زاری کریں ؛
اوران کی عزاداری برپا کریں ۔

انشاء اللہ ہم گزشتہ برسوں کی طرح امسال بھی سید الشہداء امام حسینؑ اور آپ کے اصحاب و انصار کی شہادت کے غم انگیز موقع پر عزاداری برپا کریں گے۔
لیکن اس مرتبہ وہ کوتاہیاں نہیں کریں گے جو ہم سے گزشتہ سال سرزد ہوئی ہیں ۔
اس سال ہم اپنے لباس کےساتھ ساتھ اپنے گناہوں سے آلودہ ضمیر کو بدلنے کی کوشش کریں گے ۔
اس سال ہم ایک دوسرے سے اختلاف نہیں کریں گے بلکہ متحد ہوکر امام کی عزاداری کریں گے۔
اس سال وقتی خوشی کے لئے اپنی مجلسوں میں کسی کی دل آزادی نہیں کریں گے۔
اس سال اختلافی باتوں سے پرہیز کریں گے اور دوسروں کو بھی مجلس امام حسینؑ میں آنے کی دعوت دیں گے۔
اس سال منبروں سے کسی کی توہین نہیں کریں گے۔
ہاں ! اس سال ہم صرف اور صرف زہرائے مرضیہ سلام اللہ علیہا کی خوشنودی کے لئے عزاداری کریں گے ۔
خدایا! ہمیں توفیق دے تاکہ ہم ایسی عزاداری برپا کریں کہ ہم سے حسین مظلوم ؑکی دکھیاری ماں راضی و خوشنودی ہوجائے ۔
معبود! ہمیں خلوص کے ساتھ عزاداری کرنے کی توفیق دے ۔
بارالٰہا! ہمیں توفیق دے ۔

تبصرے
Loading...