اذان واقامت کانقطہٴ آغاز

اذان واقامت کہ جس کی اہمیت اوراس کے فضائل وفوائد اوراس کے احکام کے متعلق آپ نے ات نی زیادہ نے ملاحظہ فرمائیں ان چیزوں سے یہ معلوم ہوتاہے کہ اس نقطہٴ آغازوحی الٰہی ہے ،تمام علماء وفقہائے شیعہ اثناعشری کااس بات اتفاق وعقیدہ ہے کہ دین اسلام میں اذان واقامت کاآغازوحی الٰہی کے ذریعہ ہواہے کیونکہ ہمارے پاس کے بارے میں معتبرروایتیں موجودہیں جواس چیزکوبیان کرتی ہیں کہ اذان اقامت کاآغازاورمشروعیت وحی کے ذریعہ ہوئی ہے لیکن علمائے اہل سنت اکثریت اس بات پرعقیدہ رکھتی ہے کہ اذان واقامت کاعبدالله ابن زیدکے خواب کے ذریعہ ہواہے جسے حدیث روٴیاکانام دیاگیاہے اورکہتے ہیں کہ اذان واقامت کے متعلق الله کی طرف کوئی نازل نہیں ہوئی ہے۔

وہ احادیث جووحی کواذان واقامت کے نقطہ آغازقراردیتی ہیں:

عن ابی جعفرعلیہ السلام قال:لما اسری برسول الله صلی الله علیہ وآلہ وسلم الی السماء فبلغ البیت المعموروحضرت الصلاة فاذّن جبرئیل علیہ السلام واقام فتقدم صلی الله علیہ وآلہ وسلم وصف الملائکة والنبیون خلف محمدصلی الله علیہ وآلہ وسلم۔(۲)

حضرت امام باقرفرماتے ہیں:جب شب معراج پیغمبراسلام (صلی الله علیه و آله)کو آسمان کی سیرکرائی گئی اوربیت المعمورمیں پہنچے ،جب وہاں نمازکاوقت پہنچاتوالله کی طرف سے جبرئیل امین (علیه السلام)نازل ہوئے اوراذان واقامت کہی ،رسول اکرم (صلی الله علیه و آله)نمازجماعت کے لئے آگے کھڑے ہوئے اورانبیاء وملائکہ نے حضرت محمدمصطفی (صلی الله علیه و آله)کے پیچھے صف میں کھڑ ے ہوکرجماعت سے نمازپڑھی ۔

(۲)کافی (باب بدء الاذان والاقامة)۔ من لایحضرہ الفقیہ(باب الاذان الاقامة) ۔استبصار/ج۱(عدد فصول الاذان والاقامة)/ص۳۰۵۔ تہذیب /ج۱(باب عددفصول الاذان والاقامة)/ص۶۰.

زرارہ اورفضیل ابن یسارنے امام محمدباقر سے روایت کی ہے جس میں آپ فرماتے ہیں: جب شب معراج نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)کو آسمان کی سیرکرائی گئی اوربیت المعمورمیں پہنچے اورنمازکاوقت پہنچاتوالله کی طرف سے جبرئیل امین (علیه السلام)نازل ہوئے اوراذان واقامت کہی ،رسول اکرم (صلی الله علیه و آله)نمازجماعت کے لئے آگے کھڑے ہوئے اورانبیاء وملائکہ نے آنحضرتکے پیچھے جماعت سے نمازپڑھی ،ہم نے امام باقر سے پوچھا:جبرئیل نے کس طرح اذان واقامت کہی؟آپ (علیه السلام)نے فرمایا:اس طرح سے :

الله اکبر،الله اکبر،اٴشہدان لاالہ الّاالله ،اٴشہدان لاالہ الّاالله ، اشہدانّ محمدارسول الله ، اشہدانّ محمدارسول الله ،حیّ علی الصلاح، حیّ علی الصلاح،حیّ علی الفلاح،حیّ علی الفلاح،حیّ علی خیرالعمل ،حیّ علی خیرالعمل ، الله اکبر،الله اکبر،لاالہ الّاالله،لاالہ الّاالله۔

اوراقامت بھی اذان کی طرح کہی بس ات نے فرق کے ساتھ کہ”حیّ علی خیرالعمل“ اور”الله اکبر“کے درمیان ” قدقامت الصلاة ،قدقامت الصلاة “ کہا۔

امام صادق فرماتے ہیں کہ:نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)نے بلال / کو اذان کی تعلیم دی اور پیغمبرکے زمانہ میں اسی طرح اذان ہوتی رہی یہاں تک کہ آنحضرت اس دنیاسے رخصت ہوگئے ۔(۱)

(۱)استبصار/ج۱/ص۳۰۵. ۔ تہذیب /ج۱/ص۶۰. 

عن ابی عبدالله علیہ السلام قال:لماہبط جبرئیل علیہ السلام بالاذان علیٰ رسول الله صلی الله علیہ وآلہ وسلم کان راسہ فی حجرعلی علیہ السلام فاذن جبرئیل واقام فلما انبتہ رسول الله صلی الله علیہ وآلہ وسلم قال:یاعلی سمعت ؟قال:نعم ،قال حفظت ؟قال:نعم ،قال:ادع لی بلالاًنعلمہ فدعاعلی علیہ السلام بلالاًفعلمہ۔(۱)

امام صادق فرماتے ہیں:جس وقت جبرئیل اذان لے کر نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)پرنازل ہوئے تواس وقت آنحضرت (کعبہ کے سایہ میں)امام علی (علیه السلام)کے زانوئے اقدس پرسر پررکھے ہوئے آرام کررہے تھے ،جبرئیلنے اذان واقامت کہی ،جیسے رسول الله (صلی الله علیه و آله)بیدارہوئے اورکہا:یاعلی(علیه السلام)!جبرئیل نے جوکچھ مجھ سے کہاکیاوہ سب کچھ تم نے بھی سناہے؟حضرت علینے جواب دیا:جی ہاں،آنحضرت نے کہا:کیااسے حفظ کیا؟ فرمایا:جی ہاں،اس کے بعدآنحضرت نے کہا:اے علی (علیه السلام)!بلال کوبلاؤاورانھیں اس کی تعلیم دو،امام علی نے بلال کوبلایااورانھیں اذان کی تعلیم دی۔

وہ اذان واقامت جوجبرئیل نے شب معراج کہی تھی خودنبی اکرم (صلی الله علیه و آله)کے لئے کہی تھی لیکن جب دوسری مرتبہ اذان واقامت لے کرنازل ہوئے تووہ لوگوں تک پہچانے اوراسے شرعی قراردینے کے لئے لے کرنازل ہوئے ۔

(۱)کافی (باب بدء الاذان والاقامة)ج۳/ص۳۰۲۔من لایحضرہ الفقیہ(باب الاذان والاقامة)/ج۱/ص۲۸۱. 

احادیث اہل سنت 

علمائے اہل سنت والجماعت کی کتابوں میں ایسی احادیث موجودہیں جواس بات کوبیان کرتی ہیں کہ اذان واقامت کاآغازوحی پروردگارکے ذریعہ ہواہے اورحدیث رؤیاکوباطل اوربے بنیادقراردیتی ہیں

شہاب الدین ابن حجرعسقلانی ”فتح الباری “میں لکھتے ہیں :

انّ الاذان شرع بمکة قبل الہجرة

ہجرت سے پہلے مکہ میں اذان کا شرعی طورسے حکم نازل ہوچکاتھاکیونکہ طبرانی نے سالم ابن عبدالله ابن عمرنے اپنے والدسے یہ روایت نقل کی ہے:

لما اسری بالنبی صلی الله علیہ وسلم اوحی الله الیہ الاذان فنزل بہ فعلمہ بلالا.

جس وقت نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)معراج پرگئے تو خداوندعالم نے ان پروحی کے ذریعہ اذان نازل کی اورآنحضرت (زمین پر)اذان لے کرنازل ہوئے اوراس کی بلال کوتعلیم دی ۔(۱)

عن انس :انّ جبرئیل اَمَرَالنّبی صلّی الله علیہ وسلم بِالاذانِ حین فُرِضَتْ الصّلاةُ.(۲)

انس سے مروی ہے:جب نمازواجب ہوئی توجبرئیل نے نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)کواذان کاحکم دیا۔

(۱)فتح الباری شرح بخاری /ج۲//ص۶۲. (۲)فتح الباری شرح بخاری /ج۲//ص۶۲.

عن عائشة:لما اُسری بی اذّن جبرئیل فظنّت الملائکة انّہ یصلّی بہم فقدّمَنِی فَصَلّیْتُ.(۳)

عائشہ سے روایت ہے کہ:نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)نے فرمایاہے :جب مجھے معراج پرلے جایاگیاتووہاں جبرئیل (علیه السلام)نے نمازکے لئے اذان کہی توملائکہ نے گمان کیاکہ پیغمبر ہمارے ساتھ نمازپڑھناچاہتے ہیں لیکن انھوں نے مجھے آگے کیا،پھرمیں نے نمازپڑھی ۔

(۳)فتح الباری ابن حجرعسقلانی/ج۲//ص۶۲۔درّ منثور(جلال الدین سوطی)/ج۴/ص۱۵۴.

بزازنے علیسے روایت کی ہے:جب خداوندعالم نے اپنے رسول کواذان کی تعلیم دینے کاارادہ کیاتوجبرئیل نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)کے لئے ایک براق نامی سواری لے کرآئے اور آنحضرت اس پرسوارہوئے اورجیسے ہی اس حجاب تک پہنچے کہ جوخدائے رحمن سے ملاہواتھا،ایک فرشتہ اس پردہ سے باہرآیااوراس نے ”الله اکبر،الله اکبر“کہاتوپردے کے پیچھے سے آوازآئی:میرابندہ صحیح کہتاہے ،میں ہی سب سے بڑاہوں ، میں ہی سب سے بڑاہوں

اس کے بعدملک نے ”اشہدان لاالہ الاالله“کہاتوپردے کے پیچھے سے آوازآئی:میرابندہ صحیح کہتاہے ،میں ہی معبودبرحق ہوں اورمیرے علاوہ کوئی معبودنہیں ہے 

اس کے بعدملک نے”اشہدان محمدارسول الله “کہاتوپردے کے پیچھے سے آوازآئی:میرابندہ صحیح کہتاہے ،میں نے محمد کورسول بناکربھیجاہے 

اس کے بعدملک نے ”حی الصلاح ، حی علی الفلاح ، قدقامت الصلاة“ کہااوراس کے بعد”الله اکبر،الله اکبر“کہاتوپردے کے پیچھے سے آوازآئی: میرابندہ صحیح کہتاہے ،میں ہی سب سے بڑاہوں ، میں ہی سب سے بڑاہوں،اس کے بعدملک نے ” لاالہ الاالله“کہاتوپردے کے پیچھے سے آوازآئی:میرابندہ صحیح کہتاہے ،میں ہی معبودبرحق ہوں اورمیرے علاوہ کوئی معبودنہیں ہے۔

اس کے بعداس فرشتے نے آنحضرت کاہاتھ پکڑا اور آگے بڑھایااورتمام اہل آسمان نے کہ جن میں ادم ونوح بھی تھے آپ کی امامت میں نمازجماعت اداکی ۔(۴)

(۴)ینابیع المودة /ج۱/ص۶۶۔درمنثور/ج۴/ص۱۵۴.

سفیان اللیل سے مروی ہے کہ:جب امام حسن (اورمعاویہ کے درمیان صلح)کاواقعہ رونماہوا، میں اسی موقع مدینہ میں آپ کی خدمت میں شرفیاب ہوا،اس وقت آپ کے اصحاب بھی بیٹھے ہوئے تھے ، کافی دیرتک آپ(علیه السلام) سے باتیں ہوتی رہیں، راوی کہتاہے :ہم نے ان کے حضورمیں اذان کے بارے میں گفتگوچھیڑدی توہم سے میں سے بعض لوگوں نے کہا:اذان کاآغاز عبدالله ابن زیدابن عاصم کے خواب کے ذریعہ ہواہے تو حسن ابن علی (علیه السلام)نے ان سے فرمایا:

اذان کامرتبہ اس سے کہیںزیادہ بلندبرترہے ،جبرئیل (علیه السلام)نے (شب معراج)آسمان میں دومرتبہ اذان کہی اوراسے نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)کوتعلیم دی اورایک مرتبہ اقامت کہی اوراسکی بھی رسول خدا (صلی الله علیه و آله)کو تعلیم دی ۔ (۱) 

(۱)المستدرک (حاکم نیشاپوری)/ج۳/ص۱۷۱. 

”درمنثور“اور”کنزالعمال “میں حضرت علی سے یہ روایت نقل کی گئی ہے 

انّ رسول الله صلی الله علیہ وآلہ وسلم عُلّم الاذان لیلة اُسْرِیَ بِہِ وَفُرِضَتْ علیہ الصّلاةُ.(۱)

پیغمبراکرم (صلی الله علیه و آله)کومعراج کی شب اذان کی تعلیم دی گئی اورآپ پرنمازواجب کی گئی۔

(۱)کنزالعمال/ج۱۲/ص۳۵۰/ح۳۵۳۵۴۔درمنثور/ج۴/ص۱۵۴.

ابوالعلاء سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ:میں نے محمدابن حنفیہ سے کہا:ہم لوگ کہتے ہیں کہ اذان کاآغازایک انصاری کے خواب کے ذریعہ ہواہے یہ بات سنتے ہی محمدابن حنفیہ نے ایک شدیدچیخ مارکرکہا: کیاتم لوگوں نے شریعت اسلام کے اصولوں میں ایک اصل اوراپنے دین کی علامتوں میں سے ایک علامت کوہدف قراردیاہے اوریہ گمان کرتے ہوکہ یہ ایک انصاری کے خواب سے ہواہے جواس نے اپنی نیندمیں دیکھاہے جبکہ خواب میں سچ اورجھوٹ دونوں کاامکان پایاجاتاہے ،کبھی باطل خیالات بھی ہوسکتے ہیں،میں نے محمدابن حنفیہ سے کہا:یہ حدیث تولوگوں کے درمیان عام اورمشہورہے ،انھوں نے جواب دیا:خداکی قسم یہ عقیدہ بالکل باطل ہے ۔(۲)

ا ہل سنت کی ان مذکورہ احادیث اس بات کوثابت کرتی ہیں کہ دین اسلام میں نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)کی ہجرت سے کئی سال پہلے مکہ میں شب معراج وحی کے ذریعہ اذان کاآغاز ہوچکا تھا اور عبدالله ابن زیدکے خواب کاواقعہ جونقل کیاجاتاہے وہ نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)کے مدینہ ہجرت کرنے کے کافی عرصہ بعدکاواقعہ ہے ۔

(۲)السیرة الحلبیہ /ج۲/ص۳۰۰،منقول ازکتاب الاعتصام /ص۲۹.

تبصرے
Loading...