کیا اذان و اقامت میں حضرت زہراء ﴿س﴾ کی عصمت کی شہادت کا اظہار کرنے میں کوئی حرج ہے؟

اگر اذان و اقامت میں حضرت زہراء﴿س﴾ کی عصمت کی شہادت کا اظہار جزؤ اذان کی نیت سے نہ ھو بلکہ تبرکا کہا جائے تو کیا کوئی حرج ہے؟
ایک مختصر
حضرت فاطمہ زہراء﴿سلام اللہ علیہا﴾ کی عظمت و عصمت کا بلند مقام عالم اسلام میں، خاص کر امامیہ فرقہ میں ثابت اور ظاہر ہے، لیکن اس کے باوجود ان کی عصمت کا اذان و اقامت میں اظہار کرنا، اس کے متوقع نتائج کے پیش نظر جائز نہیں ہے، اگر چہ تبرک کی نیت سے بھی ھو۔
ضمائم:
اس سوال کے بارے میں مراجع محترم تقلید کا جواب حسب ذیل ہے:[1]
حضرت آیت اللہ العظمی خامنی ای ﴿ مدظلہ العالی﴾:
حضرت فاطمہ زہراء﴿سلام اللہ علیہا﴾ کی عظمت و عصمت کا بلند مقام عالم اسلام میں، خاص کر امامیہ فرقہ میں ثابت اور ظاہر ہے، لیکن اس کے باوجود ان کی عصمت کا اذان و اقامت میں اظہار کرنا، اس کے متوقع نتائج کے پیش نظر جائز نہیں ہے، اگر چہ تبرک کی نیت سے بھی ھو۔
حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی﴿ مدظلہ العالی﴾:
شہادت رابعہ نہ اذان و اقامت میں جائز ہے اور نہ نماز میں بلکہ نماز باطل ھونے کا سبب ہے۔
حضرت آیت اللہ العظمی صافی گلپائیگانی ﴿ مدظلہ العالی﴾:
اذان و اقامت کو اسی صورت میں پڑھنا چاہئے کہ توضیح المسائل میں ذکر کیا گیا ہے۔
حضرت آیت اللہ ہادوی تہرانی﴿ دامت برکاتہ﴾
احتیاط ترک کرنے میں ہے اور اگرمذہب کے توہین کا سبب بنے یا دشمن اس سے نا جائز فائدہ اٹھائیں، تو قطعا ایسا کہنے سے اجتناب کرنا چاہئیے۔

[1] ۔دفتر آیات عظام: خامنہ ای، مکارم شیرازی، صافی گلپائیگانی﴿ مد ظلھم العالی﴾ سے اسلام کویسٹ سائٹ کے توسط سے استفتاء۔

تبصرے
Loading...