کامياب ازدواجي زندگي کے سنہرے اصول ( پہلا مرحلہ)

بہشت بريں تک ہمسفر

علي  (ع) و فاطمہ (س) کي مشترکہ ازدواجي زندگي کے ابھي چند ہي روز گزرے تھے- پيغمبر اکرم (ص) نے حضرت علي سے ان کي ہمسفر و زوجہ کے بارے ميں ان کي نظر معلوم کي :

اے علي تم نے فاطمہ کو کيسا شريکہ حيات پايا ؟

حضرت علي نے ايک جملے سے جو اپني شريکہ حيات کي بھсور قدر داني اور شکريے کي عکاسي کر رہا تھا، اپني زوجہ کے عشقِ جاويد کے بارے ميں اپني نظر کا اظہار فرمايا : ’’نِعْمَ الْعَوْنُ علي طَاعَۃِ اللّٰہِ‘‘

’’يا رسول اللہ(ص) وہ اطاعتِ خدا کي انجام دہي ميں بہترين مدد گار اور معاون ہيں‘‘-

اس طرح عالم ہستي کا بہترين داماد اپنے عشق خدا کے اسرار سے يوں پردہ ہٹاتا ہے اور اپني مشترکہ ازدواجي زندگي کي راہ ِسعادت کو تمام دولہا دلہنوں کو دکھاتا ہے-

يعني اے علوي دولہا اور فاطمي دلہنوں !

صرف خدا اور اس کي اطاعت کي انجام دہي کے لئے ايک دوسرے کے ہاتھوں کو تھام لو اور خدائے مہربان کي بہشت بريں تک ايک دوسرے کے ہمسفر بنو- وقت کي گھڑي کي سوئياں بہت تيزي سے گزر رہي ہيں اور دنيا سب کے لئے يکساں طور پر سرعت سے اپنے انجام کي جانب قدم بڑھا رہي ہے-

شادي کي اس تقريب کو غور سے ديکھيں- آپ کے والدين گزشتہ کل کے دولہا دلہن ہيں کہ جس کو بہت زيادہ عرصہ نہيں گزرا ہے- اس طرح آپ بھي آنے والے کل کے والدين ہيں کہ جو اپنے بچوں کي شادي کي تقريب ميں شرکت کريں گے- يہ ہے زندگي کے آسمان سے فرصت کے بادلوں کا تيزي سے گزرنا- وہ چيز جو آپ کي زندگي اور آپ کي ازدواجي دنيا کو محبت ِ الٰہي کے خورشيد کے پَرتَو ميں زندگي جاويد سے متصل کر ديتي ہے وہ صرف ’’تقويٰ‘‘اور ’’اطاعت ِ خدا‘‘ ہے- ايک دوسرے کے ايمان کي تکميل و تقويت ميں ايک دوسرے کي مدد کيجئے اور ايک دوسرے کے ہاتھ سے “ذکر” کے جام کو نوش کريں-

آپ کي کوشش ہوني چاہيے کہ شيطاني حملوں کے مقابلے ميں ايک دوسرے کي مضبوط سپر بنيں اور ديني احکام و فرائض کي بجا آوري ميں ايک دوسرے کي اعانت کريں اور رغبت دلائيں- آپ ضرور دريافت کريں گے کہ کيسے؟

تو ہم يہي کہيں گے کہ اُس سے سوال کريں کہ جو راستے کے نشيب و فراز سے واقف بھي ہو اور اسرارِ عشق کي باريکيوں سے بھي-

’’اُس‘‘ سے پوچھيں کہ جس کا پُرنور چہرہ ياد خدا کو ہمارے قلوب ميں مجسم بنا ديتا ہے !

تبصرے
Loading...