پیغمبراکرم ص کی سیرت طیبہ اور ہمارا معاشرتی اقدار

*پیغمبراکرم ص کی سیرت طیبہ اور ہمارامعاشرتی اقدار*

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کی زندگی وسیرت طیبہ انسانیت کے لیے اسوہ حسنہ ہے۔

آپ کی زندگی کا ہر پہلوانفرادی،معاشرتی،خاندانی،سیاسی نیز ہر شعبہ زندگی میں انسانی واسلامی زندگی گزارنے کے لیے مشعل راہ ہے۔جس پر عمل پیرا ہونا ہی انسانیت ومسلمانوں کی بقا ونجات کا ضامن ہے۔

اس وقت ہمیں معاشرتی اور اجتماعی مسائل میں اپنے کردار واعمال کاجائزہ سیرت رسول ختمی مرتبت کی روشنی میں لینا ضروری ہے تاکہ ہمیں یہ دیکھ سکیں کہ ہم پیغمبر اکرم کی سیرت پر چل رہے ہیں یا نہیں؟
1.پیغمبر کی زندگی کا نمایاں پہلو ہوحلقہ یاراں تو بریشم کی طرح نرم یعنی
*رحماء بینہم*
تھا۔جس کا عملی مظاہرہ آپ نے مدینہ میں مواخات سے کیا اور سب کو ایک دوسرے کا بھائی بنادیا۔مگر یہ اخوت کا رشتہ آج ہمارے درمیان متروک ہے۔

2.پیغمبر کی زندگی کا اہم درس عفو ودر گزرہے ایک دوسرے کی کمیوں وکوتاہیوں اور خامیوں کو مومن مومن کا آئینہ قرار دیا۔اور پیغمبر نے مختلف افراد حتی سرسخت دشمن کو معاف کردیا۔
پیغمبر نے ایک اسلامی معاشرے کے استحکام کے لیے سوءظن،الزام،تہمت ،بے احترامی ،توہین وتخریب کی سرسخت مخالفت کے ساتھ پیارو محبت،احترام اورمعاشرہ میں ایک دوسرے سے حسن ظن کی تلقین کی۔

3۔پیغمبر نے آپس کی کینہ وعداوت،دشمنی اور اختلاف کو دوستی اور الفت میں تبدیل کر کے عرب ماحول میں میں موجود جاہلیت کو ختم کر کے اسلامی اصولوں کو احیاکیا۔

4۔آپ نے ہر قسم کی لسانی،قومی،گروہی تعصب اور قوم پرستی کو مٹا کرتقوی کی بنیا پر مسلمانوں کو جمع کیا۔

سوچنے کامقام ہے۔
کیاہمارے معاشرہ میں سیرت طیبہ اور ان کے فرامین پر عمل ہورہاہے یاہم ان اقدار سے دور ہیں؟‼

*سکندر بہشتی*

تبصرے
Loading...