وقت ظہور

امام زمانہ كے چوتھے نائب كى وفات كے بعد غيبت كبرى كا زمانہ شروع ہوا اور اب تك غيبت كبرى كا دور چل رہا ہے_ آپ كا ظہور اور قيام اس دور كے اختتام كے بعد خدا كے حكم سے ہوگا_ ان روايتوں كى بنياد پر جو ائمہ معصومين سے وارد ہوئي ہيں حضرت كے ظہور كا وقت صرف خدا كو معلوم ہے اور جو كوئي بھى اس سلسلہ ميں وقت معين كرے وہ جھوٹا ہے_

فضيل نے امام باقر (ع) سے پوچھا: كيا اس امر كے لئے وقت نہيں معين كيا جاسكتا؟ آپ نے فرمايا: ” كذب الوقاتون” وقت معين كرنے والے جھوٹے ہيں_۱

اسحاق ابن يعقوب نے محمد ابن عثمان عمرى كے ذريعہ ايك خط امام عصر _ كو بھيجا اور ان سے چند سوالات دريافت كئے_ امام (ع) نے اس سوال كے جواب ميں جو ظہور سے متعلق پوچھا گيا تھا، فرمايا: ظہور فرج خداوند عالم كے حكم سے وابستہ ہے اور وقت معين كرنے والے جھوٹے ہيں_۲

محمد ابن مسلم نقل كرتے ہيں كہ امام جعفر صادق _نے مجھ كو بتايا: جس نے تمہارے سامنے وقت ظہور كو معين كيا اس كو جھٹلانے ميں دريغ نہ كرنا_ اس لئے كہ ہم ظہور كے لئے وقت معين نہيں كرتے_۳

ان روايات كے مجموعہ سے يہ واضح ہوتا ہے كہ ظہور كے وقت كا تعين اسرار الہى ميں سے ہے ائمہ (ع) ميں سے بھى كسى نے وقت ظہور معين نہيں كيا ہے_ ليكن علامتيں بيان فرمائي ہيں_ ان علامتوں كا واقع ہونا ظہور كى خوشخبرى ديتا ہے_

حوالہ جات

۱. ” عن الفضيل قال سئلت ابا جعفر (ع) ہل لہذا لامر وقت ؟ فقال (ع) كذب الوقاتون كذب الوقاتون، كذب الوقاتون ” غيبت شيخ /262_ 261_ بحار الانوار ج 52/130 ، منتخب الاثر فصل 6، باب 8 ح 1 ص 463_

۲. ” و امّا ظہور الفرج فانّہ ، الى اللہ تعالى ذكرہ و كذب الوقاتون” كمال الدين 2/ص160 حديث /4_

۳. ”من وقّت لك من الناس شيئاً فلاتہاين ان تكذبہ فلسنا نوقت لاحد:” _ بحار الانوار ج 52/104 و /117_

تبصرے
Loading...