وضوکرتے وقت معصوم (علیه السلام)سے منقول ان دعاؤں کوپڑھنا

امام صادق فرماتے ہیں:ایک دن امیرالمومنیناپنے فرزند”محمدابن حنفیہ “کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ نے فرمایا:اے محمد!میرے لئے ایک ظرف میں پانی لے کرآوٴتاکہ میں نمازکے لئے وضوکروں،محمدپانی لے کرآئے اور امام(علیه السلام) نے دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پرپانی ڈالااوریہ دعاپڑھی :

بسم اللهوباللهوالحمدلله الذّی جعل الماء طہوراًولم یجعلہ نجساً۔

اس کے بعدامام(علیه السلام) نے اسنتجاکیا اوریہ دعاپڑھی :

اللّہم حصّن فرجی وَاَعِفّہ ،وَاسترعورتی وَحرّمنی علی النّار.

اس کے بعد(تین مرتبہ کلی کی )اوریہ دعاپڑھی :

اللّہم لقّنی حُجّتی یوم اَلْقاک واطلق لسانی بذکراک واجعلنی ممن ترضی عنہ۔

اس کے بعد ناک میں پانی ڈالا اورپروردگارسے عرض کیا:

اللّہم لاتحرّم علیّ ریح الجنّة وَاجْعلنی ممّن یشمّ ریحہاوروحہاوطیبہا۔

اس کے بعدچہرہ دھویااوریہ دعاپڑھی :

اللّہم بیّض وجہی یوم تسودّفیہ الوجوہ ولاتسوّدوجہی یوم تبیضّ فیہ الوجوہ.

اس کے بعد داہناہاتھ دھوتے وقت یہ دعاپڑھی :

اللّہم اعطنی کتابی بیمینی والخلد فی الجنان بیساری وحاسبنی حساباًیسیراً.

بائیں ہاتھ کودھوتے وقت یہ دعاپڑھی :

اللّہم لاتعطنی کتابی بیساری ولاتجعلہامغلولة الیٰ عنقی واعوذبک(ربی) من مقطعات النیران.

سرکامسح کرتے وقت بارگاہ خداوندی میں عرض کیا:

اللّہم غشنی برحمتک وبرکاتک وعفوک.

دونوں پیرکامسح کرتے وقت یہ دعاء پڑھی:

اللّہم ثبت نی علٰی الصراط یوم تزل فیہ الاقدام،واجعل سعیی فیمایرضیک عنّی(یاذوالجلال والاکرام).

جب وضوسے فارغ ہوئے توسربلندکرکے”محمدابن حنفیہ “سے مخاطب ہوکرارشادفرمایا:

یامحمد !من توضّاَبمثل مَاتوضّاتُ وَقالَ مثل ماقُلتُ خلق الله من کلّ قطرة ملکاًیقدسہ ویسبحہ ویکبّرہ ویہللہ ویکتب لہ ثواب مثل ذٰلک.

اے محمد!جوشخص میری طرح وضوکرے اوروضوکرتے وقت میری طرح ان اذکار کو زبان پرجاری کرے خداوندمتعال اس کے آب وضوکے ہرقطرے سے ایک فرشتہ خلق کرتا ہے تسبیح وتقدیس اورتکبیرکہتارہتاہے اوراس کے لئے قیامت تک اس کاثواب لکھتا رہتا ہے(۱)

زرارہ سے مروی ہے امام محمدباقرفرماتے ہیں:جب تم اپنے ہاتھ کوپانی میں قراردیں توکہیں: ”بسم اللهوبالله اجعلنی من التّوابین واجعلنی من المطہّرین“اورجب وضو سے فارغ ہوجاوٴتو”الحمدللّٰہ ربّ العالمین“کہیں۔(۲)

(۱)من لایحضرہ الفقیہ /ج۱/ص۴۲/حدیث۸۴. 

(۲)تہذیب الاحکام /ج۱/ص۷۶.

عن ابی عبدالله علیہ السلام قال:من توضاٴ فذکر اسم اللهطہرجمیع جسدہ وکان الوضوء الی الوضوء کفّارة لمابینہما من الذنوب ومن لم یسم لم یطہرمن جسدہ الّا ما اصابہ الماء.(۱)

اگر کوئی شخص وضو کرے اور خداکا نام زبان پر جاری کرے تو اس کا پورا جسم طیب وطاہر ہوجاتا ہے اور ہر وضو بعدوالی وضو کے انجام دینے تک ان گناہوں کا کفارہ ہوتاہے جو دونوں وضوکے درمیان سرزد ہوئے ہیں اوراگرنام خدازبان پرجاری نہیں کرتاہے تواس کے بدن کا وہی حصّہ پاک ہوتاہے جس پروہ پانی ڈالتاہے۔

(۱)من لایحضرہ الفقیہ/ج۱/ص۵۰.

تبصرے
Loading...