محرم ایک عظیم سرمایہ ہے

جسے خداوندعالم نے اپنے بندوں کے حوالے کیاہے تاکہ اس سے استفادہ کرکے انسان ہمیشہ اچھے اوربرے کی تمیزکر نے کے ساتھ ساتھ حادثات زمانہ کے دوران وہ فتنوں کے سینوں کوچاک کرکے انھیں ناکام بناسکے اوریوں وہ ان فتنوں کے ہولناک گرداب میں غرق ہونےسے بچ جائےسرکارسید الشہداءامام حسین علیہ السلام کے بارے میں رسول اکرم حضرت محمد مصطفی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یہ معروف حدیث جس میں آپ نے فرمایاکہ> فقط امام حسین کی تعریف وتمجید نہيں ہے بلکہ سرکاردوعالم نے یہ حدیث اس لئے ارشادفرمائی تھی کہ سب کوقیامت تک کے لئے یہ معلوم ہونا چاہئے کہ امام حسین علیہ السلام راہ ہدایت کے مشعل فروزاں ہیں اورسب لوگ ان کی اتباع وپیروی کرکے دین خداکی نصرت کریں تاکہ گمراہی اورضلالت کے گڑھوں میں گرنے سے خود کوبچاسکیں ۔ پیغمبراسلام کے پیش نظر جوچیزتھی وہ یہ کہ محرم اورتحریک عاشورہ سے زندگی گذارنے کا درس حاصل کرو اوراس طرح سے امام حسین علیہ السلام کے مقصدکوآگے بڑھا ؤ تاکہ درس کربلا انسانی معاشرے کی انفرادی اوراجتماعی زندگی ميں عملی شکل اختیارکرسکے۔اورپھر اس طرح صحیح معنوں میں ہم امام حسین علیہ السلام کے پیرواوران کے عزادارکہلائيں ۔اسلامی جمہوریہ ایران میں یہ کام امام خمینی رہ نے بہترین شکل میں انجام دیا امام خمینی رہ کا یہ معروف جملہ جس میں آپ نے فرمایا تھا محرم شمشیرپرخون کی فتح کا مہینہ ہے ان انقلابی تحریک میں عملی میں طورپرمتجلی ہے اوراسی سبق نے ایران کے اسلامی انقلاب کوکامیابی سے ہمکنار کیا ۔ ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کویقینی طورپرواقعہ کے عاشورکے درس سے الہام لینے اوراس واقعہ کے پرتومیں ہی دیکھا جانا چاہئے کیونکہ اسلامی انقلاب نے واقعہ عاشورہ سے بھرپورفائدہ اٹھایا اوراسی کواپنے لئے نمونہ قراردیا اوریہ سلسلہ آج بھی جاری ہے اورآئندہ بھی ایران کا اسلامی انقلاب واقعہ عاشورہ کے ہی پرتو میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھے گا ۔ایران کے عوام نے اسلامی انقلاب کوآسانی سے کامیاب نہيں بنایا ہے یا اس نے اپنے ملک ميں جواسلامی نظام قائم کیاہے وہ آسانی سے ممکن نہيں ہوا ہے ۔ گذشتہ تیس برسوں ميں ایران کے عوام نے اسلامی انقلاب اوراسلامی نظام کی حفاظت کے لئے بے پناہ قربانیاں دی ہيں اورآئندہ بھی اس کے ثمرات کے تحفظ کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہيں کریں گے ان کے سامنے واقعہ عاشورہ ہے۔

حضرت امام حسین علیہ السلام نے جوانقلاب میدان کربلامیں بپا کیا تھا اس کی حفاظت میں امام زین العابدین اورجناب زینب کبری سلام اللہ علیھما نے جوقربانیاں دی ہيں وہ کربلاکے میدان میں قربانی دینے والوں کی قربانیوں سے کہیں زیادہ سخت ودشوارتھیں اورآج ایران کے عوام بھی اس بات کواچھی طرح جانتے ہیں کہ انقلاب بپا کرنے سے زیادہ سخت اس کی حفاظت اوراس کے ثمرات کا تحفظ ہے اسی لئے ایران کے عوام محرم اورصفرکوانقلاب کے ثمرات کے تحفظ کے تعلق سے بہت ہی اہم موقع کے طورپردیکھتے ہیں اوران ایام سے پوری طرح استفادہ کرنے کی کوشش کرتے ہيں ۔امام خمینی رہ کے نقطہ نگاہ سے اسلام ایک انسان سازمکتب ہے اوراسلامی انقلاب بھی اصل اسلام کے نام پرہی برپاہوا ہے اورایران کا اسلامی نظام بھی ملت ایران کے لئے ایک سعادت بخش نطام ہے اورملت ایران نے اس کے حق میں ووٹ دے کراسے قائم کیا اورگذشتہ تیس برسوں سے اس کی حفاظت بھی کررہی ہے ۔ ایران کے عوام آج اپنی عزت وسربلندی کوامام خمینی رہ کی قیادت کا مرہون منت سمجھتے ہيں جنھوں نے اس قوم کواستکبارکے چنگل سے آزاد کرایا اوراستبدادی حکومتوں سے نجات دلائی۔ اما م خمینی نے اس قوم کوجس کی اپنی قدیم تہذيب اوردرخشاں ماضي ہے اورجس پراستبدادکا تسلط تھا آزادی وخودمختاری کی نعمت سے سرفرازکیا چنانچہ گذشتہ روزجمعہ یکم محرم الحرام کوپورے ملک میں پیروجوان خورد وبزرگ بچوں اوربوڑھوں نے جس طرح سے سڑکوں پرنکل کراپنے رہبرکبیرکے اصولوں اوران کے بتائے ہوئے راستوں پرچلنے کا عہدکیا وہ اس بات کودنیا پرواضح کردیتا ہے کہ ایران کے عاشورائی عوام اپنے قائد ورہبرکے اصولوں کوکربلاکے ہی درس سے عبارت سمجھتے ہيں جنھیں وہ کبھی بھی فراموش نہیں کرسکتے اورنہ ہی ان کے احسانات کوکبھی بھول سکتے ہیں ۔ بعض ناعاقبت اندیش اوراحسان فراموش عناصرکے ذریعہ پچھلے دنوں امام خمینی رہ کی شان میں کي گئی اہانت کے بعد گذشتہ ایک ڈیڑھ ہفتے سے ایران کے تمام شہروں میں ہرطبقے سے تعلق رکھنےوالوں نے اس مذموم اورمنافقانہ اقدام کی مذمت کرتے ہوئے امام خمینی سے اپنی عقیدت اورمحبت کا اسی طرح سے اظہارکیا جس طرح اسلامی انقلاب کی تحریک کے دوران اوراس سے پہلے وبعد کے برسوں میں کیا کرتے تھے ۔محرم کی پہلی تاریخ کوایران کے عاشورائی عوام نے کربلاوالوں کے درس سے الہام لیتے ہوئے یہ ثابت کردیا کہ جوقوم اپنے نیک وصالح رہبرکی احسان مندرہتی اوران کے اصولوں کی پاسداری کرتی ہے اس کا دنیا کی کوئي بھی طاقت کچھ بھی نہيں بگاڑسکتی اوریہی پیغام عاشورہ کا ایک بہت بڑا جزء بھی ہے ۔

اس کے علاوہ محرم دشمن کوپہچاننے کا بھی ایک بہترین موقع ہے یزید شمر،ابن زیادوعمرسعد صرف وہی نہیں تھے جوسن اکسٹھ ہجری میں کربلامیں امام حسین علیہ السلام اوران کے اصحاب پرظلم کرنے کے لئے موجودتھےبلکہ آج بھی یزید، شمر،حرملہ، ابن زیاد اورعمرسعدپائے جاتے ہيں جو اسلام کومٹانے اوراس کا مقابلہ کرنے کے لئے طاقت کے ہرحربے کا استعمال کررہے ہيں آج بھی وقت کے یزید عاشورہ کے پیغام کومٹانے کے درپئے رہتے ہيں آج بھی وقت کے ابن زیادہراس تحریک اورانقلاب کونابود کرنےکی پوری کوشش کرتے ہيں جوعاشورہ سے درس لے کرآگے بڑھ رہی ہو۔یہ اوربات ہے کہ اس وقت کا بھی یزید وشمروحرملہ وابن زیاد پیغام حسینیت کونہيں روک سکا تھا اورآج کے بھی یزید عاشورہ کے آفاقی پیغام کونہیں روک پارہے ہيں اگرچہ پیغام عاشورہ پرعمل کرنےوالوں کواس کے لئے بھاری تاوان اداکرنا پڑرہاہے۔ فوجی سیاسی اوراقتصادی طورپرسامراجی طاقتوں کے دباؤکا سامنا کرنا پڑرہاہے لیکن مصباح الہدی وسفینۃ النجات کی نصرت ومدد کے زیرسایہ حسینیت کے پیروبڑی سے بڑی مشکلات کا بہت ہی بے جگری سے سامنا کرتے ہيں اورتمام مسائل ومصائب کا ہنس کراورڈٹ کر مقابلہ کرتے ہيں ۔آج کون نہيں جانتا کہ اگرکل یزید اوراس کے کارندے ابن زیاد وحرملہ شمرجیسے فاسق وفاجر وبدشعارعناصر اسلام کے دشمن تھے توآج امریکہ اوراس کے اتحادی جن میں فرانس برطانیہ اورصہیونی حکومت شامل ہیں دین اسلام کے کھلے دشمن ہيں اوراگرآج ایران کے اسلامی نظام اورانقلاب سے ان کی کھلی دشمنی ہے تواس کی وجہ صرف یہی ہے کہ ایران کا اسلامی انقلاب کربلاکے آفاقی انقلاب کا ہی ایک پرتو ہے آج ان دشمنوں اوران کی سازشوں کوسمجھنا تمام حسینیوں اورمسلمانوں پرفرض ولازم ہے اوراگراس سلسلے میں کسی بھی طرح کی کوتاہی کی گئی تورسول اسلام امام حسین اورسب سے بڑھ کرخداکے حضورکوسب کوجواب دینا ہوگا آج محرم اورعاشورہ جب سب کوظلم کے سامنے ڈٹ جانے کا درس دے رہاہے اوردشمنوں کے چہروں پرپڑی ہوئی نقاب کواتارپھینکنے کے لئے آگے قدم بڑھانے کا حکم دے رہا ہے توایسے میں اگرہم امام عالیمقام کے عاشق ہونے کا دم بھرتے ہیں توعملی طورپراپنے آپ کوبہرحال ثابت کرنا ہوگا آج محرم وعاشورہ سے فائدہ اٹھاکرعراق فلسطین اورافغانستان سمیت دنیا کے ديگرعلاقوں میں وقت کے یزیدیوں کے ظلم کے خلاف سب کوآوازبلند کرنا ہوگا اسی صورت میں عزاداری اورمحرم کاحق اداہوسکے گا۔ کیونکہ عزاداری نام ہے ظلم کے خلاف آوازبلند کرنے اورمظلوم کی مظلومیت کوعام کرنے کا.’

تبصرے
Loading...