مبارک ہو آپ کو “گریہ و بکاء” کی ولادت

سیدالشہداء امام حسین (ع) وہی مولود ہیں جن کی ولادت پر  اول مخلوق عالم حضرت محمد مصطفی (ص) نے گریہ کیا!

ملائکة اللہ آسمانوں میں روئے تین شعبان المعظم کو!

والدین یعنی مولائے کائنات حضرت امیرالمؤمنین اور حضرت سیدہ بنت رسول (ص) نے بهی گریہ کیا!

روئے سب آپ (ع) کی مظلومیت پر!

روئے آپ (ع) کی روح کی طہارت پر!

روئے اس لئے کہ آپ کے وجود سے درس زندگی لینا چاہئے تها اور درس آخرت سیکهنا چاہئے تها آپ (ع) کی سیرت سے!

امام حسین علیہ‌السلام پر گریہ کرنے کی اتنی تلقین ہوئی ہے کہ حتی آپ (ع) کی ولادت کے روز بھی رویا جاسکتا ہے؛ دل کی دھلائی کی جاسکتی ہے؛ اور منصوبہ سازی کی جاسکتی ہے سبق سیکھنے اور حسینی زندگی بسر کرنے کے لئے یا زندگی کو حسینی بنانے کے لئے!

امام حسین (ع) کے لئے رونے اور رلانے اور رونے کی صورت بنانے کی پاداش بہشت قرار دی گئی ہے!

امام حسین (ع) کے مصائب پر رلانے کے لئے شاعری کی جاسکتی ہے اور امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ مَن أنشد فی الحسین (علیه‌السلام) بیتاً مِن شعرٍ فبکی أو تباکی فله الجنّه؛ اگر کوئی امام حسین علیہ السلام کی شان میں ایک بیت شاعری کرے اور روئے اور رلائے جنت اس کی پاداش ہے!

امام حسین (ع) کے لئے رونا یا رلانا انسان کی آخرت سنوار سکتا ہے اتنی اہمیت ہے اس عمل کے لئے!

نام حسین علیہ‌السلام ایک جانسوز نام ہے جن کی ولادت کے روز بھی انسان کا قلب کربلائی ہوجاتا ہے جیسا کہ پیغمبر خدا (ص) نے جب آپ (ع) کو ولادت کے بعد آپ کو آغوش میں لیا تو کربلائی ہوگئے اور فاطمہ و علی علیہما السلام کی آنکھوں سے کربلا کی موتیاں برسیں.

ہمارے علماء اور بزرگوں نے عاشورائی تہذیب اور کربلائی فکر کو زندہ رکھنے کے لئے شاعری اور مداحی کی ہے، محتشم کاشانی ان ہے بزرگوں میں سے ہیں جنہوں نے الہامی شاعری کی ہے اور زبان حال بیان کیا ہے؛ کہتے ہیں:

باز این چہ شورش است کہ در خلق عالم است

باز این چہ نوحہ و چہ عزا و چہ ماتم است

 پھر یہ کیا شورش ہے جو خلق عالم میں بپا ہے

پھر یہ کیا نوحہ اور کیا عزا اور کیا ماتم ہے

یہ شعر سن کر محرم کی مہک آنے لگتی ہے! تعجب نہ کریں یہ مہینہ محرم کا نہیں شعبان کا ہے اور امام حسین (ع) کا روز ولادت ہے ہم اسی مناسبت سے اس روز کی مخصوص زیارت پڑھتے ہیں اور اس مولود کے صدقے اور اس مولود کے لئے بہائے جانے والے آنسؤوں کے صدقے اللہ تعالی سے التجا کرتے ہیں کہ:

اللهم انی اسئلکَ بحَقّ المولود فی هذا الیوم، الموعود بشهادته قبل استهلاله و ولادته، بکنه السّماء و مَن فیها و الارضُ و مَن علیها و لَمّا لابِتَیها قتیل العَبَره و …

اے خداوند! تجھ سے درخواست کرتے ہیں اس روز کے مولود کے صدقی جس نے اپنی ولادت سے قبل ہے تیری یکتائی کی گواہی دی اور ابھی آپ (ع) نے اس دنیاوی زندگی کی سنگلاخ زمیں پر قدم ہی نہیں رکھی تھی کہ آسمان و زمین آپ (ع) کی مظلومیت پر روئے اور جو کچھ بھی ہے اس آسمان و زمین میں، رویا اس مصیبت میں۔  آپ (ع) قتل ہوئے تا کہ مخلوقات عالم روئیں آپ کے لئے…

وہ جن کا نام جان کو جلا دیتا ہے اور اشک رواں کردیتا ہے آنکھوں سے۔

یوم میلاد امام حسین (ع) مبارک ہو…

منابع و مآخذ:

1۔ سفینه البحار، ج1، ص116.

2۔ مفاتیح الجنان- اعمال روز سوّم ماه شعبان.

3۔ فضایل و سیره چهارده معصوم در آثار استاد حسن زاده- عباس عزیزی.

4۔ نامه ها و برنامه ها، علامه حسن زاده آملی، ص269.

تبصرے
Loading...