ماہ رمضان کی فضیلت

یا أیّھاالّذین آمنوا کتب علیکم الصّیام کما کتب علی الّذین من قبلکم لعلّکم تتّقون. ترجمہ: اے صاحبان ایمان تمہارے اوپر روزے اسی طرح لکھ دیئے گئے ہیں جس طرح تمہارے پہلے والوں پر لکھے گئے تھے . شاید تم اس طرح متّقی بن جاو. یہ مہینہ برکتوں

یا أیّھاالّذین آمنوا کتب علیکم الصّیام کما کتب علی الّذین من قبلکم لعلّکم تتّقون.

 ترجمہ: اے صاحبان ایمان تمہارے اوپر روزے اسی طرح لکھ دیئے گئے ہیں جس طرح تمہارے پہلے والوں پر لکھے گئے تھے . شاید تم اس طرح متّقی بن جاو.

یہ مہینہ برکتوں اور رحمتوں کا مہینہ هے اس مہینہ کا نام رمضان اسی لئے رکھا گیا کہ اس میں روزہ دار کے گناهوں کو مٹا کر اسے کمال کی سعادت سے فیضیاب کیا جاتا هے اس ماہ کے دن و رات کی قدر کریں. رسولخداصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں :

((أیھاالنّاس قد أقبل الیکم شھر اللہ شھر ھو عند اللہ أفضل الشھور و أیّامہ أفضل الأیّام و لیالیہ أفضل اللّیالی و ساعاتہ افضلالسّاعات))

اے لوگو! خدا کا مہینہ تمھارے پاس آیا هے .وہ مہینہ جو تمام مہینوں پر فضیلت رکھتا هے ، جس کے دن بہترین دن ، جس کی راتیں بہترین راتیں اور جس کی گھڑیاں سب سے بہترین گھڑیاں ہیں .

  اور پھر اس ماہ کی فضیلت کو بیان کرتے هوئے فرمایا : ((أنفاسکم فیہ تسبیح و نومکم فیہ عبادة ))

اس ماہ میں تمھارا سانس لینا تسبیح اور تمھارا سونا عبادت شمار هوتا هے . اس سے بڑھ کر عزیزان گرامی اس ذات ذوالجلال کا اپنے بندوں پر کیا لطف و کرم هو سکتا هے کہ انسان کوئی عمل بھی نہیں کر رہا مگر وہ خدا اس قدر رووف هے اپنے بندوں پر کہ انہیں اجر پہ اجر دیتا جا رہا .

  امام صادق علیہ السلام اپنے فرزند ارجمند کو نصیحت کرتے هوئے فرماتے ہیں : (( اذا دخل شھر رمضان ، فاجھدوا أنفسکم فانّ فیہ تقسیم الأرزاق و تکتب الآجال و فیہ یکتب وفد اللہ الّذین یفدون الیہ و فیہ لیلة العمل فیھا خیر من العمل فی ألف شھر ))

جب ماہ مبارک آ جائے تو سعی و کوشش کرو اس لئے کہ اس ماہ میں رزق تقسیم هوتا هے تقدیر لکھی جاتی هے اور ان لوگوں کے نام لکھے جاتے ہیں جو حج سے شرفیاب هونگے .اور اس ماہ میں ایک رات ایسی هے کہ جس میں عمل ہزار مہینوں کے عمل سے بہتر هے .

  رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس مقدس مہینہ کے بارے میں فرماتے ہیں : (( أنّ شھرکم ھذا لیس کالشّھور ، أنّہ اذا أقبل الیکم أقبل بالبرکة و الرّحمة، و اذا أدبر عنکم أدبر بغفران الذّنوب ، ھذا شھر الحسنات فیہ مضاعفة ، و اعمال الخیر فیہ مقبولة))

یہ مہینہ عام مہینوں کے مانند نہیں هے.جب یہ مہینہ آتا هے تو برکت ورحمت لیکر آتا هے اور جب جاتا هے تو گناهوں کی بخشش کے ساتھ جاتا هے ، اس ماہ میں نیکیاں دو برابر هو جاتی ہیں اور نیک اعمال قبول هوتے ہیں .یعنی اسکا آنا بھی مبارک هے اور اس کا جانا بھی مبارک بلکہ یہ مہینہ پورے کا پورا مبارک هے لہذا اس ماہ میں زیادہ سے زیادہ نیک عمل کرنے کی کوشش کریں،کوئی لمحہ ایسا نہ هو جو ذکر خدا سے خالی هو اور یہی ہمارے آئمہ ھدٰی علیہم السلام کی سیرت هے .امام سجاد علیہ السلام کے بارے میں ملتا هے :

 ((کان علی بن الحسین علیہ السلام اذا کان شھر رمضان لم یتکلّم الّا بالدّعا و التّسبیح والاستغفار والتکبیر)) .

جب رمضان المبارک کا مہینہ آتا تو امام زین العابدین علیہ السلام کی زبان پر دعا، تسبیح ،استغفار اور تکبیر کے سوا کچھ جاری نہ هوتا . ( جاری ہے )

تبصرے
Loading...