لیلۃ الرغائب کی معنی شناسی

اسلام اور قرآن کی لغت میں بعض زمانوں اور مقامات کے لئے خاص قدریں اور خصوصیات بیان ہوئی ہیں۔ اسی رو سے بیت المقدس اور مکہ معظمہ جیسی بعض سرزمینیں خاص معنوی تقدس رکھتی ہیں اور ان مقامات پر اعمال کی بجاآوری کی خاص پاداش و انعام اور قدر و قیمت ہے۔ سحر، فجر اور لیلۃ القدر یا قدر کی رات بھی خاص قسم کے اوقات ہیں جن کی خاص قدر و قیمت اور خصوصیات ہیں۔ بعض آیات مبارکہ حتی بعض سورتوں میں ان اوقات کے خاص مقام و منزلت کا بیان آیا ہے اور شب قدر کی عظمت ایک ہزار مہینوں جتنی ہے اور یہ مدت ایک انسان کی اوسط عمر کے برابر ہے۔

رجب المرجب، شعبان المعظم اور رمضان المبارک جیسے بعض مہینوں کی اپنی خصوصیات ہیں جو ان کے سوا دوسری مہینوں کے لئے بیان نہیں ہوئی ہیں۔ 

“رغائب” “رغیبۃ” کی جمع ہے اور اس سے مراد وہ چیزیں ہیں جو رغبت و تمایل کی قابل ہیں نیز یہ اصطلاح عطائے فراوان اور بخشش بسیار کے معنی میں بھی استعمال ہوئی ہے۔ چنانچہ “لیلۃ الرغائب” کے پہلے معنی اس شب کے ہیں جس میں عبادت و بندگی کی طرف رغبت بہت زیادہ ہے اور اللہ کے نیک اور شائستہ بندیے اس شب اللہ کے گھر کے دروازے پر پہنچ کر اللہ سے ارتباط اور معبود سے انس حاصل کرنے کے لئے بہت زیادہ رغبت رکھتے ہیں اور اللہ کے مخلص بندے رب غفور کی بارگاہ قدسی کی طرف متوجہ ہوجاتے ہیں اور اس کی عظمت کے سامنے خاکساری اختیار کرکے اللہ کے انعام و بخشش و عطاء کے حقدار بننے کی کوشش کرتے ہیں وہ عطاء و بخشش جس کی کوئی انتہا نہیں ہے۔

لیلۃ الرغائب کی عظمت اور قدر و قیمت 

اس شب کی فضیلت اور عظمت و قدر و قیمت کو ذیل کی دو صورتوں میں بیان کیا جاسکتا ہے:

1۔ شب جمعہ بذات خود خاص قسم کی قدر و قیمت رکھتی ہے اور اس کی اپنی خصوصیات ہیں اور اس شب کو بہت سے اعمال اور عبادات وارد ہوئی ہیں اور یہ شب عبادت اور قاضی الحاجات کی بارگاہ میں اپنی حاجات پیش کرنے کی رات ہے۔ 

2- ماہ رجب المرجب حرام مہینوں کا پہلا مہینہ ہے (حرام مہینی رجب المرجب، ذی القعدة الحرام، ذی الحجۃ الحرام اور محرم الحرام پر مشتمل ہیں)۔ رجب المرجب کا مہینہ اللہ کا مہینہ ہے اور دعاء، استغفار اور رحمت الہی کے نزول کا مہینہ ہے۔ اس مہینے میں اللہ کی رحمت کی بارش مسلسل جاری رہتی ہے۔ اسی وجہ سے اس مہینے کو “رجب الاصب” بھی کہتے ہیں کیونکہ “صب” سے مراد گرنے اور برسنے کے ہیں۔ پس لیلۃ الرغائب نے در حقیقت شب جمعہ کی شرافت اور قدر و قیمت کو بھی اپنے آپ میں سمیٹ لیا ہے اور رجب کے مہینے نے بھی یہ دونوں فضیلتیں اپنے اندر سمیٹ لی ہیں۔ 

شیخ المحدثین مرحوم شیخ عباس قمی اپنی کتاب شریف “مفاتیح الجنان” میں اس رات کی فضیلتوں کے بارے میں تحریر کرتے ہیں: جان لو کہ ماہ رجب المرجب کی پہلی شب جمعہ کو لیلۃ الرغائب کہا گیا ہے اور اس کے لئے رسول اللہ صلّی اللہ علیہ و آلہ و سّلم سے نہایت با فضیلت عمل وارد ہوا ہے اور یہ روایت علامہ محمد باقر مجلسی نے بحارالانوار کی جلد 25 میں علامہ حلی کی طرف سے علامہ بنی زہرہ کو عطا ہونے  والی روایت حدیث کے اجازت نامے کے متن میں نقل کی ہے۔

اس رات کی ایک فضیلت یہ ہے کہ اس شب کی شرافت کی وجہ سے خاص اعمال انجام دینے والے افراد کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔

اس شب کا ایک عمل ایک نماز سے عبارت ہے کہ اگر کوئی یہ نماز بجا لائے اللہ تعالی موت کے بعد اس نماز کا ثواب بہترین شکل و صورت میں اس کے پاس بھیج دیتا ہے تا کہ اس کا مونس و ہمدم ہو اور اس کو تنہائی سے نجات دلائے۔ 

نہایت مقبول اور خوبصورت انسان کی شکل میں حاضر ہونے والا یہ “ثواب” لیلۃ لرغائب کے اعمال بجا لانے والے شخص سے ـ جو اب اس دنیا سے رخصت ہوا ہے ـ نہایت کھلے اور چمکتے چہرے اور فصیح زبان میں کہے گا: اے میرے حبیب اور میرے دوست! تجھے بشارت ہو  کہ تجھ کو ہر شدت اور سختی سے نجات ملی۔ 

مرنے والا شخص پوچھے گا: تو کون ہے؟ خدا کی قسم کہ میں نے تیری چہرے سے بہتر کوئی چہرہ نہیں دیکھا ہے اور تیرے کلام سے زیادہ عمدہ اور میٹھا کلام کہیں بھی نہیں سنا ہے اور تجھ سے آنے والی خوشبو سے بہتر کوئی خوشبو کبھی محسوس نہیں کی ہے۔

وہ شخص کہے گا: میں اس نماز کا ثواب ہوں جو تو فلان مہینے کی فلان شب کو بجا لایا تھا۔ آج شب تیرے پاس آیا ہوں تا کہ تیرا حق ادا کروں اور تنہائی میں تیرا انیس و مونس بن جاؤں اور وحشت و خوف کو تجھ سے اٹھا لوں اور جب صور اسرافیل بجے گا تو میں میدان محشر میں تیرے سر پر سایہ ڈالونگا۔ پس خوش رہو کیونکہ تیری نیکی کبھی بھی مٹ نہیں سکے گی۔ 

اس کے بعد شیخ عباس قمی اس شب کے اعمال کے بارے میں لکھتے ہیں: اس رات کے اعمال کی کیفیت کچھ یوں ہے کہ ماہ رجب المرجب کی پہلی جمعرات کو روزہ رکھو اور جب شب جمعہ داخل ہوجائے تو نماز مغرب و عشاء کے درمیان 12 رکعتیں نماز پڑھو۔ ہر دو رکعت نماز کو ایک سلام کے ساتھ مکمل کرو۔ ہر رکعت میں ایک مرتبہ سورہ حمد، تین مرتبہ سورہ انا انزلناہ… اور بارہ مرتبہ سورہ اخلاص (قل ہواللہ احد…) پڑھو۔ اور جب دو رکعت نماز سے فراغت پاؤ تو 70 مرتبہ «اللہم صلی علی محمد النبی الامی و علی الہ» پڑھو اور پھر سجدہ کرو اور 70 مرتبہ «سبوح قدوس رب الملائكۃ و الروح» پڑھو اور اس کے بعد سر سجدہ سے اٹھاؤ اور ستر مرتبہ «رب اغفر و ارحم و تجاوز عما تعلم انك انت العلی الاعظم» پڑھو۔ اس کے بعد دوبارہ سجدہ کرو اور ایک بار پھر 70 مرتبہ «سبوح قدوس رب الملائكۃ و الروح» پڑھو اور اس کے بعد اللہ کی بارگاہ سے اپنی حاجات طلب کرو۔

صاحب المراقبات کی سفارش

عارف كامل اور استاد واصل مرحوم آیت اللہ میرزا جواد ملكی تبریزی اپنی کتاب “المراقبات” میں تحریر کرتے ہیں: ماہ رجب المرجب کی پہلی شب جمعہ کو لیلۃ الرغائب کہا جاتا ہے اس شب فرشتے زمین پر اترتے ہیں۔ اگر ماہ رجب کی پہلی رات شب جمعہ بھی ہو تو بہتر ہے کہ اس رات لیلۃالرغائب کے اعمال بھی بجا لائے جائیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے روایت ہوئی ہے کہ آپ (ص) نے فرمایا: ماہ رجب کی پہلی شب جمعہ سے غفلت نہ برتو؛ کیونکہ یہ ایسی رات ہے جس کو فرشتے لیلۃالرغائب کہتے ہیں۔ یہ نام اس لئے اس رات پر رکھا گیا ہے کہ جب اس رات کا تھوڑا سا حصہ گذرجائے، آسمان اور زمین میں کوئی بھی فرشتہ ایسا باقی نہیں رہتا مگر یہ کہ وہ کعبہ اور اس کے اطراف میں اکٹھے ہوجاتے ہیں۔ اس کے بعد خداوند متعال ارشاد فرماتا ہے: اے میرے فرشتو! جو بھی چاہتے ہو مجھ سے مانگو۔ 

فرشتے عرض کرتے ہیں: ہماری حاجت یہ ہے کہ تو رجب کو روزہ رکھنے والے افراد کے گناہوں سے درگذر فرمائے۔

اور اللہ تعالی فرماتا ہے: میں نے ایسا ہی کیا۔

عارف کامل اور عرفان میں امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے استاد مرحوم میرزا جواد مَلِکی تبریزی اس رات کے اعمال کے بارے میں لکھتے ہیں: بہتر یہ ہے کہ جو بھی یہ حدیث سنتا (اور پڑھتا) ہے اس شب فرشتوں پر بہت صلوات بھیجے تا کہ سورہ نساء کی آیت چھیاسی (وَإِذَا حُيِّيْتُم بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّواْ بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا إِنَّ اللّهَ كَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ حَسِيبًا جب تم پر تحیت کہی جائے تو تم اس سے زیادہ بہتر انداز سے اس کا جواب دو کیونکہ ہرچیز کا بہت حساب رکھنے والا ہے) کے تحت صلوات بھیجنے کے سلسلے میں سب کو اپنے فرض پر اپنی صلاحیت کی حد تک عمل کرنا چاہئے۔ 

مرحوم ملكی تبریزی رحمۃ اللہ علیہ یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ: روایت کا ظاہری مفہوم یہ ہے کہ لیلۃ الرغائب ماہ رجب المرجب کی پہلی شب جمعہ ہے اور اگر اس روایت میں نقل ہونے والے اعمال اسی رات کے لئے مخصوص ہوں اور ماہ رجب المرجب کی پہلی شب ہی شب جمعہ ہو تو ان اعمال کو کس طرح انجام دینا چاہئے؟ 

اور پھر خود جواب دیتے ہیں: چونکہ ماہ رجب کے پہلے دن واقع ہونے والے روز جمعہ سے قبل کی جمعرات ماہ رجب میں واقع نہیں ہوا ہے، اس سوال کا جواب یہ ہوسکتا ہے کہ اگر ہم روایت کے ظاہری مفہوم پر عمل کرنا چاہیں تو یہ اعمال ایسی حالت کے لئے ہیں کہ ماہ رجب المرجب کی پہلی رات شب جمعہ نہ ہو اور اگر شب جمعہ ہو تو دوسری شب جمعہ ان اعمال کو انجام دینا چاہئے؛ اگرچہ وہ لیلۃ الرغائب نہ ہو۔ کیونکہ روایت میں یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ یہ اعمال منحصراً لیلۃالرغائب میں انجام دینا ضروری ہیں۔ لیکن دوسرا اور تیسرا راستہ بھی ہے جو زیادہ صحیح نظر آتا ہے۔ 

دوسرا راستہ یہ ہے کہ ہم یہ اعمال روزہ کے بغیر بجا لائیں اور تیسرا راستہ یہ ہے کہ روزہ بھی رکھیں اگرچہ روزہ ماہ رجب میں نہ ہو (بلکہ جمادی الثانی کے آخری دن میں واقع ہوجائے)۔ 

اجمالی طور پر کہا جاسکتا ہے کہ لیلۃالرغائب ماہ رجب کی پہلی شب جمعہ ہے۔ جس کے لئے بہت سے فضائل و اعمال منقول ہیں؛ جن میں جمعرات کو روزہ اور بہت زیادہ استغفار خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ المختصر یہ کہ یہ رات سال میں ایک ہی بار آتی ہے اور بزرگان دین کا کہنا ہے کہ اس غفلت نہ برتیں اور اس کو ضائع نہ کریں۔

تبصرے
Loading...