لطائف قرآنی

( درربار سجا ہوا تھا،شہر کے معززین اپنی خاص وضع وقطع کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے،وقت کا خلیفہ منصور عباسی نخوت وغرور کے عالم میں مسند نشین تھا ؛اور حکومت وسیاست کے بارے میں بحث وگفتگو کررہا تھا لوگ مسند کے دونوں طرف حسب مراتب قطاریں لگائے کھڑے تھے ،ہر کوئی سہما ہوا ،ڈراہوا، دل میں اس بات کا دھڑکا  کہ کہیںکوئی ایسا فعل سرزد نہ ہو جائے کہ عالی جاہ کی طبیعت کو ناگوار گزر جائے ،اور ان کی شان میں گستاخی ہوجائے ،اسی عالم میں کہیں سے ایک مکھی ،ملک خداکی سفیر بن کر اور اپنے کو منصور کی حکومت سے آزاد پاکر ،بھنبھناتی ہوئی آئی اور دیکھا آؤ نہ تاؤ سیدھا منصورکی ناک پر جا کر بیٹھ گئی !منصور کو اس گستاخی پر غصہ آگیا،اور ایک زور کا طمانچہ مارا مکھی کو ،لیکن وہ طمانچہ مکھی کو نہیں خود اسی کو لگاکیونکہ مکھی اڑچکی تھی ! مکھی کو بھی مزہ آگیاچنانچہ اس نے پھر وہی کیا ، اور جب یہ عمل دوتین بار تکرار ہو امنصور نے جھلا کر کہا : میری سمجھ میں نہیں آتا آخر خدا نے مکھی کو کیوں خلق کیا ؟امام صادق  نے جواب دیا: ظالموں کو ذلیل ورسوا کرنے کے لئے ! (لیذل بہ الجبابرة)

منصور نے کہا تمہیں ثابت کرنا ہوگا (قرآن سے )

اس نے کہا : پروردگار عالم فرماتا ہے کہ وان یسلبھم الذباب شیئاًلایستنقذہ منہ اگرمکھی( بھی)کوئی چیزان سے لے لے تو وہ اس قدر ضعیف ہیں کہ اس سے واپس بھی نہیں لے سکتے ! منصور کھسیاگیااور کہنے لگا صدق اﷲ العلی العظیم

(٢) مامون الرشید کی خلافت کے دوران کسی شخص کی گرفتا ری کا حکم صادرہوا،وہ شخص بھاگ گیا ؛سپاہیوں نے اس کے بھائی کو گرفتار کر لیا اور مامون کے دربار میں لے آئے ، مامون نے کہا :اپنے بھائی کو حاضرکرو ورنہ تمہاری گردن اڑادی جائے گی !!

اس شخص نے کہا :خلیفةالمسلمین !اگر آپ کے سپاہی مجھے پھانسی دینا چاہیں اور آپ کا حکم آئے کہ مجھے چھوڑدیا جائے تو کیا آپ کے سپاہی مجھے چھوڑدینگے؟

مامون نے کہا : ہاں،سپاہیوںکو ہمارے حکم کی تعمیل کرنی ہوگی

شخص : میںایسے بادشاہ کی طرف سے حکم لایاہوں جس کی اطاعت آپ کوبھی کرنی ہوگی  !وہ حکم دے رہاہے مجھے رہاکردیاجائے ۔

مامون نے پوچھا :کون سابادشاہ اورکہاںکاحکم ؟

اس نے کہا : بادشاہ ،پروردگار دوعالم ہے دونوںجہان کامالک ! وہ حکم دیتاہے (لاتزر وازرة  وزراخریٰ ( انعام ١٦٤)کوئی بھی گنہگاردوسروںکابوجھ نہیںاٹھائے گا مامون متأثر ہوااوراسے رہاکردیا۔اس طرح قرآنی آیات ظالموںکے دلوںمیںاثرکرجاتی ہیں

(٣)  ابراہیم ،عباسی کالڑکا،حضرت علی  سے خاص دشمنی رکھتاتھا۔ایک روزمامون کے پاس آیااورکہنے لگا: میںنے خواب میںعلی  کودیکھاہم دونوںساتھ چل رہے تھے وہ میری بہت عزت کررہے تھے ،میںنے ان سے کہا:تم کہتے ہوکہ لوگوںکے امیرہوحالانکہ ہم لوگ امارت وخلافت کے زیادہ حقدارہیںاس پر انہوںنے کوئی خاص جواب نہیںدیابس بار بار سلاماًسلاماًکرتے ہوئے چلے گئے !

مامون ہنسنے لگا اورکہاکہ :علی  نے تم کوبیوقوف نادان اورجاہل بنادیاجوبات کرنے کے لائق نہیں ہوتا!کیونکہ خدااپنے خاص بندوںکے بارے میںکیوںفرماتاہے (وعبادالذین … قالو اسلاماً برای ترجمہ مراجعہ بہ علامہ جوادی

(٤)”اصمعی ”کے کسی پڑوس نے اس سے کچھ درہم قرض لئے ،دن ،ہفتہ،مہینہ گذرجانے کے بعد جب اس نے اپناقرض واپس نہیں کیا تو اصمعی نے اس سے پوچھ ہی لیا:بھائی تمہیںوہ قرض یاد توہے نا؟

اس نے کہا :ہاں!ہاں!کیاتم مجھ پر بھروسہ نہیںرکھتے؟

اصمعی نے کہابھروسہ تو ہے !حضرت ابراہیم    کوبھی خداپربھروسہ تھالیکن حضرت ابراہیم    نے بھی کہا یہ معجزہ کرکے دکھا  توخدانے کہااولم تؤمن (کیاتم ایمان نہیںرکھتے)؟توحضرت ابراہیم   نے فرمایا: بلیٰ ولکن لیطمئن قلبی (کیوںنہیںلیکن چاہتاہوںمیرادل مطمئن ہو جائے)۔

(٥)ایک روزایک بدونماز جماعت پڑھنے گیا،پیش نماز نے سورۂ حمدکے بعد سورۂ بقرہ پڑھناشروع کردی کھڑے کھڑے شخص کی حالت غیر ہوگئی،لیکن کسی طرح برداشت کرلے گیاپیش نماز نے دوسری رکعت میںسورۂ حمد کے بعد سورہ ٔ فیل پڑھنا شروع کیا ،شخص گھبراگیااورکہنے لگاسورۂ بقرہ اتنی بڑی سورہ تھی سورہ ٔ فیل کتنی بڑا ہوگا ،یہ سوچ کرجھٹ فرادیٰ کی نیت کی ،اوروہاںسے بھاگ گیا۔

تبصرے
Loading...