قمہ‌زنی، مکتب امام حسین علیہ السلام کو توڑدینے کے مترادف ہے

تہران کی نماز جمعہ کے عارضی امام و خطیب آیت اللہ کاشانی نے محرم 1430 ہجری سے دو روز قبل خطبوں کے دوران کہا: قمہ‏زنی ایک جاہلانہ حرکت ہے جس کی کوئی اساس نہیں ہے، اسلام کے لئے مضر ہے اور امام حسین علیہ السلام کے لئے نقصان دہ ہے.

     تہران کی نماز جمعہ کے عارضی امام و خطیب آیت اللہ کاشانی نے محرم 1430 ہجری سے دو روز قبل خطبوں کے دوران کہا: قمہ‌زنی ایک جاہلانہ حرکت ہے جس کی کوئی اساس نہیں ہے، اسلام کے لئے مضر ہے اور امام حسین علیہ السلام کے لئے نقصان دہ ہے.

ابنا کی رپورٹ کے مطابق تہران کے عارضی امام جمعہ نے اسی طرح پہلے خطبے میں ایام محرم الحرام کے حلول کے حوالے سے کہا: تیرہ سو پچاس برس سے بھی زیادہ عرصہ ہوا اور اس عرصے میں عاشورا کی جلوہ نمائی روز افزوں رہی ہے. امام حسین علیہ السلام کا حرم انسانیت کے لئے درس ہے اور کربلا انسانی معاشروں کی مادی اور معنوی زندگی کے لئے درس ہے نہ صرف اہل تشیع اور اہل اسلام کے لئے ؛ کیونکہ غیرشیعہ لوگ بھی اہل بیت (ع) کے حرم کے شیدائی ہیں. کربلا غیر مسلموں کے لئے بھی فداکاری اور قربانی کا درس ہے.

انہوں نے کہا کہ روز عاشورا اور شہادت امام حسین علیہ السلام کی بقاء اور جاویدانگی کا رمز تھا اور اس جس مسئلے پر انقلاب اسلامی کے رہبر معظم نے بھی بہت تاکید فرمائی اور دیگر مراجع نے بھی تاکید کی وہ قمہ‌زنی کا مسئلہ تھا. یہ مسئلہ نہ تو ہمارے دین میں ہے اور نہ ہی سنت و احادیث و روایات میں ہے. حتی کہ یہ عمل ائمہ (ع) کے زمانے میں ہرگز نہیں دیکھا گیا. اس جاہلانہ حرکت کی کوئی بنیاد نہیں ہے. لیکن یہاں نکتہ یہ ہے کہ یہ عمل اسلام کے لئے نقصان دہ ہے. یہ حرکت امام حسین علیہ السلام کی تحریک پر وار کرنے کے مترادف ہے.

انہوں نے کہا: جو شخص قمہ‌زنی کرتا ہے وہ درحقیقت امام حسین علیہ السلام کی مکتب کو توڑ دیتا ہے. یہ کیا جہل ہے اور یہ کیا وار ہے جو ہم عاشورائے امام حسین علیہ السلام پر کررہے ہیں؟ ہم خدا کا کیا جواب دیں گے؟ ہم نے سنا ہے کہ بعض لوگ جب امام علی ابن موسی الرضا علیہ السلام کے حرم میں حاضر ہوتے ہیں تو وہاں اپنے آپ کو زمین پر گرادیتے ہیں اور اپنا چہرہ زمین پر کھینچتے اور ملتے ہیں. یہ کیا جہل ہے؟
آیت اللہ امامی كاشانی نے کہا: اسلام اور اسلامی جمہوریہ اسلامی انقلاب اور اسلام اور امام (رہ) اور خون شہداء اور ہمارے عزیز رہبر کی بجا قیادت اور عوام کے حضور اور موجودگی کی برکت سے آج دنیا میں جلوہ نمائی کررہی ہے؛ ہم کیوں اس طرح اس کا چہرہ بدنما کردیں؟

عاشورا سے درس لینا چاہئے. مساجد کے ائمہ جماعت اس امر کی طرف توجہ کریں کہ ہماری عزاداریاں، ہماری تقریر اور مجالس عزاداری اس طرح ہوں کہ: اس میں حدیث و تفسیر، شرعی مسائل و احکام، مرثیئے  اورامام حسین علیہ السلام کے بارے میں اعلی مرتبیے کے اشعار کو ضروری سمجھا جائے. مجھے امید ہے کہ ہم ہر سال گذرے ہوئے سالوں سے زیادہ عزاداری کے مراسمات کے توسط سے امام زمان علیہ السلام کی خوشنودی حاصل کرسکیں.

تبصرے
Loading...