قرآن میں وقت کی اہمیت کا ذکر

بےشک انسان کے پاس سب سے نفیس ترین اور سب سے قیمتی چیز وقت ہی ہے ۔ ہم اپنے عمل اور کوشش سے جو بھی حاصل کرنا چاہیں اس کی کامیابی کا راز وقت کے درست استعمال میں ہی پوشیدہ ہے ۔ یہ وقت افراد اور جامعہ دونوں کے لیۓ ایک حقیقی سرمایہ ہے ۔

وقت کی اہمیت کا اندازہ ہم اس سے لگا سکتے ہیں کہ خدا تعالی نے مقدس کتاب قرآن کریم کی ایک سورہ مبارکہ کا نام ” العصر ” یعنی زمان یا وقت رکھا اور قرآن میں اور بھی جگہوں پر وقت کی قدر کا ذکر ملتا ہے ۔

حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے کہ:

” قیامت کے دن انسان کی عمر سے عام طور پر اور اس کی جوانی کے متعلق خاص طور پر پوچھا جاۓ گا کہ یہ کس راستے میں گزاری گئی ۔ “

ایک اور جگہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ :

” اس سے پہلے کہ مصروف ہو جاؤ فرصت کو غنیمت جانو “

یہ مختصر طور پر بیان کی گئی باتیں وقت کی اہمیت کو ہی تو ظاہر کر رہی ہیں ۔ اس لیۓ یہ ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ خود کو منظم کرتے ہوۓ وقت کا صحیح استعمال کریں ۔

وقت کی خصوصیات

٭ وقت بڑی تیزی کے ساتھ گزر جاتا ہے ۔ وقت ایک تند و تیز ہوا کی مانند ہے جو بادل کی طرح تیزی کے ساتھ گزر جاتا ہے ۔ کبھی یہ خوشی کے ساتھ گزرتا ہے تو کبھی غم کے ساتھ ۔ (نازعات/ یونس)

٭ وقت کبھی لوٹ کر نہیں آتا ہے ۔

٭ انسان کے ہاتھ میں سب سے زیادہ قیمتی چیز وقت کی صورت میں ہی ہے ۔

ہم پر لازم ہے کہ وقت کی ان خصوصیات کو درک کرتے ہوۓ ان کو اپنی زندگی کا کامیابی کے ساتھ حصّہ بنائیں ۔

حسن بصری فرماتے ہیں کہ

” اے فرزند آدم تو ایام کے مجموعے کا حصّہ نہیں ہے اس لیۓ جو دن گزر گیا سو گزر گیا ۔ “

اندازہ کریں روز قیامت ، جب انسان کی آرزو ہو گی کہ کسی طرح اسے گذشتہ گناہوں کو دھونے کے لیۓ گزری زندگی کا ایک لمحہ میسر آ جاۓ تاکہ وہ اس امتحان میں سرخرو ہو جاۓ مگر اس وقت گزرا وقت ہمیں یاد تو آۓ گا مگر ہمیں نصیب نہیں ہو گا ۔

افسوس ہے ان لوگوں پر جو وقت گزارنے کے لیۓ خود کو فضول کاموں میں مشغول کر لیتے ہیں مگر یہ بیچارے شاید نہیں جانتے کہ وہ ایسا کرنے سے بتدریج اپنے نفس اور زندگی دونوں کی بربادی کر رہے ہوتے ہیں ۔

وقت کے متعلق ایک مسلمان کی ذمہ داری

ایک مسلمان کی سب سے بڑی اور اہم ذمہ داری یہ ہے کہ وہ اپنے وقت کی قدر کرتے ہوۓ اس کی اپنے مال سے بھی زیادہ قدر کرے ۔ مال اگر کھو گیا تو دوبارہ بھی مل جاۓ گا لیکن وقت کا جو بھی لمحہ ہاتھ سے نکل گیا پھر کبھی بھی اور کسی بھی صورت میں ہمارے ہاتھ نہیں آۓ گا ۔ اس لیۓ مال سے زیادہ قیمتی چیز وقت کا ایک ایک لمحہ ہے ۔ وقت کو ہمیں وہاں خرچ کرنا چاہیۓ جہاں ہمیں سعادت اور خوشحالی نصیب ہو ۔

وقت کو یونہی گزارنے والے درحقیقت خودکشی کر رہے ہوتے ہیں

وہ لوگ بے وقوف ہیں جو خود کو بیہودہ قسم کے کاموں میں مصروف رکھ کر یہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے وقت گزارا ہے۔ وقت کو ایسے گزار کر دراصل وہ اپنی زندگی کو بےمقصد گزار رہے ہوتے ہیں ۔ اس حالت میں دراصل وہ اپنے آپ کو ختم کر رہے ہوتے ہیں

وقت کو غنیمت سمجھو

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے کہ

خدا کی نعمتوں میں سے دو نعمتیں جن کے متعلق زیادہ تر لوگوں نے دھوکہ کھایا اور ان کی قدر نہیں جانتے ، تندرستی اور اوقات فراغت ہیں ۔

خالی وقت بھی باقی نہیں بچے گا ، وہ تو گزر ہی جانا ہوتا ہے تو کیوں نہ اسے کسی ایسے کام میں گزاریں جو مفید ہو ۔جب جوانی ، فراغت اور دولت تینوں ایک ساتھ ہوں تو فارغ وقت کے خطرات بڑھ جاتے ہیں ۔ نیک لوگ جو وقت کی قدر و قیمت جانتے ہیں ہمیشہ اپنے اوقات کو نیک کاموں میں گزارتے ہیں ۔ نیک کاموں میں وقت گزارنے کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ اللہ تعالی نے قرآن میں حکم دیا ہے کہ ایسے کاموں میں دوسروں پر سبقت لے جاؤ ۔

گزرے وقت سے عبرت اور نصیحت حاصل کریں.

بہتر یہی ہے کہ مومن مسلمان اپنے نفس کو پاک کرنے کے لیۓ اپنے گزرے ہوۓ لمحات سے عبرت حاصل کریں ۔ دن اور راتیں ہر نئی چیز کو پرانا کر دیتی ہیں اور دوری کو نزدیک ، بچوں کو بوڑھا تو بوڑھوں کو فنا کرتی جاتی ہیں ۔ اس لیۓ مومن مسلمان کو شب و روز سے غافل نہیں ہونا چاہیۓ بلکہ غور و فکر کرتے ہوۓ عبرت حاصل کرنی چاہیۓ ۔

ہر کام کے لیۓ ایک خاص وقت مقرر ہے

بہتر یہی ہے کہ ہر مومن کو یہ بات معلوم ہونی چاہیۓ کہ کسی بھی کام کے لیۓ مناسب وقت کون سا ہے ۔ اس وقت کا غوروفکر کے ساتھ تعین کیا جانا چاہیے اور پھر اس کو عملی جامہ پہنانے کے لیۓ صدق دل سے اپنی تمام توانائیوں کو بروۓ کار لاتے ہوۓ بہتر کام کے لیۓ صرف کیا جانا چاہیۓ ۔

مسلمان کی زندگی کا نظام روزمرہ

اگر ایک مسلمان چاہے کہ اس کی زندگی بابرکت ہو تو اس کے لیۓ ضروری یہ ہے کہ اپنے نظام روزمرہ کو اسلام کے بتاۓ ہوۓ طریقوں کے مطابق گزارے ۔ اسے ہر روز فجر کی نماز کے وقت بیدار ہونا چاہیۓ اور رات کو جلدی سو جانا چاہیۓ ۔

کسی بزرگ کا قول ہے کہ

” میں حیران ہوتا ہوں کہ جو کوئی صبح کی نماز کو سورج طلوع ہونے کے بعد ادا کرتا ہے آخر خدا تعالی اسے کیسے روزی دیتا ہے “

کہنے کا مقصد یہ ہے کہ مسلمان کو صبح سویرے اٹھ کر اپنی روز مرہ کی زندگی کا آغاز خدا کے ذکر سے کرنا چاہیۓ ۔ قرآن کی تلاوت کرے اور کوشش کرے کہ سارے دن کے کاموں کے دوران اس کے ہاتھ سے کسی دوسرے مومن کو نقصان نہ پہنچے ۔

” بہتر ہے کہ مومن ہر روز کچھ وقت پڑھنے اور مطالعہ کرنے میں گزارے تاکہ اس کے علم میں اضافہ ہو ” .(سوره طه)

قرآن میں یہ بھی ذکر ہے کہ مسلمان کھیل کود جیسی سرگرمیوں میں حصہ لے سکتا ہے مگر شرط یہ کہ کہ اس سے اس کے دوسرے حقوق متاثر نہ ہوں ۔

حضرت علی علیہ السلام کا فرمان ہے کہ :

” اس سے پہلے کہ تمہارا محاسبہ کیا جاۓ خود اپنا محاسبہ کرو اور خود اپنے اعمال کو پرکھو اس سے پہلے کہ تمہارے اعمال کو پرکھا جاۓ “

اس کام کو ہر دن کے آخر میں اور ہر ھفتہ ، مہینہ اور ہر سال کے آخر میں کرتے رہنا چاہیۓ اور اس طرح اپنی جانچ پڑتال کرتے ہوۓ اصلاح کرتے رہنا چاہیۓ ۔

ماضی اور مستقبل پر نظر ڈالنا ضروری ہے

انسان کے لیۓ بےحد ضروری ہے کہ ماضی میں ہونے والے واقعات کو جاننے اور سمجھنے کی کوشش کرتے ہوۓ عبرت حاصل کرے ۔ ماضی میں مختلف اقوام کے ساتھ جو واقعات پیش آ چکے ہیں ان سے باخبر اور آگاہ رہے تاکہ بہتر طور پر اپنے بہتر مستقبل کا تعین کر سکے ۔

خدا نے انسان کو ماضی کی یادوں اور باتوں کو محفوظ رکھنے کے لیۓ حا‌فظہ دیا ہے اسی طرح مستقبل کے فیصلوں کے لیۓ سوچنے سمجھنے اور فیصلہ کرنے کی طاقت بھی عطا کی ہے تاکہ ماضی کے تجربات سے فائدہ اٹھاتے ہوۓ انسان اپنے بہتر مستقبل کے لیۓ اچھی حکمت عملی اپنا سکے ۔

 

 

تبصرے
Loading...