عيد الفطر رب کا شکر ادا کرنے کا دن ہے

عيد الفطر رب کا شکر ادا کرنے کا دن ہے. اس سے رمضان کي مشقتوں کي قبوليت کي التجا کا دن ہے. کيا شان ہے اسلامي تہواروں کي. حقيقت تو يہ ہے کہ ميں اپنے تہواروں سے ہي پہچاني جاتي ہوں کوئي لہو لعب نہيں، کہيں حيا سوز نظارے نہيں، کہيں مخلوط مجالس اور رقص و سرور نہيں بلکہ خوشي کے اظہار کے لئيے ذکر ہے، تسبيح ہے اور تحليل ہے جو اسکي فکر کي بلند پروازي کا غماز ہے. يہ دنيا اسکا گھر نہيں اسلئے اسکو يہاں کے لہولعب سے بھي کوئي سروکار نہيں اور دنياپرستوں کي مصنوعي لذتوں ميں بندہ مومن کے لئے کوئي حقيقي لذت نہيں. حضرت انس بن مالک نے مومن کي عيد کو بہت خوبصورت پيرائے ميں بيان فرمايا ہے. فرماتے ہيں کہ “مومن کي پانچ عيديں ہيں”‌

(1) جس دن گناہ سے محفوظ رہے (2) جس دن دنيا سے اپنا ايمان سلامت لے جائے. (3) پل صراط سے سلامتي کے ساتھ گزر جائے- (4) دوزخ سے بچ کر جنت داخلہ مل جائے- (5) اپنے رب کي رضا کو پالے اور اسکے ديدار سے آنکھيں ٹھنڈي ہو جائيں وہ عيد کا دن ہے-

حقيقت يہي ہے کہ عيد کي خوشيوں ميں اس بد نصيب کا کيا حصہ جس پر رحمتوں کے ڈول کے ڈول انڈيلے جاتے رہے، مغفرت کے لئے پکارا جاتا رہا، ليکن اس نے توجہ ہي نہ کي، دنيا اور اسکي فکروں ميں ہي دل اسکا منہمک رہا- توبہ استغفار اور تراويح کي توفيق ہي نہ مل سکي کہ کاروبار دنيا اتنا پھيل چکا ہے. رمضان جيسا مہمان جو اپنے دامن ميں خزانے بھر کر لايا تھا پکارتا رہا خزانے لٹاتا رہا ليکن کتنے غافل ان خزانوں سے بھي حصہ نہ پا سکے!!! يقيناً عيد انکے لئے و عيد کا دن ہے اور وہ “مبارکباد ”‌ کے نہيں “تعزيت”‌ کے مستحق ہيں کيونکہ اس شخص کي ہلاکت اور محرومي ميں بھلا کسے شک ہو سکتا ہے جسکي ہلاکت کي دعا جبريل امين کريں اور رحمت اللعالميں اس بد دعا پر آميں کہيں. آپ صلي اللہ عليہ وسلم نے فرمايا ”‌ جب ميں منبر پر خطبہ دينے چڑھنے لگا اور منبر کے پہلے زينے پر قدم رکھا تو جبريل امين نمودار ہوئے اور انھوں نے کہا “خدا اس شخص کو ہلاک کر ےد ے جس نے رمضان کا مہينہ پايا اور اپني بخشش نہ اور مغفرت کا سامان نہ کيا ”‌ اس پر ميں نے کہا ”‌ آمين.

تبصرے
Loading...