عظمت ِعورت بہ حیثیت زوجہ -2

“قیامت کے دن آپ مومنین و مومنات کو دیکھیں گے کہ ان کا نور ان کے آگے آگے اور ان کے دائیں جانب دوڑ رہا ہوگا (ان سے کہا جائے گا) آج انہیں ان جنتوں کی بشارت ہے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ، جن میں تمہیں ہمیشہ رہنا ہوگا، یہی تو بڑی کامیابی ہے۔ ” (سورہ حدید:۱۲) نورکی موجودگی میں عورت مرد مساوی مدارج۔ عبادات اسلام و ایمان میں مساوی۔ ارشاد رب العزت ہے: إِنَّ الْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَالْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَالْقَانِتِیْنَ وَالْقَانِتَاتِ وَالصَّادِقِیْنَ وَالصَّادِقَاتِ وَالصَّابِرِیْنَ وَالصَّابِرَاتِ وَالْخَاشِعِیْنَ وَالْخَاشِعَاتِ وَالْمُتَصَدِّقِیْنَ وَالْمُتَصَدِّقَاتِ وَالصَّائِمِیْنَ وَالصَّائِمَاتِ وَالْحَافِظِیْنَ فُرُوْجَہُمْ وَالْحَافِظَاتِ وَالذَّاکِرِیْنَ اللہ کَثِیْرًا وَّالذَّاکِرَاتِ أَعَدَّ اللہ لَہُمْ مَّغْفِرَةً وَّأَجْرًا عَظِیْمًا ۔ “یقینا مسلم مرد اور مسلمہ عورتیں۔ مومن مرد اور مومنہ عورتیں۔ اطاعت گزار مرد اوراطاعت گزار عورتیں۔ راست باز مرد اور راست باز عورتیں صبر کرنے وال مرد اور صبرکرنے والی عورتیں۔ فروتنی کرنے والے مرد اور فروتن عورتیں۔ صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں۔ روزہ دار مرد اور روزہ دار عورتیں ۔ اپنی عفت کے محافظ مرد اور اپنی عفت کی محافظ عورتیں خدا کو یہ کثرت سے یاد کرنے والے مرد اور یاد کرنے والی عورتیں ۔وہ ہیں جن کے لئے اللہ نے مغفرت اور اجر عظیم مہیا کر رکھا ہے۔ ” (احزاب ۳۵) حفظ قانون ، نظارت امن ، باہمی اجتماع کا وجود عورت و مرد دونوں کا وظیفہ قرار دیا گیا ہے۔ ارشاد رب العزت ہے: وَالْمُؤْمِنُوْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بَعْضُہُمْ أَوْلِیَاءُ بَعْضٍ یَأْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوفِ وَیَنْہَوْنَ عَنَ الْمُنْکَرِ وَیُقِیْمُوْنَ الصَّلَاةَ وَیُؤْتُوْنَ الزَّکَاةَ وَیُطِیْعُوْنَ اللہ وَرَسُوْلَہ أُوَلَئِکَ سَیَرْحَمُہُمْ اللہ إِنَّ اللہ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ ۔ ” اور مومن مرد و مومنہ عورتیں ایک دوسرے کے خیر خواہ ہیں وہ نیک کاموں کی ترغیب دیتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور زکوة ادا کرتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ رحم فرمائے گا۔ بے شک اللہ بڑا غالب آنے والا حکمت والا ہے۔” (سورہ توبہ: ۷۱) ازواج نبی اعظم کو حکم ہے معارف قرآن کے حصول اور آپس میں مذاکرہ کرنے کا : وَاذْکُرْنَ مَا یُتْلٰی فِیْ بُیُوْتِکُنَّ مِنْ آیَاتِ اللہ وَالْحِکْمَةِ إِنَّ اللہ کَانَ لَطِیْفًا خَبِیْرًا ۔ اور اللہ کی ان آیات و حکمت کو یاد رکھو۔ جن کی تمہارے گھروں میں تلاوت ہوتی ہے۔ اللہ یقینا بڑا باریک بین اور خوب با خبر ہے۔” (احزاب ۳۴) گویا ہر گھر میں موجود عورت کو حکم ہے معارف قرآنی کے حصول اس کی دوسری عورتوں کو ترغیب اور عمل پیرا ہونے کا۔ یہی اسلامی فریضہ ہے جو مرد و عورت دونوں نے بروئے کار لاناہے ۔ اللہ و رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے حکم کے سامنے سر تسلیم خم کرنا جس میں عورت مرد شریک ہیں ۔ ارشا د رب العزت ہے : وَمَا کَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّلاَمُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَی اللہ وَرَسُولُہ أَمْرًا أَنْ یَّکُوْنَ لَہُمُ الْخِیَرَةُ مِنْ أَمْرِہِمْ وَمَنْ یَّعْصِ اللہ وَرَسُولَہ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا مُّبِیْنًا “اور کسی مومن مرد و مومنہ عورت کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ جب اللہ اور اسکا رسول کسی معاملہ میں فیصلہ کریں تو انہیں اپنے معاملہ میں اختیار حاصل رہے۔اور جس نے اللہ اور اسکے رسول کی نافرمانی کی وہ صریح گمراہی میں مبتلا ہو گیا۔” (احزاب :۳۶) عزیز من !ان آیا ت سے معلوم ہو اکہ مرد و عورت کا امتیاز اعمال و کردار کی بلندی و پستی کی بدولت ہے جو اللہ سے زیادہ مربوط ہو گا وہی عالی درجہ پر فائز ہوگا ۔

عورت و مرد میں مساوات

معارف اسلامی، نظریات و عقائد اصول شرعیہ میں عورت و مرد برابر۔ اللہ پر ایمان واجبات کا بجا لانا محرمات کے ارتکا ب سے بچنا نماز و زکوٰة خمس وحج میں مساوی وضو و غسل تیمم نیز تعلیم و تعلم دونوں کا حق تجارت و ملکیت ،خرید و فروخت میں مساوات ،جزاو عقاب میں برابر۔ چوری، زنا کی خرابیوں میں مساوی غرضیکہ حکم الٰہی سب کے لیے عورت ہو یامردہو۔ انسان و انسانیت میں برابر لذا احکام الٰہی میں بھی مساوی! اسلام و خانوادہ (فیملی) خاندا ن وخانوادہ کی نشو ونما میں محبت ،الفت اورباہمی تعاون ایک دوسرے کے لیے تضا من دخیل ہیں گھر کے سکون گھر کے اطمینان کے لیے یہ چیزیں لازمی ہیں ۔ ارشادِ رب ِالعزت ہوتا ہے : وَاللہ جَعَلَ لَکُمْ مِّنْ م بُیُوْتِکُمْ سَکَنًا۔ ” اوراللہ نے تمہارے گھروں کو تمہارے لیے سکون کی جگہ بنایا ہے ۔” (سورہ نحل:۸۰) عورت بچے کی خواہش مردسے زیادہ اور گھر کی خوبی کا زیادہ احساس رکھتی ہے ۔ عورت ہی ہے جو گھر کوگھر بناتی ہے ۔ اپنے ہشا ش بشاش چہرے سے گھر کو جنت کا درجہ دے دیتی ہے ،مرد کا کا م گھر بنانا ہے عورت کا کام گھر سجانا ہے ۔گھر کی اہمیت اس قدر کہ فرمان رسولِ اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) ہے کہ مسجدکیطرف جانا پھر گھر کی طرف واپس آنا ثواب میں برابر ہیں ۔ (الخلق الکامل: جلد 2 ،ص 183 ) رہبانیت ۔ہر وقت مسجد و محراب میں عبادت کا تصور اسلام میں نہیں ۔ اسلام مسجد و گھر دونوں میں توازن کا قائل ہے ۔کسی نبی کے لیے بھی اہم ترین نعمت زوجہ اور اولاد ہے۔ ارشا د رب العزت ہے : وَلَقِدْاَرْسَلْنَا رُسُلاً مِّنْ قَبْلِکَ وَجَعَلْنَا لَھُمْ اَزْوَاجًا وَّ ذُرِّیَّةً۔ ” بتحقیق ہم نے آ پ سے پہلے بھی بہت سے رسول بھیجے اور انہیں ہم نے اولا د و ازوا ج سے بھی نوازا۔” (رعد:۳۸) اللہ نے اپنی تعلیمات کا تذکرہ کرتے ہوئے اولا د کی نسبت ازواج کی طرف دے کر عورت کی اہمیت واضح کر دی ۔ ارشا د رب العزت ہے ۔: وَاللہ جَعَلَ لَکُمْ مِّنْ أَنفُسِکُمْ أَزْوَاجًا وَّجَعَلَ لَکُمْ مِّنْ أَزْوَاجِکُمْ بَنِیْنَ وَحَفَدَةً وَّرَزَقَکُمْ مِّنَ الطَّیِّبَاتِ أَفَبِالْبَاطِلِ یُؤْمِنُوْنَ وَبِنِعْمَةِ اللہ ہُمْ یَکْفُرُوْنَ ” اوراللہ نے تمہارے لیے تمہاری جنس سے بیویا ں بنائیں اور اس نے تمہاری ان بیویوں سے تمہیں بیٹے اور پوتے عطا فرمائے اور تمہیں پاکیزہ چیزیں عنایت کیں تو کیا یہ لوگ باطل پر ایمان لائیں گے اور اللہ کی نعمت کا انکار کریں گے ؟ ” (سورہ نحل:۷۲) اولا د کی نسبت عورتوں کی طرف یعنی بیویوں کی طرف کیوں ظاہر ہے کہ مرد کا مقصد جماع سے ہر وقت بچہ ہی نہیں ہوتا۔ عورت ملی ہے کہ وہ قطرہ کو اپنے رحم میں جگہ دیتی ہے اور پھر وہ بچہ کی صورت میں پیدا ہوتاہے ۔ کھجوریں کھانے والا کھجوریں کھا کر اس کی گٹھلی پھینک دیتا ہے ۔ لیکن اسی سے کھجور پید اہوتی ہے اور مالک ِ زمین کی ملک ِ بن جاتی ہے۔ قطرہ کو کئی ماہ پیٹ میں رکھنا اپنا خون دینا اپنی انرجی صرف کرنا بے چاری زوجہ کا کام ہے ۔ مرد تو بعد از لذت و تلذذ اپنے آپ کو فارغ سمجھ لیتاہے۔ بیویوں کی نسبت مرد کی طرف کہ وہ تمہاری ہی جنس سے ہیں، وحدت و یگانگی کی بہترین مثال ہے اور پھر اولا دکی نسبت زوجہ کی طرف دینے سے انسان کو متوجہ کرنا ہے کہ جنت ماں کے قدموں میں ملے گی۔ گھر اللہ کا بنایا ہواایک حصار ہے جس میں محبت اور الفت و پیار کا دور دورہ گھر کو جنت معا شرہ کو مثالی بنا دیتاہے ۔ گھر مرد نے بنا یا اسکوجنت عورت نے بنانا ہے مرد کاکام حفاظت اور خوبصورتی پیداکرنا عورت کا کرشمہ ہے ۔ عورت و مرد ایک دوسرے کا لباس ایک دوسرے کی عزت و تکریم ہیں ۔کلکم راع و کلکم مسئول عن رعیتہ تم مردان کے محافظ ہوتم سے ان کے متعلق سوال کیاجائے گا۔ ارشاد رب العزت ہے : یَاأَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا قُوْا أَنفُسَکُمْ وَأَہْلِیْکُمْ نَارًا وَّقُودُہَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَیْہَا مَلاَئِکَةٌ غِلاَظٌ شِدَادٌ لَّایَعْصُوْنَ اللہ مَا أَمَرَہُمْ وَیَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ ۔ “اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اس آگ سے بچا و،جسکاایندھن انسان اور پتھر ہوں گے۔ اس پر تند خواو ر سخت مزاج فرشتے مقرر ہیں جو اللہ کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے ۔ اور جو حکم انہیں ملتاہے بجا لاتے ہیں ۔” (سورہ تحریم :۶) حدیث میں ارشاد ہے کہ اس مرد پرخدا کی رحمت ہے جو نماز شب کے لیے بیدار ہوتاہے ۔ اور اپنی زوجہ کو بیدار کرتاہے ۔ تاکہ وہ بھی نماز شب پڑ ھ سکے۔ خدا اس عورت پر رحیم کرتا ہے جو نماز شب کے لئے خود بیدار ہو اور شوہر کو بیدار کرے تاکہ وہ بھی نماز شب پڑھ سکے۔ درحقیقت یہ کام متوجہ کر رہاہے کہ عورت و مرد کا باہمی تعلق اس قدر قوی ہے کہ مرد چاہتاہے عورت بھی اس کی نیکی میں ساتھی بنے۔ ساتھی عورت خواہش کرتی ہے کہ مردبھی اس نیکی میں میرا ساتھ دے تاکہ پورے خانوادہ کے لیے جنت حق واجب بن جائے ۔ ارشادِ رب العزت ہے: وَالَّذِیْنَ آمَنُوْا وَاتَّبَعَتْہُمْ ذُرِّیَّتُہُمْ بِإِیْمَانٍ أَلْحَقْنَا بِہِمْ ذُرِّیَّتَہُمْ وَمَا أَلَتْنَاہُمْ مِّنْ عَمَلِہِمْ مِّنْ شَيْءٍ کُلُّ امْرِءٍ بِمَا کَسَبَ رَہِیْنٌ ۔ “اور جو لوگ ایمان لے آئے اورانکی اولاد نے بھی ایمان لانے میں انکی پیروی کی تو ان کی اولاد کوبھی جنت میں ہم ان سے ملا دیں گے اور انکے عمل میں سے ہم کچھ بھی ضائع نہیں کریں گے ہرشخص اپنے عمل کا گروی ہے ۔” (طور :۲۱) حضرت نوح کی دعا جس میں گھر کی اہمیت اور عورت و مردکے لیے مغفرت کی خواہش ہے رَبِّ اغْفِرْ لِیْ وَلِوَالِدَیَّ وَلِمَنْ دَخَلَ بَیْتِیَ مُؤْمِنًا وَّلِلْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَلاَتَزِدِ الظَّالِمِیْنَ إِلاَّ تَبَارًا ۔ پروردگار! مجھے اور میرے والدین اور جو ایمان کی حالت میں میر ے گھر میں داخل ہو اور تمام ایماندار مردوں اورایماندار عورتوں کو معاف فر ما اور کافروں کی ہلاکت میں مزید اضافہ فرما۔” (سورہ نوح : ۲۸)

تبصرے
Loading...