سمیہ، عمار یاسر کی والده، اسلام میں اولین شہید عورت

راه اسلام میں مسلمانوں میں سے آپ سب سے پہلے شہید ہوئیں۔ حق طلبی اور حقیقت جوئی کے جرم میں ابوجہل نے انهیں شکنجہ دیا اور دل پر شدید چوٹ لگ جانے سے شہادت پائی۔ یہ یاسر کی شریک حیات اور عمار کی والده تهی۔ اس خاندان نے ظہور اسلام کی ابتدا ہیی میں اسلام کے حقیقی آئین کو تہہ دل سے قبول کر لیا تها۔ رسول (ص) کو اطلاع ملی کہ انهیں شکنجہ دیا جا رہا ہے۔ فرمایا : ” صبر کرو تمهاری وعده گاه جنت ہے “۔ صدر اسلام میں مسلمانوں کو بہت تکلیفیں دی جاتی تهیں رسول (ص) اور بوبکر کے علاوه ۔۔۔ جو کہ اپنے قبیلہ کی حمایت میں تهے۔ کسی کو کسی کی حمایت حاصل نہ تهی۔ شدید گرمی میں انهیں زره پہنا کر دهوپ میں کهڑا کر دیا جاتا تها۔

جب جنگ بدر میں ابوجہل مارا گیا تو رسول (ص) نے عمار سے فرمایا: خدا نے تمهارے والد کے قاتل کو کیفر کردار کو پہنچایا۔” اسلام دشمن طاقتوں کے مقابلہ میں عمار کے خاندان نے صبر و استقامت سے کام لیا۔ عمار نے رسول (ص) کے سامنے دشمنوں کی شکایت کی تو آپ (ص) نے فرمایا: ” صیر کرو، خدا یاسر کے خاندان میں سے کسی کو بهی آگ میں نہیں جلائے گا۔” مشرکین نے منصوبہ بنایا کہ مسلمانوں کو اتنی ایذائیں اور تکلیفیں دی جائیں کہ جس سے وه اسلام سے دست کشی ہوجائیں یا ان شکنجوں کی تاب نہ لاکر جان دے دیں۔ آخر کار عمار کے والدین ظالموں کی ایذائوں کی تاب نہ لاکر چل بسے۔ عمار نے ان سے جان بچانے کی خاطر سے مسلمان نہ ہونے کا اظہار کر دیا اور چهوٹ گئے۔

خدا نے عمار کے بارے میں فرمایا:

“سوائے ان لوگوں کے جو کہ زبردستی زبان سے مسلمان نہ ہونے کا اظہار کرتے ہیں اور ان کا قلب مطمئن ہے۔

تبصرے
Loading...