حضرت مريم عليها السلام

ماں نے نذر ماني خيال تھا بيٹا ہوگا مگر حضرت مريم کي ولادت ہوئي- اللہ نے بيٹي کو بھي خدمت بيت المقدس کے لئے قبول کر ليا- وَإِنِّيْ سَمَّيْتُہَا مَرْيَمَ وَإِنِّيْ أُعِيذُہَا بِکَ – “ميں نے اس لڑکي کا نام مريم رکھا- ميں اسے شيطان مردود سے تيري پناہ ميں ديتي ہوں- (آل عمران:36) پھر بڑي ہوگئيں- خدا کي طرف سے ميوے آتے – ذکريا پوچھتے- بتاتيں- من عنداللہ – اللہ کي طرف سے ہيں -حتيٰ کہ جوان ہو گئيں- ارشاد رب العزت ہے:

 وَاذْکُرْ فِي الْکِتَابِ مَرْيَمَ إِذَ انْتَبَذَتْ مِنْ أَہْلِہَا مَکَانًا شَرْقِيًّا فَاتَّخَذَتْ مِنْ دُوْنِہِمْ حِجَابًا فَأَرْسَلْنَا إِلَيْہَا رُوْحَنَا فَتَمَثَّلَ لَہَا بَشَرًا سَوِيًّا قَالَتْ إِنِّيْ أَعُوْذُ بِالرَّحْمَانِ مِنْکَ إِنْ کُنْتَ تَقِيًّا قَالَ إِنَّمَا أَنَا رَسُوْلُ رَبِّکِ لِأَہَبَ لَکِ غُلَامًا زَکِيًّا قَالَتْ أَنّٰي يَکُوْنُ لِيْ غُلَامٌ وَلَمْ يَمْسَسْنِي بَشَرٌ وَّلَمْ اَ کُ بَغِيًّا قَالَ کَذٰلِکِ قَالَ رَبُّکِ ہُوَ عَلَيَّ ہَيِّنٌ وَلِنَجْعَلَہ آيَةً لِّلنَّاسِ وَرَحْمَةً مِّنَّا وَکَانَ أَمْرًا مَقْضِيًّا فَحَمَلَتْہُ فَانتَبَذَتْ بِہ مَکَانًا قَصِيًّا فَأَجَائَہَا الْمَخَاضُ إِلٰي جِذْعِ النَّخْلَةِ قَالَتْ يَالَيْتَنِيْ مِتُّ قَبْلَ ہَذَا وَکُنْتُ نَسْيًا مَّنْسِيًّا فَنَادَاہَا مِنْ تَحْتِہَا أَلاَّ تَحْزَنِيْ قَدْ جَعَلَ رَبُّکِ تَحْتَکِ سَرِيًّا وَہُزِّيْ إِلَيْکِ بِجِذْعِ النَّخْلَةِ تُسَاقِطْ عَلَيْکِ رُطَبًا جَنِيًّا فَکُلِيْ وَاشْرَبِيْ وَقَرِّي عَيْنًا فَإِمَّا تَرَيِنَ مِنَ الْبَشَرِ أَحَدًا فَقُوْلِي إِنِّيْ نَذَرْتُ لِلرَّحْمَانِ صَوْمًا فَلَنْ أُکَلِّمَ الْيَوْمَ إِنْسِيًّا فَأَتَتْ بِہ قَوْمَہَا تَحْمِلُہ قَالُوْا يَامَرْيَمُ لَقَدْ جِئْتِ شَيْئًا فَرِيًّا يَاأُخْتَ ہَارُوْنَ مَا کَانَ أَبُوْکِ امْرَأَ سَوْءٍ وَّمَا کَانَتْ أُمُّکِ بَغِيًّا فَأَشَارَتْ إِلَيْہِ قَالُوْا کَيْفَ نُکَلِّمُ مَنْ کَانَ فِي الْمَہْدِ صَبِيًّا قَالَ إِنِّيْ عَبْدُ اللہ آتَانِيَ الْکِتَابَ وَجَعَلَنِيْ نَبِيًّا وَّجَعَلَنِيْ مُبَارَکًا أَيْنَ مَا کُنْتُ وَأَوْصَانِيْ بِالصَّلَاةِ وَالزَّکَاةِ مَا دُمْتُ حَيًّا وَبَرًّا بِوَالِدَتِيْ وَلَمْ يَجْعَلْنِيْ جَبَّارًا شَقِيًّا وَالسَّلَامُ عَلَيَّ يَوْمَ وُلِدْتُ وَيَوْمَ أَمُوتُ وَيَوْمَ أُبْعَثُ حَيًّا .

( اے محمد) اس کتاب ميں مريم کا ذکر کيجئے- جب وہ اپنے گھر والوں سے الگ ہو کر مشرق کي جانب گئي تھيں- يوں انہوں نے ان سے پردہ اختيار کيا تھا- تب ہم نے ان کي طرف اپنا فرشتہ بھيجا- پس وہ ان کے سامنے مکمل انسان کي شکل ميں ظاہر ہوا- مريم نے کہا- اگر تو پرہيز گار ہے تو ميں تجھ سے رحمان کي پناہ مانگتي ہوں- اس نے کہا ميں تو بس آپ کے پروردگار کا پيغام رساں ہوں- تاکہ آپ کو پاکيزہ بيٹا دوں- مريم نے کہا- ميرے ہاں بيٹا کيسے ہوگا- مجھے تو کسي بشر نے چھوا تک نہيں- اور ميں کوئي بدکردار بھي نہيں ہوں- فرشتے نے کہا- اسي طرح ہوگا – آپ کے پروردگار نے فرماياہے کہ يہ تو ميرے لئے آسان ہے اور يہ اس لئے ہے کہ ہم اس لڑکے کو لوگوں کے لئے نشاني قرار ديں- اور وہ ہماري طرف سے رحمت ثابت ہو اور يہ کام طے شدہ تھا اور مريم اس بچہ سے حاملہ ہو گئيں اور وہ اسے ليکر دور چلي گئيں- پھر زچگي کا درد انہيں کھجور کے تنے کي طرف لے آيا- کہنے لگيں- اے کاش ميں اس سے پہلے مر گئي ہوتي اور صفحہ فراموشي ميں کھو چکي ہوتي- فرشتے نے مريم کے پيروں کے نيچے سے آواز دي غم نہ کيجئے آپ کے پروردگار نے آپ کے قدموں ميں ايک چشمہ جاري کيا ہے اور کھجور کے تنے کو ہلائيں تو آپ پر تازہ کھجوريں گريں گي- پس آپ کھائيں پئيں اور آنکھيں ٹھنڈي کريں اور اگر کوئي آدمي نظر آئے تو کہہ ديں- ميں نے رحمان کي نذر ماني ہے- اس لئے آج ميں کسي آدمي سے بات نہيں کروں گي- پھر وہ اس بچے کو اٹھا کر اپني قوم کے پاس لے آئيں- لوگوں نے کہا اے مريم- تو نے غضب کي حرکت کي- اے ہارون کي بہن- نہ تيرا باپ برا آدمي تھا اور نہ ہي تيري ماں بدکردار تھي- “پس مريم نے بچے کي طرف اشارہ کيا- لوگ کہنے لگے ہم ا س کيسے بات کريں- جو بچہ ابھي گہوارہ ميں ہے- بچے نے کہا ميں اللہ کا بندہ ہوں- اس نے مجھے کتاب دي ہے- اور مجھے نبي بنايا ہے اور ميں جہاں بھي ہوں مجھے بابرکت بنايا ہے– اور زندگي بھر نماز اور زکوة کي پابندي کا حکم ديا ہے اور اپني والدہ کے ساتھ بہتر سلوک کرنے والا قرار ديا ہے اور اس نے مجھے سرکش اور شقي نہيں بنايا- اور سلام ہو مجھ پر جس روز ميں پيدا ہوا جس روز ميں وفات پاؤ ں  گا اور جس روز دوبارہ زندہ کر کے اٹھايا جاؤ ں  گا-” (مريم:16تا33)

تبصرے
Loading...