حضرت امام علی رضا علیہ السلام (ع) کی نصیحتیں

امام (ع) نے ابراہیم بن ابی محمود کو یوں وصیت فرمائی:””مجھے میرے والد بزرگوار نے انھوں نے اپنے آباء و اجداد سے اور انھوں نے رسول اسلام (ص) سے نقل کیا ہے :جس نے کسی کہنے والے کی بات کان لگا کر سنی اس نے اس کی عبادت کی ،اگراس کہنے والے کی گفتگوخدائی ہے تو اُ س نے خدا کی عبادت کی اور اگراس کی گفتگو شیطانی ہے تو اس نے ابلیس کی عبادت کی یہاں تک کہ آپ (ع) نے فرمایا :اے ابو محمود کے فرزند : میںنے جو کچھ تم کو بتایا ہے اس کو یاد رکھو کیونکہ میں نے اپنی اس گفتگو میں دنیا و آخرت کی بھلائی بیان کر

امام (ع) نے ابراہیم بن ابی محمود کو یوں وصیت فرمائی:””مجھے میرے والد بزرگوار نے انھوں نے اپنے آباء و اجداد سے اور انھوں نے رسول اسلام (ص) سے نقل کیا ہے :جس نے کسی کہنے والے کی بات کان لگا کر سنی اس نے اس کی عبادت کی ،اگراس کہنے والے کی گفتگوخدائی ہے تو اُ س نے خدا کی عبادت کی اور اگراس کی گفتگو شیطانی ہے تو اس نے ابلیس کی عبادت کی یہاں تک کہ آپ (ع) نے فرمایا :اے ابو محمود کے فرزند : میںنے جو کچھ تم کو بتایا ہے اس کو یاد رکھو کیونکہ میں نے اپنی اس گفتگو میں دنیا و آخرت کی بھلائی بیان کر دی ہے””۔

اس وصیت میں بیان کیا گیا ہے کہ اہل بیت (ع) کی اتباع اُن کے طریقہ ٔ کار کی اقتدا اور ان کی سیرت سے ہدایت حاصل کرنا واجب ہے ،بیشک اس میں نجات ہے اور ہلاکت سے محفوظ رہنا ہے اور اللہ کی راہ میں بڑی کا میابی ہے ۔

 

مالدار اور فقیر کے درمیان مساوات

امام رضا علیہ السلام نے اپنے اصحاب کو سلام کے ذریعہ مالدار اور فقیر کے درمیان مساوات کر نے کی سفارش فرمائی ہے :””جوشخص مسلمان فقیرسے ملاقات کرتے وقت اس کو دولت مند کو سلام کرنے کے علاوہ کسی اورطریقہ سے سلام کرے تو خداوند عالم اس سے غضبناک ہونے کی صورت میں ملاقات کرے گا”” ۔

 

مومن کے چہرے کا ہشاش بشاش ہونا

امام رضا (ع) نے اپنے اصحاب کو وصیت فرمائی کہ مومن کا چہرہ ہشاش بشاش ہونا چا ہئے اس کے بالمقابل اس کا چہرہ غیظ و غضب والا نہیں ہونا چاہئے امام (ع) فرماتے ہیں :

“”جس نے اپنے مومن بھائی کو خوش کیا اللہ اس کے لئے نیکیاں لکھتا ہے اور جس کے لئے اللہ نیکیاں لکھ دے اس پر عذاب نہیں کرے گا””۔

یہ وہ بلند اخلاق ہیں جن کی ائمہ اپنے اصحاب کو سفارش کیا کرتے تھے تاکہ وہ لوگوں کے لئے اسوئہ حسنہ قرار پا ئیں ۔

 

عام وصیت

امام (ع) نے اپنے اصحاب اور باقی تمام لوگوں کو یہ بیش قیمت وصیت فرمائی :””لوگو ! اپنے اوپر خدا کی نعمتوں کے سلسلہ میں خدا سے ڈرو ،خدا کی مخالفت کے ذریعہ خدا کی نعمتوں کو خود سے دور نہ کرو ،یاد رکھو کہ خدا و رسول پر ایمان اور آل رسول میں سے اولیائے الٰہی کے حقوق کے اعتراف کے بعد کسی ایسی چیز کے ذریعہ تم شکر الٰہی بجا نہیں لا سکتے جو اس بات سے زیادہ پسندیدہ ہو کہ تم اپنے مومن بھائیوں کی اُس دنیا کے سلسلہ میں مدد کرو جو اُن کے پروردگار کی جنت کی جانب تمھارے لئے گذر گاہ ہے جو ایسا کرے گا وہ خاصانِ خدا میں سے ہوگا “”۔

اس وصیت میں تقوائے الٰہی ،بھائیوں کی مدد اور اُن کے ساتھ نیکی کرنے کی سفارش کی گئی ہے

تبصرے
Loading...