جنگ ذات السلاسل

ہجرت كے آٹھويں سال پيغمبراكرم (ص) كو خبر ملى كہ بارہ ہزار سوار سرزمين ”يابس”ميں جمع ہيں، اور انہوں نے ايك دوسرے كے ساتھ يہ عہد كيا ہے كہ جب تك پيغمبراكرم (ص) او رعلى عليہ السلام كو قتل نہ كرليں او رمسلمانوں كى جماعت كو منتشر نہ كرديں آرام سے نہيں بيٹھيں گے _ پيغمبر اكرم (ص) نے اپنے اصحاب كى ايك بہت بڑى جماعت كو بعض صحابہ كى سركردگى ميں ان كى جانب روانہ كيا ليكن وہ كافى گفتگو كے بعد بغير كسى نتيجہ كے واپس آئے_

آخر كار پيغمبر اكرم (ص) نے على عليہ السلام كو مہاجرين وانصار كے ايك گروہ كثير كے ساتھ ان سے جنگ كرنے كے لئے بھيجا، وہ بڑى تيزى كے ساتھ دشمن كے علاقہ كى طرف روانہ ہوئے او ررات بھر ميں سارا سفر طے كر كے صبح دم دشمن كو اپنے محاصرہ ميںلے ليا، پہلے تو ان كے سامنے اسلام كو پيش كيا، جب انہوں نے قبول نہ كيا تو ابھى فضا تاريك ہى تھى كہ ان پر حملہ كرديا اور انہيں درھم برھم كر كے ركھ ديا،ان ميں سے كچھ لوگوں كو قتل كيا ، ان كى عورتوں اور بچوں كو اسير كرليا او ربكثرت مال غنيمت كے طور پر حاصل كيا_

سورہ ”والعاديات”نازل ہوئي حالانكہ ابھى سربازان اسلام مدينہ كى طرف لو ٹ كر نہيں آئے تھے ،پيغمبر خدا (ص) اس دن نماز صبح كے لئے آئے تو اس سورہ كى نماز ميں تلاوت كي،نمازكے بعد صحابہ نے عرض كيا، يہ تو ايسا سورہ ہے جسے ہم نے آج تك سنا نہيں ہے_ آپ نے فرمايا: ہاں على عليہ السلام دشمنوں پر فتح ياب ہوئے ہيں اور جبرئيل نے گزشتہ رات يہ سورہ لاكر مجھے بشارت دى ہے_ كچھ دن كے بعد على عليہ السلام غنائم او رقيديوں كے ساتھ مدينہ ميں وارد ہوئے_(1)

(1)بعض كا نظريہ يہ ہے كہ يہ واقعہ اس سورہ كے واضح مصاديق ميں سے ايك ہے،يہ اس كا شان نزول نہيں ہے_

تبصرے
Loading...