جناب موسى عليہ السلام تنور ميں

وہ دايہ مادر موسى (ع) كے گھر سے باہر نكلي_ تو حكومت كے بعض جاسوسوں نے اسے ديكھ ليا_ انھوںنے تہيہ كرليا كہ وہ گھر ميں داخل ہوجائيں گے_ موسى (ع) كى بہن نے اپنى ماں كو اس خطرے سے آگاہ كرديا ماں يہ سن كے گھبراگئي_ اس كى سمجھ ميں نہ آتا تھا كہ اب كيا كرے_

اس شديد پريشانى كے عالم ميں جب كہ وہ بالكل حواس باختہ ہورہى تھياس نے بچے كو ايك كپڑے ميں لپيٹا او رتنور ميں ڈال ديا_ اس دوران ميں حكومت كے آدمى آگئے_مگر وہاں انھوں نے روشن تنور كے سوا كچھ نہ ديكھا_ انھوں نے مادر موسى (ع) سے تفتيش شرو ع كردى _ پوچھا_دايہ يہاں كيا كررہى تھي_؟ موسى (ع) كى ماں نے كہا كہ وہ ميرى سہيلى ہے مجھ سے ملنے آئي تھى _حكومت كے كارندے مايوس ہوكے واپس ہوگئے_

اب موسى (ع) كى ماں كو ہوش آيا_ آپ نے اپنى بيٹى سے پوچھا كہ بچہ كہاں ہے؟ اس نے لاعلمى كا اظہار كيا_ ناگہاں تنور كے اندر سے بچہ كے رونے كى آواز آئي_ اب ماں تنور كى طرف دوڑى _كيا ديكھتى ہے كہ خدا نے اس كے لئے آتش تنور كو ”ٹھنڈا اور سلامتى كہ جگہ”بناديا ہے_ وہى خدا جس نے حضرت ابراھيم(ع) كے ليے آتش نمرود كو ”برد وسلام”بناديا تھا_ اس نے اپنا ہاتھ بڑھايا اور بچے كو صحيح وسالم باہر نكال ليا_

ليكن پھر بھى ماں محفوظ نہ تھي_كيونكہ حكومت كے كارندے دائيں بائيں پھرتے رہتے اور جستجو ميںلگے رہتے تھے_ كسى بڑے خطرے كے ليے يہى كافى تھا كہ وہ ايك نوزائيد بچے كے رونے كى آواز سن ليتے_

اس حالت ميں خدا كے ايك الہام نے ماں كے قلب كو روشن كرديا_وہ الہام ايسا تھا كہ ماں كو بظاہر ايك خطرناك كام پر آمادہ كررہا تھا_مگر پھر بھى ماں اس ارادے سے اپنے دل ميں سكون محسوس كرتى تھي_

”ہم نے موسى (ع) كى ماں كى طرف وحى كى كہ اسے دودھ پلا اور جب تجھے اس كے بارے ميںكچھ خوف پيدا ہو تو اسے دريا ميں ڈال دينا اور ڈرنا نہيں اور نہ غمگين ہونا كيونكہ ہم اسے تيرے پاس لوٹا ديں گے اور اسے رسولوں ميں سے قرار ديں گے_

اس نے كہا: ”خدا كى طرف سے مجھ پريہ فرض عائد ہوا ہے_ ميں اسے ضرور انجام دوں گي”_اس نے پختہ ارادہ كرليا كہ ميںاس الہام كو ضرور عملى جامہ پہنائوں گى اور اپنے نوزائيدہ بچے كو دريائے نيل ميں ڈال دوںگي_

اس نے ايك مصرى بڑھئي كو تلاش كيا (وہ بڑھئي قبطى اور فرعون كى قوم ميںسے تھا)اس نے اس بڑھئي سے درخواست كى كہ ميرے ليے ايك چھوٹا سا صندوق بنادے_

بڑھئي نے پوچھا: جس قسم كا صندوقچہ تم بنوانا چاہتى ہو اسے كس كام ميں لائوگي؟

موسى (ع) كى ماں جو دروغ گوئي كى عادى نہ تھى اس نازك مقام پر بھى سچ بولنے سے باز نہ رہي_اس نے كہا: ميں بنى اسرائيل كى ايك عورت ہوں_ميرا ايك نوزائيد بچہ لڑكا ہے_ميںاس بچے كو اس صندوق ميں چھپانا چاہتى ہوں_

اس قبطى بڑھئي نے اپنے دل ميں يہ پختہ ارادہ كرليا كہ جلادوں كو يہ خبر پہنچادےگا_وہ تلاش كركے ان كے پاس پہنچ گيا_ مگر جب وہ انھيں يہ خبر سنانے لگاتو اس كے دل پر ايسى وحشت طارى ہوئي كہ اس كى زبان بند ہوگئي_ وہ صرف ہاتھوں سے اشارے كرتا تھا اور چاہتا تھا كہ ان علامتوں سے انھيں اپنا مطلب سمجھا دے_ حكومت كے كارندوں نے اس كى حركات ديكھ كر يہ سمجھا كہ يہ شخص ہم سے مذاق كررہا ہے_اس ليے اسے مارا اور باہر نكال ديا_

جيسے ہى وہ اس دفتر سے باہر نكلا اس كے ہوش و حواس يكجاہوگئے، وہ پھر جلادوں كے پاس گيا اور اپنى حركات سے پھر ماركھائي_

آخر اس نے يہ سمجھا كہ اس واقعے ميں ضرور كوئي الہى راز پوشيدہ ہے_چنانچہ اس نے صندوق بنا كے حضرت موسى (ع) كى والدہ كو دے ديا

تبصرے
Loading...