اھل بیت علیھم السلام زمین و آسمان کے ستون

اگر آسمان اپنی جگہ پر استوار ھے اور زمین اپنی حالت پر پائیدار ھے اگر تمام اھل جہان اور اھل زمین امن و امان میں ھیں، تو یہ سب کے سب اس خاندان کے وجود مقدس اور ان حضرات کی نورانیت و معنویت اور توجہات کی وجہ سے ھے جیسا کہ خود ان حضرات نے اس حقیقت کی طرف مکرر اشارہ فرمایا ھے، البتہ اس مطلب کو صرف اھل ایمان، صالحین اور پاک باطن رکھنے والوں کے دلوں کے علاوہ کوئی دوسرا یقین نھیں رکھتا۔ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام اس حقیقت کو اس طرح یاد فرماتے ھیں:

”اِٴنَّ رَسُولَ اللّٰہِ بَابُ اللّٰہِ الَّذِی لاٰ یُوٴْتَی اِٴلاّ مِنْہُ، وَسبِیلُہُ الَّذِی مَنْ سَلَکَہُ وَصَلَ اِٴلَی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ، وَکَذَلِکَ کاَنَ اٴمیرُ المُوٴمِنِینَ علیہ السلام مِنْ بَعْدِہِ، وَجَرَی لِلاٴَئِمَّةِ وَاحِداً بَعْدَ وَاحِدٍ، جَعَلَھُمُ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ اٴرْکاَنَ الاٴَرْضِ اٴنْ تَمِیْدَ بِاٴھْلِھَا۔“ [1]

”بے شک پیغمبر ، باب اللہ ھے کہ اس کے علاوہ کوئی چیز عطا نھیں ھوتی، اور راہ خدا ھیں کہ جو اس پر چلے خدا تک پہنچ جائے گا، اور امیرالمومنین علیہ السلام بھی آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) کے بعد اسی طرح ھیں اور اسی طرح ہر امام یکے بعد دیگرے، خداوندعالم نے ان کو زمین کا ستون قرار دیا ھے تاکہ زمین اپنے رہنے والوں کو نہ لرزائے“۔

حضرت امام زین العابدین سید سجاد علیہ السلام فرماتے ھیں:

”نَحنُ الَّذِیْنَ بِنَا یُمْسِکُ اللّٰہُ السماءَ اٴنْ تَقَعَ علی الاٴَرْضِ اِٴلا بِاِٴذْنِہِ، وَبِنَا یُمْسِکُ الاٴَرْضَ اٴنْ تَمِیدَ بِاٴَھْلِھَا، وَبِنَایُنْزِلُ الغَیْثَ، وَبِنَا یَنْشُرُ الرَّحْمَةَ، وَیُخْرِجُ بَرِکاَتِ الاٴَرْضِ، وَلَوْلاَ مَا فِی الاٴَرْضِ مِنَّا لِسَاخَتْ بِاٴَھْلِھَا۔“[2]

”خداوندعالم نے ھم (اھل بیت علیھم السلام) کے ذریعہ آسمان کو روکے رکھا، اور اس کی اجازت کے بغیر زمین پر نہ گرے، اور ھمارے وسیلہ سے زمین کو محفوظ کیا ھے تاکہ اس پر رہنے والوں کو نہ لرزائے، وہ ھماری وجہ سے بارش نازل کرتا ھے اور ھمارے وجود کے زیر سایہ رحمت قرار دیتا ھے، اور زمین کی برکتوں کو باہر نکالتا ھے، اگر ھم میں سے کوئی زمین پر نہ ھوتا تو اس پر رہنے والوں کو نابود کردیتا“۔

حضرت رسول اسلام (صلی الله علیه و آله و سلم) نے فرمایا: ستارے اھل آسمان کے لئے باعث امان ھیں، جب ستارے نابود ھوجائیں تو اھل آسمان بھی نابود ھوجائیں گے، اور میرے اھل بیت (علیھم السلام) اھل زمین کے لئے باعث امان ھیں اور جب میرے اھل بیت (علیھم السلام) نہ رھیں تو اھل زمین بھی نھیں رہ پائیں گے۔[3]

حضرت امیر الموٴمنین علیہ اسلام فرماتے ھیں:

”نَحْنُ بَیْتُ النَّبْوَةِ وَمَعْدِ نُ الْحِکْمَةِ، وَاٴَمَانٌ لِاٴَھْلِ الاٴَرْضِ، وَنَجَاةٌ لِمَنْ طَلَبَ۔“[4]

”ھم اھل بیت نبوت اور معدن حکمت، زمین والوں کے لئے باعث امان اور ان لوگوں کے لئے نجات کا سبب ھیں جو رہائی و نجات کے طالب ھوں“۔

زمین و آسمان کا استوار رہنا اھل بیت علیھم السلام کی معنویت، نورانیت اور توجہ کی بدولت ھے اور ان کا ملکوتی اور روحانی سرمایہ اور روحی طاقت نیز قلبی طاقت خود انھیں حضرات سے مخصوص ھے اور کوئی بھی بشر یا فرشتہ ان کے مقام تک نھیں پہنچ سکتا، لیکن تعجب یہ ھے کہ ان تمام فضائل و کمالات کے باوجود یہ حضرات خاکسار، فروتن، خاضع اور متواضع ھیں![5]

[1] اصول کافی، ج۱، ص۱۹۷، باب ائمة ھم ارکان الارض، حدیث۳؛ بصائر الدرجات، ص۱۹۹، باب۹، حدیث۱؛ بحار الانوار، ج۲۵، ص۳۵۳، باب۱۲، حدیث۳۔

[2] امالی ، صدوق، ص۱۸۶ ، مجلس نمبر ۳۴، حدیث۱۵؛ بحار الانوار، ج۲۳، ص ۵، باب۱، حدیث۱۰؛ روضة الواعظین، ج۱، ص۱۹۹۔

[3] امالی، طوسی، ص۳۷۹؛ مجلس نمبر ۱۳، حدیث۸۱۲؛ بحار الانوار، ۳۷، ص۳۰۹، باب۸، حدیث۳۔

[4] نثر الدر، ج۱، ص۳۱۰۔

[5] اس حقیقت کے سلسلہ میں کہ اھل بیت علیھم السلام زمین او رآسمان والوں کے لئے باعث امان ھیں اھل سنت کی مختلف کتابوں میں بیان ھوا ھے مثلاً: ذخائر العقبیٰ، ص ۱۷۰؛ ینابیع المودة، ص ۱۹؛ مستدرک الصحیحین، ج۳، ص ۱۴۹؛ الصواعق المحرقہ، ص ۱۴۰؛ کنز العمال، ج۶، ص ۱۱۶، و ج ۷، ص ۲۱۷؛ مجمع الزوائد، ج۹، ص ۱۷۴ وغیرہ۔

تبصرے
Loading...