انسان کو دنيا اور آخرت ميں کاميابي کے ليۓ اللہ تعالي کے بتاۓ ہوۓ اصولوں کے مطابق زندگي کرني ہے

اللہ تعاليٰ نے پہلے بني اسرائيل کا انتخاب کيا – جب تک بني اسرائيل اس کے احکام پر چلتے رہے وہ دنيا کي سب سے بڑي قوت بن کر رہے- تمام اقوام ان کے زير نگيں رہيں- جب انہوں نے برائي کي راہ اختيار کي ان کو دنيا ميں بھرپور سزا ملي- ان پر ايسے حملہ آور مسلط کئے گئے جنہوں نے ان کے مردوں کا قتل عام کيا اور عورتوں اور بچوں کو غلام بنا ڈالا- يہي معاملہ بني اسما

 اللہ تعاليٰ نے پہلے بني اسرائيل کا انتخاب کيا – جب تک بني اسرائيل اس کے احکام پر چلتے رہے  وہ دنيا کي سب سے بڑي قوت بن کر رہے- تمام اقوام ان کے زير نگيں رہيں- جب انہوں نے برائي کي راہ اختيار کي ان کو دنيا ميں بھرپور سزا ملي- ان پر ايسے حملہ آور مسلط کئے گئے جنہوں نے ان کے مردوں کا قتل عام کيا اور عورتوں اور بچوں کو غلام بنا ڈالا-

    يہي معاملہ بني اسماعيل کے ساتھ ہوا- جب انہوں نے اللہ تعاليٰ کے رسول محمد صلي اللہ عليہ وسلم کا ساتھ ديا اور محض پندرہ بيس سال کے عرصے  ميں انہيں بلوچستان سے لے کر مراکش تک کے علاقے کي سلطنت عطا کي گئي- ليکن جب انہوں نے اللہ تعاليٰ کي نافرماني کي تو ان پر تاتاريوں، صليبيوں اور پھر مغربي اقوام کو مسلط کر ديا  گيا اور انہيں غلامي کي سزا دي گئي- کئي مرتبہ ان پر ايک دوسرے کي تلواروں کے ذريعے قتل عام کي سزا مسلط کي گئي-

    اللہ تعاليٰ نے ان اقوام کي تاريخ کو بھي مذہبي اور غير مذہبي دونوں ذرائع سے محفوظ کرديا ہے- جو چاہے ان اقوام کي تاريخ سے يہ سمجھ لے کہ جزا و سزا کا يہ معاملہ اس کے ساتھ بھي ہونے والا ہے اور جو چاہے اس سے منہ موڑ کر آخري فيصلے کا انتظار کرے-

اس ليۓ انسان کو دنيا اور آخرت ميں کاميابي کے ليۓ اللہ تعالي کے بتاۓ ہوۓ اصولوں کے مطابق زندگي بسر کرني چاہيۓ اور جب کبھي کسي برائي کا اسے موقع ملے تو اسے يہ جان لينا چاہيۓ کہ اس برے کام کے نتيجہ ميں شايد وہ وقتي طور پر فائدہ حاصل کر لے مگر اسے اس برے کام کا حساب دينا ہو گا  اور  روز حساب کے موقع پر شرمندگي سے بچنے کا يہي طريقہ ہے کہ وہ اس موقع کو استعمال نہ کرے اور برے کام سے باز رہتے ہوۓ اپني آخرت کو محفوظ بناۓ –

تبصرے
Loading...