اسلامی تعلیمات حقیقت پر مبنی

اسلام اور اسلامی تعلیمات حقائق پر مبنی ہیں جو انسان کو مکمل لائحہ حیات عطا کرتے ہیں ۔ اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر انسان دنیا اور آخرت دونوں میں سرخرو ہو سکتا ہے ۔ ایسا انسان جس کی زندگی میں خدا اور آخرت کا تصور نہیں ہوتا ہے

   اسلام اور اسلامی تعلیمات حقائق پر مبنی ہیں جو انسان کو مکمل لائحہ حیات عطا کرتے ہیں ۔ اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر انسان دنیا اور آخرت دونوں میں سرخرو ہو سکتا ہے ۔ ایسا انسان جس کی زندگی میں خدا اور آخرت کا تصور نہیں ہوتا ہے ، اس کی زندگی میں بڑا مقصد صرف اور صرف پیسہ کمانا  رہ جاتا ہے ۔ ۔ مادیات میں الجھے ہوئے انسانوں کا اعلی ترین مقصد زیادہ سے زیادہ منفعت اور سود حاصل کرنا ہے اور نتیجے میں ، ان کی زندگي کا مقصد زیادہ سے زیادہ دنیا کمانا ہو جاتا ہے ۔ مغربی طرز فکر میں انسان کو منافع کے حصول میں کوشاں رہنا چاہيئے اور اگر وہ منافع نہ حاصل کرے توحقیقت می‍ں وہ اپنے ہدف کے درپے نہیں ہے اور جب وہ اس ہدف کے درپے ہو گا تو ہر قسم کی رکاوٹوں کو اپنے راستے سے ہٹا دیگا ۔ اور ان کی تعبیر میں انسان کے پاس عقل ہے اور یہ عقل انسان کو اس کی دنیاوی لذتوں تک رسائي دلانے کی قوت رکھتی ہے ۔ البتہ انہوں نے عقل اورتجربے کو اہمیت دینے کے سبب اگرچہ بہت عظیم کارنامے انجام دیئے ہیں لیکن وحی الہی اور دینی معارف سے دوری کے نتیجے ميں بہت زیادہ مشکلات سے دوچار ہیں ۔

کے برخلاف اسلامی طرز زندگي  جنتا زیادہ ، اسلام و قرآنی اصولوں سے دور رہنےکا مخالف ہے اتناہی عقل و تجربے کو نظر انداز کرنے کو بھی غلط قرار دیتا ہے چنانچہ اسلامی و قرآنی معارف کے ساتھ ساتھ عقل وتجربہ ، انسان کو منزل مقصود تک رسائی عطا کرتا ہے ۔ ایرانی دانشور پروفیسر ڈاکٹر رفیعی اس سلسلے میں کہتے ہیں ہمیں صحیح زندگي کی روش حاصل کرنےکے سلسلے میں جامع علم ودانش تک رسائی کے لئے اسلامی و قرآنی معارف اور اصولوں سے استفادہ کرنا چاہئے تاکہ ان سے سازگار نتیجہ حاصل کرسکیں اور ایک علمی روش کےذریعے ، عقل و وحی سے ہم آہنگ پیغام تک دسترس حاصل کرسکیں اس صورت میں ہم تمام شعبوں منجملہ زندگی کی روش کے سلسلےميں ایک اسلامی نظریہ حاصل کرسکتے ہیں ۔
 مغربی زندگي  ، معنویت اوراخلاق سے عاری زندگي ہے ۔ ایسی زندگي جو خدا اور معنویت کے بغیر انفرادی و سماجی زندگي میں محبت و عطوفت کی تنزلی کا باعث ہے ۔ سیکولر نظریئےکے مطابق دین کا کام اجتماعی امور کی انجام دہی اور طریقۂ کار کو بتانے کے بجائۓ محدود اور انفرادی کارکردگي انجام دیناہے بالفاظ دیگر دین، زندگي کو بامعنی اور بامقصد نہيں بناتا اسی بناءپر خداوند عالم سے بیگانگي اور دوری ، مغرب میں بہت سی مشکلات کی جڑ ہے ۔اس سلسلےمیں  رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای کا ارشاد پیش کرتے ہوئے اس پروگرام کا اختتام کرتے ہيں ۔ آپ فرماتےہیں خداوندعالم سے عشق اور اس سےلو لگانا انسانی زندگي کو با مقصد بناتا ہے اور انسانی زندگي میں روحانی خلاء کو پر کرتا اور زندگي کےتمام امور میں کامیابی عطا کرتا ہے چنانچہ امریکہ جیسے ملکوں ميں حتی دولت ، فوجی اقتدار اور طاقت نیز  سائنسی ترقی کے باوجود انسان کو جو خوشبختی اور روحانی سکون حاصل نہیں ہے اس کی وجہ خدا اور معنویت سے دوری ہے ۔ ( ختم شد )

 

تبصرے
Loading...