احاديث مہدى (عج) اہلسنّت كى كتابوں ميں

 فہيمي: ہوشيار صاحب احباب جانتے ہيں ليكن آپ كى اطلاع كے لئے عرض ہے كہ ميرا تعلق اہل سنّت سے ہے اور شيعوں كى احاديث كے بارے ميں آپ كى طرح حسن ظن نہيں ركھتا ہوں ميں تو يہ سمجھتا ہوں كہ جب كچھ اسباب كى بناپر شيعہ مہدويت كى داستان كے معتقد ہوگئے تھے اس وقت انہوں نے اپنے عقيدہ كے اثبات كے لئے كچھ حديثيں گڑھى تھيں اور انھيں پيغمبر (ص) كى طرف منسوب كرديا تھا اور اس احتمال كا ثبوت يہ ہے كہ مہدى سے متعلق حديثيں صرف شيعوں كى كتابوں ميں مرقوم ہيں _ ہمارى صحاح ميں ان كا كہيں نام و نشان نہيں ہے _ ہاں ہمارى غير معتبر كتابوں ميں مہدى سے متعلق چند حديثيں مرقوم ہيں _ (1)ہوشيار: اگر چہ بنى اميہ و بنى عباس كے زمانہء حكومت ميں عام طور پر ايك مارشل لانافذ تھا، حكومت كى طاقت و سياست اور مذہبى تعصب كى نباپر اہل بيت كى امامت و ولايت سے متعلق احاديث نہ بيان ہوسكتى تھيں اور نہ كتابوں ميں درج ہوسكتى تھيں _ ليكن اس كے باوجود آپ كى احاديث كى كتابوں ميں مہدى سے متعلق حديثيں درج ہيں _ اگر تھكے نہ ہوں تو ان ميں سے چند حديثيں آپ كے سامنے پيش كروں ؟
———————
1_ المہديہ فى الاسلام تأليف سعد محمدحسن ، ط مصر سال 1373 ص 69 _ مقدمہ ابن خلدون ط مصر مط محمد ص 311_
32
اينجنئر : ہوشيار صاحب آپ سلسلہ جارى ركھيں _
ہوشيار: فہيمى صاحب آپ كى صحاح ميں مہدى كے نام سے ايك باب منعقد ہواہے اور اس ميں پيغمبر(ص) كى حديثيں نقل ہوئي ہيں ، بطور مثال:
عبداللہ نے پيغمبر(ص) سے روايت كى ہے كہ آپ نے فرمايا: ” دنيا اس وقت تك فنا نہيں ہوگى جب تك عرب كا مالك ميرے اہل بيت ميں سے وہ شخص نہ ہوگا جس كا نام ميرا نام ہے ” (1)
اس حديث كو ترمذى اپنى صحيح ميں نقل كرنے كے بعد لكھتے ہيں:” يہ حديث صحيح ہے اور مہدى كے بارے ميں ابو سعيد، ام سلمہ اور ابوہريرہ نے بھى روايت كى ہے_”
على (ع) بن ابى طالب نے روايت كى ہے كہ رسول (ص) نے فرمايا: ” اگر دنيا كا ايك دن بھى باقى رہے گا تو بھى خداوند عالم اہل بيت ميں سے اس شخص كو بھيجے گا جو زمين كو اسى طرح عدل و انصاف سے پر كرے گا جس طرح وہ ظلم و جور سے بھر چكى ہوگى ”_ (2)
ام سلمہ كہتى ہيں كہ ميں نے رسول (ص) سے سنا كہ آپ نے فرمايا:” مہدى ميرى عترت اور فاطمہ (ع) كى اولاد سے ہوگا ” (3)
——————–
1_ صحيح ترمذى ج 4 باب ماجاء فى المہدى ص 515 _ كتاب ينابيع المودة تأليف شيخ سليمان ط سال 1308 ج2 ص 180_كتاب البيان فى اخبار صاحب الزمان تأليف محمد بن يوسف شافعى ط نجف ص 57_ كتاب نور الابصار ص 171 _ مشكوة المصابيح ص 270_
2_ صحيح ابى داود ج 2 كتاب المہدى ص 207 _ البيان ص 59_ كتاب نور الابصار تأليف شبلنجى ص 156 _ الصواعق المحرقہ تأليف ابن حجر ط قاہرہ ص 161 _ كتاب فصول المہمہ تاليف ابن صباغ ط نجف ص 275 _ كتاب اسعاف الراغبين تأليف محمد الصبان _
3_ صحيح ابى داؤد ج 2 كتاب المہدى ص 207_ ابوداؤد در اين باب 11 حديث نقل كردہ است _ صحيح ابن ماجہ باب خروج المہدى ج 2 ص 519_الصواعق ص 161_ البيان ص 64 _ مشكوة المصابيح تاليف محمد بن عبداللہ خطيب ط دہلى ص 270_

33
ابو سعيد كہتے ہيں كہ پيغمبر (ص) نے فرمايا: ” ہمارا كشادہ پيشانى اور اونچى ناك والا مہدى زمين كو اسى طرح عدل و انصاف سے پر كرے گا جس طرح وہ ظلم و جور سے بھرچكى ہوگى اور سات سال حكومت كرے گا _” (1)
حضرت على (ع) بن ابى طالب نے رسول (ص) سے نقل كيا ہے كہ آپ نے فرمايا:” مہدى ميرے اہل بيت سے ہے ، خداوند عالم ان كے انقلاب كے اسباب ايك رات ميں فراہم كردے گا ” _ (2)
ابوسعيد نے رسول خدا سے روايت كى ہے كہ آپ (ص) نے فرمايا: ”جب زمين ظلم و جور سے بھر جائے گى اس وقت ميرے اہل بيت ميں سے ايك شخص ظہور كرے گا اور 7 يا 9 سال حكومت كرے گا اور زمين كو عد ل و انصاف سے پر كرے گا ”_ (3)
ابوسعيد نے پيغمبر اكرم (ص) سے روايت كى ہے كہ آپ (ص) نے فرمايا:” آخرى زمانہ ميں ميرى امت كے سرپر بادشاہ بلائيں اور مصيبتيں لائے گا _ ايسى بلائيں اور ظلم كو جو كبھى سنانہ گيا ہوگا _ ميرى امت پر زمين اپنى وسعت كے باوجود تنگ ہوجائے گى اور ظلم وجور سے بھر جائے گى _ مسلمانوں كا كوئي فرياد رس و پناہ دينے والا نہ ہوگا _ اس وقت خداوند عالم ميرے اہل بيت ميں سے ايك شخص كو بھيجے گا جو كہ زمين كو اسى طرح عدل و انصاف سے پر كرے گا جس طرح وہ ظلم و جور سے بھر چكى تھى _ زمين و آسمان كے مكين اس سے راضى ہوں گے _ اس كے لئے زمين اپنے خزانے اگل دے گى اور آسمان پے درپے بارش برسائے گا _ 7 يا 9 سال لوگوں كے درميان زندگى بسر كرے گا _ اور زمين والوں پر جو خدا كى رحمتيں اور لطف ہوگا اس كے
—————–
1_ صحيح ابى داوؤد ج 2 كتاب المہدى ص 208 _ فصول المہمہ ص 275_ نور الابصار ط مصرص 170 _ ينابيع المودة ج ، ص 161
2_ صحيح ابن ماجہ ج 2 باب خروج المہدى ص 519 _ اس باب ميں 7 حديثيں ذكر ہوئي ہيں _ الصواعق المحرقہ ص 161
3_ مسند احمد ج 3 ص 28 باب مسند ات ابى سعيد الخدرى ميں مہدى كے بارے ايك حديث ذكر ہوئي ہے _ ينابع المودة ج 2 ص 227

34
پيش نظر مرد ے زندگى كى آرزو كريں گے 1
ايسى ہى اور احاديث بھى كى كتابوں ميں موجود ہيں ليكن اثبات مدعا كيلئے اتنى ہى كافى ہيں _

ايك صاحب قلم كا اعتراض
فھيمى : المہديہ فى الاسلام كے مؤلف نے تحرير كيا ہے : محمد بن اسماعيل بخارى اور مسلم بن حجاج نيشاپورى نے اپنى صحاح ميںمہدى سے متعلق احاديث درج نہيں كى ہيں جبكہ صحاح ميں معتبر ترين ، نہايت احتياط و تحقيق كے ساتھ ان ميں احاديث جمع كى گئي ہيں ، ہاں سنن ابى داؤد ، ابن ماجہ ، ترمذى ، نسائي اور مسند احمد ميں ايسى احاديث جن كے منقولات ميں زيادہ احتياط سے كام نہيں ليا گيا ہے _ چنانچہ منجملہ دوسرے علما كے ابن خلدون نے ان احاديث كو ضعيف قرار ديا ہے 2_

تبصرے
Loading...