یهودیوں کے بعض عقیدے-3

اپنے پیروکاروں کو ھر اچھائی کا حکم دیا اور ھر قسم کی برائی سے روکا، طیب وپاکیزہ چیزوں کو ان کے لئے حلال اور خبیث اشیاء کو ان کے لئے حرام قرار دیا اور ان تمام قیود سے جن کا انہوں نے خود کو فطرت کے اصولوں کے برخلاف پابند کر رکھا تھا، نجات دلائی ۔

ہ مَکْتُوْبًاعِنْدَھُمْ فِی التَّوْریٰةِ وَاْلاٴِنْجِیْلِ یَاٴْمُرُھُمْ بِالْمَعْرُوْفِ وَیَنْھَاھُمْ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ یُحِلُّ لَھُمُ الطَّیِّبَاتِ وَیُحْرِّمُ عَلَیْھِمُ الَخَبَائِثَ وَیَضَعُ عَنْھُمْ إِصْرَھُمْ وَاْلاٴَغْلَاَلَ الَّتِیْ کَانَتْ عَلَیْھِمْ فَالَّذِیْنَ آمَنُوْا بِہ وَ عَزَّرُوْہُ وَنَصَرُوْہُ وَاتَّبَعُوا النُّوْرَ الَّذِیْ اٴُنْزِلَ مَعَہ اٴُوْلٰئِکَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ > [41]

نیک افعال کے کے دائرے کو عقائد حقہ ،اخلاق حمیدہ اور اعمال صالحہ تک وسعت دی،نیز برے اعمال کو باطل عقائد،اخلاق رذیلہ اور فاسد کردار تک بڑھا کر امر بالمعروف ونھی عن المنکر کو تمام مومنین و مومنات کی ذمہ داری قرار دیا اور فرمایا: ھُمْ اٴَوْلِیَاءُ بَعْضٍ یَّاٴْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَیَنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَیُقِیْمُوْنَ الصَّلاَةَ وَیُوٴْتُوْنَ الزَّکوٰةَ وَ یُطِیْعُوْنَ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہ اٴُوْلٰئِکَ سَیَرْحَمُھُمُ اللّٰہُ إِنَّ اللّٰہَ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ> [42] اور دوسرے مقام پر فرمایاھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا لِمَ تَقُوْلُوْنَ مَالاَ تَفْعَلُوْنَخکَبُرَ مَقْتاً عِنْدَاللّٰہِ اٴَنْ تَقُوْلُوْا مَالاَ تَفْعَلُوْنَ> [43] ان دو آیات کے ذریعے ھر فرد کے لئے اپنے تمام امور زندگی میں حکمت، عفت، شجاعت اور عدالت تک رسائی اور تمام فضائل انسانیت سے مزین مدینہ فاضلہ کی تشکیل کا راستہ دکھایا ۔

اور یہ سب کے سب نمونے آفتاب ِھدایت ِقرآن کی ایک کرن تھے وگرنہ تمام معارف ِالھیہ نیز ِدنیوی اور اخروی سعادت سے متعلق رھنمائی کے لئے ضروری ھے کہ انسان عقائد، اخلاق،عبادات، معاملات اور سیاست سے متعلق، ِقرآنی آیات کے اسرار و رموز کا مطالعہ کرے، جس کے لئے مفصل کتب تحریر کرنا هوں گی ۔

۳۔قرآ ن کی غیب سے متعلق خبریں :

پروردگار عالم کی جانب سے رسالت کے حامل نیز تا قیامت انسانی ھدایت کے دعویدار کے لئے سب سے زیادہ دشوار کام آئندہ کی خبریں دینا ھے، کیونکہ اگر اس کے غلط هونے کا رتی برابر ایک موھوم سا اندیشہ بھی هو تو اس محتمل کی عظمت کے باعث جو اس کے آئین کی بنیاد کے منھدم هونے کا سبب بن سکتی ھے، ضروری ھے کہ احتیاط کا دامن تھامتے  هوئے اپنے لبوں کو سی لے ۔اب اگر ھم دیکھیں کہ وہ یقین اور نھایت اطمینا ن خاطر کے ساتھ آئندہ واقع هونے والے امور سے متعلق اطلاع دے رھا ھے اور وہ خبریں بھی سچ ثابت هو رھی ھیں، تو اس کی ان خبروں سے یہ بات ثابت هو جائے گی کہ وہ ایسے علم سے متصل ھے جوزمان اور زمانیات کا احاطہ کئے هوئے ھے۔

قرآن کی غیب سے متعلق بعض خبریں یہ ھیں :

الف۔ مغلوب هونے کے بعد دوبارہ روم کے غالب آنے کی خبر دینا ٓمٓخ غُلِبَتِ الرُّوْمُخ فِی اٴَدْنَی اْلاٴَرْضِ وَہُمْ مِنْ بَعْدِ غَلَبِھِمْ سَیَغْلِبُوْنَ> [44] اور یہ خبر اس وقت دی گئی جب کوئی شخص ایران کی شکست اور روم کی فتح کا تصور بھی نھیں کر سکتا تھا، جس کی کتب ِ تاریخ گواہ ھیں۔

ب۔آنحضرت  (ص) کے دوبارہ مکہ آنے کی خبر دینا ِٕنَّ الَّذِیْ فَرَضَ عَلَیْکَ الْقُرْآنَ لَرَادُّکَ إِلیٰ مَعَادٍ> [45]

ج۔منافقین کی پیغمبر  (ص) کو قتل کرنے کی سازش اور پروردگار عالم کا آپ کی حفاظت کی خبر دینا ھَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَا اٴُنْزِلَ إِلَیْکَ مِنْ رَّبِّکَ وَ إِنْ لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَہ وَاللّٰہُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ> [46]

د۔فتح مکہ،کے موقع پر مسلمانوں کے مسجدالحرام میں داخل هونے، نیز اس موقع پران کے روحی وجسمانی حالات و احساسا ت کی خبر دینا ِٕنْ شَاءَ اللّٰہُ آمِنِیْنَ مُحْلِقِیْنَ رُوُٴسَکُمْ وَمُقَصِّرِیْنَ لاَ تَخَافُوْنَ> [47]

ھ۔غزوہ تبوک سے لوٹنے کے بعد منافقین کے بارے میں یہ آیت نازل هوئی [48] اور ویسے ھی هو اجس کی آیت نے پھلے خبر دی تھی۔

و۔جنگ بدر میں کفار کو اپنی تعداد پراس قدر غرور تھا کہ وہ اپنی جیت کو یقینی سمجھتے تھے، تو یہ آیت نازل هوئیھْزَمُ الْجَمْعُ وَیُوَلُّوْنَ الدُّبُرَ> [49]

 

ز۔فتح خیبر اور مسلمانوں کو غنیمت ملنے سے پھلے اور ان دنوں جب ایران اور دیگر ممالک کے خزائن پر تسلط کا خیال بھی کسی کے ذھن میںنھیں آسکتا تھا یہ آیات نازل هوئیں ہُ عَنِ الْمُوٴْمِنِیْنَ إِذْ یُبَایِعُوْنَکَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ فَعَلِمَ مَا فِی قُلُوْبِہِمْ فَاٴَنْزَلَ السَّکِیْنَةَ عَلَیْہِمْ وَ اٴَثَابَہُمْ فَتْحاً قَرِیْباًخ وَّ مَغَانِمَ کَثِیْرَةً یَّاٴْخُذُوْنَہَا وَ کَانَ اللّٰہُ عَزِیْزاً حَکِیْماًخ وَّعَدَکُمُ اللّٰہُ مَغَانِمَ کَثِیْرَةً تَاٴْخُذُوْنَہَا فَعَجَّلَ لَکُمْ ھٰذِہ وَ کَفَّ  اٴَیْدِی النَّاسِ عَنْکُمْ وَ لِتَکُوْنَ آیَةً لِّلْمُوٴْمِنِیْنَ وَ یَھْدِیَکُمْ صِرَاطاً مُّسْتَقِیْماًخ وّ اٴُخْریٰ لَمْ تَقْدِرُوْا عَلَیْہَا قَدْ اٴَحَاطَ اللّٰہُ بِہَا وَ کَانَ اللّٰہُ عَلیٰ کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرًا> [50]

 ح)جب رسول اللہ  (ص) کے فرزند کے انتقال پر عاص بن وائل نے کھا : بے شک محمد ابتر ھے۔ اس کا بیٹا نھیں رھا جو اس کا قائم مقام هو، لہٰذا اس کی موت کے ساتھ لوگ اسے بھی بھلا دیں گے، تو یہ سورہ نازل هوئی ِٕنَّا اٴَعْطَیْنٰکَ الْکَوْثَرَخ فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْخ إِنَّ شَاٴْنِئَکَ ھُوَ اْلاٴَبْتَرُ> [51] اور ساتھ ساتھ یہ بھی خبر دی کہ آپ  (ص) کی نسل باقی رھے گی اور ابتر کھنے والوں کی اپنی نسلیں منقطع هوجائیں گی ۔ [52]

تبصرے
Loading...