یهودیوں کے بعض عقیدے-2

۲۔جیسا کہ توحید کی بحث میں بیان هو چکا ھے ،عقیدہ تثلیث کا لازمہ یہ ھے کہ پانچ خداوٴں پر اعتقاد هو اور اسی طرح اس عدد کی تعداد لا متنا ھی حد تک پھنچ جائے گی، لہٰذا عیسایوں کے پاس لامتناھی خداؤں پر ایمان لانے کے سوا کوئی چارہ نھیں ۔

۳۔تثلیث کا لازمہ ترکیب ھے اور ترکیب کا لازمہ اجزاء اور ان اجزاء کو ترکیب دینے والے کی ضرورت ھے ۔

۴۔عقیدہ تثلیث کا لازمہ، خالقِ عددکو مخلوق سے توصیف کرنا ھے، کیونکہ عدد و معدود،  دونوں مخلوق ھیں اور خداوند ھر قسم کی معدود یت سے یھاں تک کہ وحدت عددی سے پاک ومنزہ ھےِٕنَّ اللّٰہَ ثَالِثُ ثَلَاثَةٍ وَّمَا مِنْ إِلٰہٍ إِلاَّ إِلٰہٌ وَّاحِدٌ وَّ إِنْ لَّمْ یَنْتَھُوْا عَمَّا یَقُوْلُونَ لَیَمَسَّنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْہُمْ عَذَابٌ اٴَلِیْمٌ> [20] اور انہوں نے صراحت کے ساتھ حضرت عیسیٰ (ع) کو فرزند خدا کھا، جب کہ قرآن کہتا ھےِِٕلاَّ رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُ وَاٴُمُّہ صِدِّیْقَةٌ کَانَا یَاٴْکُلاَنِ الطَّعَامَ انْظُرْ کَیْفَ نُبَیِِّنُ لَھُمُ الآیَاتِ ثُمَّ انْظُرْ اٴَنیّٰ یُوٴْفَکُوْنَ> [21] اور یہ جملہ اس بات کی طرف اشارہ ھے کہ ایسے طعام کی محتاج موجود، جو انسانی بدن میں جذب بھی هوتا ھے اور اس سے خارج بھی هوتا ھے، عبادت کے لائق نھیں هوسکتی۔

ب۔ان باتوں پر عقیدہ کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کلمہ تھے، کلمہ خدا تھا اور وہ کلمہ جو خدا تھا اس کائنات میں آیا اور جسم میں تبدیل هوگیا، روٹی بن گیا، اپنے پیروکاروں کے گوشت اور خون کے ساتھ متحد هوگیا اور اس کاپھلا معجزہ یہ تھا کہ پانی کو شراب میں تبدیل کیااور جو رسول عقول کی تکمیل کے لئے مبعوث هوا هو اس کا معجزہ نشے میں مدہوش هونا اور زوال ِ عقل کا باعث هو، کس عقل ومنطق سے مطابقت رکھتا ھے؟!

ج۔ایک طرف عیسیٰ کو خدا قرار دیا دوسری طرف سموئیل کی کتاب دوم کے گیارہویں باب میں داوٴد پیغمبر   (ع)  کو شادی شدہ عورت سے زنا کی نسبت دی کہ داوٴد نے اس عورت سے ز نا کیا جس کے نتیجے میں وہ حاملہ هو گئی، اس کے بعد اس کے شوھر کو جنگ پر بھیج دیا او رفوج کے سپہ سالار سے کھا کہ اسے جنگ کے دور ان لشکر کی اگلی صفوف میں رکھو اور اس کے پیچھے سے ہٹ جاؤتاکہ مارا جائے اور اس طرح اس کی بیوی اپنے گھر لے آیا، جب کہ انجیل متی کے باب اول میں عیسیٰ کا شجرہ نسب اس شادی تک پھنچاتے ھیں اور صاحب کتاب زبور داوٴد پیغمبر پر اس گناہ کی تھمت لگاتے ھیں ۔

یہ ھدایت قرآن ھی تھی جس نے خداوند عالم کو ان اوھام سے پاک ومنزہ اورا بن مریم پر اعتقاد کو، انھیں (نعوذ باللہ)زنا زادہ سمجھنے والوں کی تفریط اور خدا کا بیٹا قرار دینے والوں کے افراط سے پاک ومنزہ قرار دیا اور فرمایإِذِ انْتَبَذَتْ مِنْ اٴَھْلِھَا مَکَاناً شَرْقِیًّا> [22]یھاں تک کہ فرمایا ِٕنِّی عَبْدُاللّٰہِ آتَانِیَ الْکِتَابَ وَجَعَلَنِیْ نَبِیًّا> [23] اور داوٴد کو پاکیزگی کی وہ منزلت عطا کی کہ فرمایا : ِٕنَّا جَعَلْنَاکَ خَلِیْفَةً فِی اْلاٴَرْضِ> [24] اور پیغمبر خاتم(ص) سے مخاطب هو کر فرمایإِنَّہ اٴَوَّابٌ> [25]

 یہ معرفتِ خدا کے سلسلے میں ھدایت قرآن کا ایک نمونہ تھا۔

جب کہ تعلیمات قرآن مجید میں انسان کی سعادت کا نمونہ یہ ھے :

طاقت، دولت، قبیلے اور رنگ جیسے امتیازات کے مقابلے میں انسانی کمالات کو فضیلت کا معیار قرار دیا اور فرمایاھَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاکُمْ مِنْ ذَکَرٍ وَّاٴُنْثٰی وَجَعَلْنَاکُمْ شُعُوْباً وَّقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوْا إِنَّ اٴَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ اٴَتْقَاکُمْ إِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ> [26]

نشہ آور چیزوں کے استعمال سے فاسد شدہ افکار اور وسیع پیمانے پر پھیلے هوئے جوئے اور سود خوری کی وجہ سے بیمار اقتصاد کا ان آیات کے ذریعہ اصلاح ومعالجہ کیا ھَا الَّذِیْنَ آمَنُوا إِنَّمَا الَخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَاْلاٴَنْصَابُ وَاْلاٴَزْلاَمُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ> [27] ہُ الْبَیْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا> [28]، [29]

انسانی جانوں کو ان آیات کے ذریعے تحفظ فراھم کیاہُ إِلاَّ بِالْحَقِّ> [30]، ھَا فَکَاٴَنَّمَا اٴَحْیَا النَّاسَ جَمِیْعاً> [31]

کمزوروں پر طاقتوروں کے ظلم وتعدی کے باب کوبند کیا اور لوگوں پر عدل واحسان کے دروازے کھول کر فرمایاہِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدیٰ عَلَیْکُمْ > [32]، ہُ إِلَیْکَ وَلاَ تَبْغِ الْفَسَادَ فِی اْلاٴَرْضِ > [33]، ِٕنَّ اللّٰہَ یَاٴْمُرُ بِالْعَدْلِ وَاْلإِحْسَانِ > [34]

اور اس دور میں جب عورتوں کے ساتھ حیوانوں جیسا برتاوٴ کیا جاتا تھا فرمایا ھُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ> [35] ،ھُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْھِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ> [36]

ھر قسم کی خیانت سے روکا اور فرمایإِنَّ اللّٰہَ یَاٴْمُرُکُمْ اٴَنْ تُوٴَدُّوا اْلاٴَمَانَاتِ إِلیٰ اٴَھْلِھَا وَ إِذَا حَکَمْتُمْ بَیْنَ النَّاسِ اٴَنْ تَحْکُمُوا بِالْعَدْلِ > [37]

عھد وپیمان کے پورا کرنے کو ایمان کی نشانیوں سے قرار دیتے هوئے فرمایا: ھُمْ لِاٴَمَانَاتِہِمْ وَعَہْدِھِمْ رَاعُوْنَ> [38]،ھْدِ إِنَّ الْعَھْدَ کَانَ مَسْئُوْلاً> [39]

اور امت کو آیہٴ [40] کے ذریعے جھالت ونادانی کی ذلت سے اس طرح نجات دی کہ دنیا میں علم وحکمت کے علمبردار بن کر سامنے آئے ۔

تبصرے
Loading...