ہر دور میں ایک ہی ولایت فقیہ کا نظریہ

”ولایت“چونکہ اسلامی سماج کا (خاص شرائط اور ضروری مسائل) ادارہ کرنے  اور لوگوں کی رھبری کرنے کے لئے ھے  اس لئے مزید غور و فکر کی ضرورت ھے ۔ یہ صحیح ھے کہ صاحب نظر حضرات اور دوسرے لوگوں کے افکار سے فائدہ اٹھانا ھمیشہ ضروری اور فائدہ مند ھوتا ھے  لیکن پیشوا اور حاکم کے لئے ضروری ھے کہ حاکم فقط ایک شخص ھی ھو ،جو آخری فیصلہ لینے والاھو۔اگر ایسا نھیں ھو گا تو سماج کے سارے امور میں افرا تفری پیدا ھو جائے گی اور کوئی بھی ھدف  پورا نھیں ھو سکے گا ۔ کچھ لوگ رھبر ی کونسل کی بات کرتے ھیں ۔ شاید بعض مواقع پر ،اسکے علاوہ کوئی دوسرا راستہ بھی نہ ھو  لیکن اس کونسل میں بھی ایک شخص کا رئیس ھونا ضروری ھے ۔ اگر کسی گروہ ،کمیٹی ،انجمن یا کونسل میں رئیس اور صدر نہ ھو تو آخری فیصلہ میں مشکل کا سامنا کرنا یقینی ھے  ۔ مثال کے طور پر شھر کی میونیسپل کار پورشن اور پارلیمنٹ ، جو عوام کے نمایندوں کا گروہ  ھے ، میں بھی ایک رئیس موجود ھوتا ھے ۔

ایک حدیث میں ھے کہ امام رضا (ع) سے پوچھا گیا کہ ایک ھی وقت میں زمین پر دو یا دو سے زیادہ امام کیوں نھیں ھو سکتے ؟ امام نے فرمایا  : اس کی بھت سی وجوھات  ھیں ۔ ایک یہ ھے کہ دو افراد فکر ، سوچ دور اندیشی اور عمل میں ایک دوسرے سے مختلف ھوتے ھیں ۔

اب دیکھنا ھے کہ یہ ” رھبر “ جس کے لئے ضروری ھے کہ واحد ھی ھو اور بیان شدہ تمام صفات اور خوبیاں رکھتا ھو ، کس طرح پھچانا اور انتخاب کیا جاتا ھے اور کس طرح سے رھبری اور قدرت کو اپنے ھاتھ میں لیتا ھے ۔

تبصرے
Loading...