پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی عظیم شفاعت

پیغمبر اسلام  (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی عظیم شفاعت

امام جعفر صادق (ع) قیامت کے دن پیغمبر اکرم  (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی عظیم شفاعت اور اس کی اھمیت کے بارے میں ارشاد فرماتے ھیں جب قیامت کے میدان میں گرم زمین پر سورج کی تپش میں لوگ اس حالت میں کھڑے ھوں گے کہ سر سے پیروں تک پسینے سے شرابور ھوں گے اور پھر سب لوگ حضرت آدم (ع) کے پاس شفاعت کے لئے آئیں گے کہ اللہ کی بارگاہ میں ھماری شفاعت کریں تو حضرت آدم(ع) حضرت نوح (ع) کی طرف بھیجیں گے جب لوگ ان کے پاس جائیں گے تو وہ ان کو حضرت عیسیٰ (ع) کی طرف بھیجیں گے اور جب لوگ ان کے پاس جائیں گے تو وہ کھیں گے ”فَعَلَیْکُمْ بِمُحَمَّدٍ رَسُولِ اللّٰہِ“ یعنی تم لوگ محمد  (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے حضور میں جاوٴ اور ان سے شفاعت طلب کرو تو آنحضرت(ص) ان سب لوگوں کو جنت کے ”باب الرحمن “کے دروازے پر لے جا کر سجدہ کریں گے اور اتنا طولانی سجدہ کریں گے کہ خداوندعالم ان سے کھے گا اے محمد! جس کی چاھو شفاعت کرو تمھاری شفاعت قبول کی جائے گی ۔[13]

پیغمبر اکرم  (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کا مختلف مقامات پر شفاعت کے لئے پھنچنا

ایک دن جناب فاطمہ زھرا ( س) نے پیغمبر اکرم  (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)سے عرض کی بابا جان قیامت کے کٹھن دن میں آپ کھاں ملیں گے ؟پیغمبر(ص)نے فرمایا: اے فاطمہ (ع)! بہشت کے کنارے جھاں میں ”لواء حمد“پرچم حمد اپنے ھاتھوں میں لے کر اپنی امت کی شفاعت کروں گا،فاطمہ( س)پوچھتی ھیں باباجان اگر آپ وھاں نہ ملے تو پھر کھاں آپ کی زیارت کروں گی ؟پیغمبر(ص) نے فرمایا:

حوض کوثر کے کنارے مجھ سے ملوگی جھاں میں پروردگارسے عرض کروں گا اے میرے پروردگار میری امت کوحوض کوثر سے سیراب کر فاطمہ( س)نے پھر پوچھا باباجان اگر وھاں بھی آپ تک نہ پھنچ سکی تو کھاں آپ کی زیارت ھوگی پیغمبر(ص)نے فرمایا:پل صراط پر جھاں میں کھڑا ھو کر کھوں گا اے پروردگار میری امت کو یھاں سے سلامتی کے ساتھ گزار دے ،فاطمہ( س)نے عرض کی بابا جان اگر وھاں آپ تک نہ پھنچ سکوں تو کھاں آپ کو پاوٴں گی ؟پیغمبر(ص) نے فرمایا:دوزخ کے دھانے پر جھاں میں کھڑا ھو کر اپنی امت کو دوزخ میں گرنے سے بچارھا ھوں گا،یہ سن کر حضرت فاطمہٴ زھرا (ع) ( س)خوش ھوئیں ۔[14]

حضر ت فاطمة الزھرا ( س) کی وسیع شفاعت

امام محمد باقر(ع) سے روایت ھے کہ جب قیامت کے دن حضرت زھرا( س) اپنی تمام عظمت و جلال کے ساتھ بہشت کے دروازے پر پھنچیں گی تو وھاں رک کر پریشانی کے عالم میں اِدھر اُدھر دیکھیں گی خدا وندعالم ان سے فرمائے گا اب کس چیز کی پریشانی ھے جب کہ میں نے تمھیں جنت میں جانے کا حکم دیا ھے؟حضرت زھرا ( س)عرض کریں گی، ”اے پروردگار آج میرا دل چارھا ھے کہ میری قدر ومنزلت پہچانی جائے ۔“

خداحکم دے گا جاوٴ جس کے بھی دل میں تمھاری اور تمھاری اولاد کی محبت ھے اس کو بھی بہشت میں لے جاوٴ ،امام محمد باقر(ع) نے فرمایا:خدا کی قسم اس دن حضرت زھرا ( س)جس طرح پرندہ اچھے دانے کو خراب دانے سے چنتا ھے ھماری جدّہ ھمارے شیعوں کو چن کر روانہ بہشت کریں گی ،اورجب وہ ھمارے شیعہ در  بہشت پر پھنچیں گے تو اِدھر اُدھر گھبرائی ھوئی نگاھوں سے دیکھیں گے خدا ان سے پوچھے گا اب تمھیں کس بات کی پریشانی ھے جب کہ بنت رسول(ص) نے تم سب کی شفاعت کی ھے اور میں نے اس کی شفاعت کو قبول کر لیا ھے ؟تو وہ لوگ عرض کریں گے اے بارالٰھا آج ھم چاہتے ھیں کہ ھماری قدر ومنزلت بھی لوگوں کو پتہ چلے ، خداوندعالم انھیں حکم دے گا اے میرے بندوں جاوٴ جس جس نے بھی تمھاری فاطمةالزھرا ( س) کی دوستی کی بناپر تم سے دوستی کی اور تمھاری مدد کی اس کو بھی اپنے ساتھ بہشت میں لے جاوٴ،خدا کی قسم اس طرح قیامت کے دن لوگوں میں سوائے کافروں اور منافقوں کے کوئی باقی نھیں رھے گا ،کافر اور منافق لوگ اس دن پکار رھے ھوں گے کہ آج ھمارا کوئی دوست نھیں جو ھماری شفاعت کر سکے ھا ںاگرھمیں دنیا میں لوٹا دیا جائے تو ھم عمل صالح انجا م دیںگے؟ تو ھر گز ان کو لو ٹا یا نھیں جائے گا وہ لوگ اسی طرح چیختے پکارتے ھوئے دوزخ میں جھونک دیئے جائیں گے ۔[15]

پُل صراط پرحضرت حمزہ (ع)کا شفاعت کرنا

رسول خدا  (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے فرمایا ”جب قیامت برپا ھوگی تو لوگوں کی ایک کثیر تعداد جو حضرت حمزہ(ع) کے دوستوں و محبوں کی ھوگی جن کے گناہ گار ھونے کے سبب پُل صراط سے گزرکر بہشت میں جانے سے ایک دیوار رکاوٹ بن رھی ھوگی لہٰذاوہ لوگ حضرت حمزہ(ع) کو مدد کے لئے پکاریں گے ،حمزہ مجھ سے اور علی (ع) سے کھیں گے کہ آپ لوگ د یکھ رھے ھیں کہ میرے محُبِیّن مجھ سے مدد طلب کر رھے ھیں میں علی(ع) سے کھوں گا کہ چچا حمزہ کی اس سلسلے میں مدد کرو تو علی(ع) چچا حمزہ(ع) کے سامنے وھی نیزہ لائیں گے جس سے حمزہ اپنے دشمنوں سے لڑا کرتے تھے اور ان سے کھیں گے اے چچاجان آپ یہ نیزہ لیجئے اور اس سے اپنے محبین کی مدد کیجئے حمزہ اس نیزہ کو لے کر دوزخ کی اس دیوار پر رکھیں گے جو ان کے محبین کے جنت میں جانے سے مانع تھی تو وہ دیوار پانچ سوسال تک کے فاصلے کی مقدار میں دور چلی جائے گی پھر حمزہ اپنے محبین سے کھیں گے کہ اب تم لوگ عبور کر جاوٴ وہ لوگ نھایت سکون واطمینان او ر سلامتی کے ساتھ پل صراط سے عبور کر جائیں گے اور نھایت خوشی و کامیابی کے ساتھ بہشت میں دا خل ھوں گے ۔[16]

حضرت عباس (ع) کی جانب سے شفاعت کا ھونا

روایت ھے جب قیامت برپا ھوگی پیغمبر اکرم  (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)حضرت علی(ع) سے فرمائیں گے اے علی (ع) ذرا زھرا(س)سے پوچھو میری امت کی شفاعت کے لئے کیا لائی ھو؟جب حضرت علی (ع) پیغمبر  (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کایہ پیغام حضرت زھرا(    =) کو پھنچائیں گے تو بی بی کھیں گی ”یٰااَمِیرَ المُوٴْامِنینَ کَفٰانٰا لِاَجْلِ ھٰذَا الْمَقٰامِ اَلْیَدٰانِ الْمَقْطُوعَتٰانِ مِنْ اِبْنِی الْعَبّٰاسُ“ ”یعنی اے امیر الموٴمنین (ع) میرے بیٹے عباس کے یہ دو کٹے ھوئے بازوامت کی شفاعت کے لئے کافی ھیں ۔“[17]

حضرت علی (ع) بستر شھادت پر عباس کو بلاکر سینے سے لگا کر فرماتے ھیں ”وَلَدِی!وَ سَتَقُرُّ عَیْنِی بِکَ فِی یَوْمِ الْقِیٰامَةِ “[18]”یعنی اے میرے بیٹا عنقریب قیامت کے روز میری آنکھیں تیرے وجود سے روشن ھوجائیں گی۔“

حضرت فاطمہ معصومہ ( س) کی وسیع شفاعت

امام جعفر صادق علیہ السلام حضرت معصومہ( س) کے مرقد مطھر کی سرزمین قم میں پیشن گوئی کرتے ھوئے فرماتے ھیں ”تدخل بشفاعتھا شیعتی الجنة باجمعھم“ ”یعنی حضرت معصومہ (ع)کی شفاعت سے ھمارے تمام شیعہ بہشت میں داخل ھوںگے۔“[19]

اگر چہ امام معصوم (ع) کی یہ حدیث ھی فضیلت حضرت معصومہ (ع) اور ان کی شفاعت کے بیان کو واضح کر رھی ھے مگر ھم پھر بھی اس مطلب کی مزید وضاحت کے لئے ایک داستان نقل کرتے ھیں ۔

مرحوم آیت اللہ شیخ باقر ناصری دولت آبادی اصفھانی نے نقل کیا کہ ھم لوگ  ۱۲۹۵ھ ق قم کے اطراف میں رہتے تھے ھمارے علاقے میں بارشیں نہ ھونے کے سبب خشک سالی اور قحطی نے لوگوں کو پریشان کر دیا تھا میں نے لوگوں کے درمیان سے چالیس متدین افراد کو انتخاب کیا اور قم آکر حرم حضرت معصومہ(ع) میں راز و نیاز میں مشغول ھو گئے تیسرے دن میں نے مرحوم آیت اللہ میرزاقمی متوفی ٰ  ۱۲۳۱   ھ جن کی قبر قم کے قبرستا ن شیخان میں ھے ان کو عالم خواب میں دیکھا،انھوں نے آکر مجھ سے پوچھا آپ لوگ یھاں کس لئے آئے ھیں ھم نے عرض کیا ھمارے علاقے کو خشک سالی و قحطی نے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ھے بارش نہ ھونے کے سبب لہٰذا بی بی معصومہ (ع) سے توسّل کے لئے آئیں ھیں ،تو میرزاقمی کہتے ھیں کہ یہ تو کوئی بڑاکام نھیں ھے اس طرح کے کام تو ھم جیسوں سے بھی ممکن ھیں لہٰذا اس طرح کے کاموں کے لئے ھم سے رجوع کر لیا کرو ھاں جب تمام کائنات کے لوگوں کی شفاعت طلب کرنی ھو تو شفیعہٴ روز جزا حضرت فاطمہ معصومہ(ع) سے توسل کر کے اپنی خواہش کو پورا کروانا۔[20]

جیسا کہ امام رضا (ع)نے ھمیں اس بات کی تعلیم دی کہ فاطمہ معصومہ (ع) کی زیارت اس طرح سے پڑھیں ”یٰا فٰاطِمَةُ اِشْفَعِیْ لِیْ فِی الْجَنَّةِ فَاِنَّ لَکِ عِنْدِ اللّٰہِ شَاٴْنًا مِنَ الشَّاٴْنِ“ ”یعنی اے فاطمہ معصومہ (ع) آپ خدا کی بار گا میں میرے بہشت میں جانے کے لئے میری شفاعت فرمائیں کیونکہ آپ کا خدا کی بارگاہ میں بلند مقام ھے۔[21]

 

[1] مسند احمد بن حنبل ج۵ص۵۱۔

[2] نہج البلاغہ خ۱۷۶۔

[3] کنزل العمال ح۳۹۰۴۱۔

[4] مسند احمد بن حنبل ج۲ص۱۷۴۔

[5] بحارالانوار ج۸ص۳۴۔

[6] نہج البلاغہ ح۳۷۱۔

[7] بحار الانوار ج۸ص۲۸۔

[8] بحار الانوار ج۸ص۵۸۔

[9] بحارالانوار ج۸ص۴۲۔

[10] میزان الحکمہ ج۵ص۱۲۳۔

[11] بحار الانوار ج۸ص۴۹۔

[12] الغدیر ج۷ ص۳۸۶۔ 

[13] بحار الانوار ج۸ص۳۵۔

[14] امالی شیخ صدوق (رہ) ص۱۶۶۔

[15] بحار الانوار ج۸ ص۵۲،تفسیر فرات کوفی ص۱۱۳۔

[16] بحار الانوارج۲۲،ص۲۸۱و ج۸ص۶۸،تفسیر امام حسن عسکری (ع)ص۱۷۶۔

[17] معالی السبطین ج۱ص۴۵۲۔

[18] معالی السبطین ج۱ص۴۵۳۔

[19] بحار الانوار ج۶۰ ص۲۲۸۔

[20] کریمہ ٴ اھل بیت ص۵۸۔

[21] بحار الانوار ج۱۰۲،ص۲۶۷۔

تبصرے
Loading...