لفظ “ولیّ” قرآن کریم کی روشنی میں

خلاصہ: لفظ “ولیّ” کے مختلف معانی قرآن کریم کی چند آیات کی روشنی میں بیان کیے جارہے ہیں۔

لفظ "ولیّ" قرآن کریم کی روشنی میں

سورہ مائدہ کی آیت ۵۵ میں ارشاد الٰہی ہورہا ہے: إِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ آمَنُوا الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُمْ رَاكِعُونَ”، “اے ایمان والو! تمہارا حاکم و سرپرست اللہ ہے۔ اس کا رسول ہے اور وہ صاحبان ایمان ہیں۔ جو نماز پڑھتے ہیں اور حالت رکوع میں زکوٰۃ ادا کرتے ہیں”۔

لفظ “ولیّ” اور “اولیاء” ستّر بار کے قریب قرآن کریم میں مختلف معانی میں استعمال ہوئے ہیں۔
۱۔ بعض آیات میں “مددگار” اور “ناصر” کے معنی میں استعمال ہوا ہے، جیسے سورہ بقرہ کی آیت ۱۰۷ میں ارشاد الٰہی ہے: وَمَا لَكُم مِّن دُونِ اللَّـهِ مِن وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ، “اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی سرپرست اور مددگار نہیں ہے”۔
۲۔ “ولیّ” بعض آیات میں “معبود” کے معنی میں ہے، جیسے سورہ بقرہ کی آیت ۲۵۷ میں: “اللَّـهُ وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ كَفَرُوا أَوْلِيَاؤُهُمُ الطَّاغُوتُ، “اللہ ان لوگوں کا سرپرست ہے جو ایمان لائے… اور جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ان کے سرپرست طاغوت (شیطان اور باطل کی قوتیں) ہیں”۔
“ولیّ” اس آیت میں، “معبود” کے معنی میں ہے، مومنین کا معبود اللہ ہے اور کفار کے معبود طاغوت، شیاطین اور ان کی نفسانی خواہش ہے۔
۳۔ “ولیّ” قرآن مجید میں “ہادی” اور “راہنما” کے معنی میں بھی آیا ہے، سورہ کہف کی آیت ۱۷ میں ارشاد الٰہی ہے: وَمَن يُضْلِلْ فَلَن تَجِدَ لَهُ وَلِيّاً مُّرْشِداً، “اور جسے وہ گمراہی میں چھوڑ دے تو تم اس کے لئے کوئی یار و مددگار اور راہنما نہیں پاؤگے”۔
۴۔ بہت ساری آیات جن میں لفظ “ولیّ” آیا ہے، ان میں “ولیّ” سرپرست اور صاحبِ اختیار کے معنی میں ہے، جیسے سورہ شوری کی آیت ۲۸ میں ارشاد الٰہی ہے: وَهُوَ الْوَلِيُّ الْحَمِيدُ“۔
البتہ اس آیت میں ولایت سے مراد، تکوینی ولایت ہے۔
اور نیز جیسے سورہ اسراء کی آیت ۳۳ میں بھی “ولیّ”، سرپرست اور صاحبِ اختیار کے معنی میں ہے: وَمَن قُتِلَ مَظْلُوماً فَقَدْ جَعَلْنَا لِوَلِيِّهِ سُلْطَاناً، “اور جو شخص ناحق قتل کیا جائے تو ہم نے اس کے وارث کو (قصاص کا) اختیار دے دیا ہے”۔ اس آیت میں تشریعی ولایت مراد ہے۔ “ولیّ” اس آیت میں سرپرست اور صاحبِ اختیار کے معنی میں استعمال ہوا ہے، کیونکہ قصاص کا حق مقتول کے دوست کے لئے ثابت نہیں ہے، بلکہ اس کے وارث اور ولیّ کے لئے ثابت ہے۔

* ترجمہ آیات از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔
* مطالب ماخوذ از: آیات ولایت در قرآن، آیت اللہ مکارم شیرازی، ص۷۷۔

تبصرے
Loading...