علم امام کی قسمیں

عِلْمُنٰا عَلیٰ ثَلاٰثَهِ اٴَوْجُهٍ: مٰاضٍ وَغٰابِرٍ وَحٰادِثٍ، اٴَمَّا الْمٰاضِي فَتَفْسیرٌ، وَ اٴَمَّا الْغٰابِرُ فَموْ قُوفٌ، وَ اٴَمَّا الْحٰادِثُفَقَذْفٌ في الْقُلُوبِ، وَ نَقْرُ في الْاٴَسْمٰاعِ، وَهُوَ اٴَفْضَلُ عِلْمِنٰا، وَ لاٰ نَبيَّ بَعْدَ نَبِیِّنٰا؛ہم (اہل بیت) کے علم کی تین قسمیں ہوتی ہیں: گزشتہ کا علم، آئندہ کا علم اور حادث کا علم۔ گزشتہ کا علم تفسیر ہوتا ہے، آئندہ کا علم موقوف ہوتا ہے اور حادث کا علم دلوں میں بہر ا جاتا اور کانوں میں زمزمہ ہوتا ہے۔ علم کا یہ حصہ ہمارا بہترین علم ہے اور ہمارے پیغمبر (ص) کے بعد کوئی دوسرا رسول نہیں آئے گا“۔[مدینة المعاجز، ج 8، ص 105، ح 2720۔]یہ الفاظ امام زمانہ علیہ السلام کے اس جواب کا ایک حصہ ہیں جس میں علی بن محمد سمری (علیہ الرحمہ) نے علم امام کے متعلق سوال کیا تھا۔

 علم امام کی قسمیں

شرح:علامہ مجلسی علیہ الرحمہ کتاب ”مرآة العقول“ میں ان تینوں علم کے سلسلہ میں فرماتے ہیں:”علم ماضی سے وہ علم مراد ہے جس کو پیغمبر اکرم (ص) نے اپنے اہل بیت علیہم السلام سے بیان کیا ہے؛ نیز یہ علم ان علوم پر مشتملہے جو گزشتہ انبیاء علیہم السلام اور گزشتہ امتوں کے واقعات کے بارے میں ہیں اور جو حوادثات ان کے لئے پیش آئے ہیں اور کائنات کی خلقت کی ابتداء اور گزشتہ چیزوں کی شروعات کے بارے میں ہیں۔علم ”غابر“ سے مراد آئندہ پیش آنے والے واقعات ہیں؛ کیونکہ غابر کے معنی ”باقی“ کے ہیں، غابر سے مراد وہ یقینی خبریں ہیں جو کائنات کے مستقبل سے متعلق ہیں، اسی وجہ سے امام علیہ السلام نے اس کو ”موقوفہ“ کے عنوان سے یاد کیا ہے جو علوم کائنات کے مستقبل سے تعلق رکھتے ہیں وہ اہل بیت علیہم السلام سے مخصوص ہیں، موقوف یعنی ”مخصوص“۔”علم حادث“ سے مراد وہ علم ہے جو موجودات اور حالات کے ساتھ ساتھ بدلتا رہتا ہے، یا مجمل چیزوں کی تفصیل مراد ہے۔ ۔ ۔ ”قَذْفُ في الْقُلُوبِ “، سے خداوندعالم کی طرف سے عطا ہونے والا وہ الھام مراد ہے جو کسی فرشتہ کے بغیر حاصل ہوا ہو۔”نَقْرُ في الْاٴَسْمٰاعِ “، سے وہ الٰہی الھام مراد ہے جو کسی فرشتہ کے ذریعہ حاصل ہوا ہو۔تیسری قسم کی افضلیت کی دلیل یہ ہے کہ الھام (چاہے بالواسطہ ہو یا بلا واسطہ) اہل بیت علیہم السلام سے مخصوص ہے۔الٰہی الھام کی دعا کے بعد ممکن ہے کوئی انسان (ائمہ علیہم السلام کے بارے میں) نبی ہونے کا گمان کرے، اسی وجہ سے امام زمانہ علیہ السلام نے آخر میں اس نکتہ کی طرف اشارہ فرمایا ہے کہ پیغمبر اکرم(ص) کے بعد کوئی پیغمبر نہیں آئے گا“۔[مرآة العقول، ج3، ص 136 تا137۔]
ماخذ:مدینة المعاجز، ج 8، ص 105، ح 2720،مرآة العقول، ج3، ص 136 تا137۔

تبصرے
Loading...