عقیدۂ توحید

توحید کیا ہے؟ توحید ہے بندے کا یہ جاننا، ماننا، اس کو دِل میں بٹھائے رکھنا اور اس پر یقین اور ایمان پانا کہ اس کا رب منفرد ترین ہے اور یہ کہ کمال کی صفت اس کے رب کے سوا کہیں پائی ہی نہیں جاتی۔ بندے کا خدا کو یہ مقام دینا کہ خوبی اور عظمت اور کمال کا وہ تنہا مالک ہے اور یہ اعتقاد رکھنا کہ اس میں نہ اس کا کوئی شریک ہے نہ اس کا کوئی مثل اور نہ اس کا کوئی شبیہ۔ اور یہ کہ جب وہ ایسی عظیم ہستی ہے کہ اس جیسا کوئی ہے ہی نہیں تو پھر وہ یکتا الٰہ ہے یعنی الوھیت ایک اُسی کو سزاوار ہے اور عبادت تنہا اسی کا

توحید کیا ہے؟

توحید ہے بندے کا یہ جاننا، ماننا، اس کو دِل میں بٹھائے رکھنا اور اس پر یقین اور ایمان پانا کہ اس کا رب منفرد ترین ہے اور یہ کہ کمال کی صفت اس کے رب کے سوا کہیں پائی ہی نہیں جاتی۔ بندے کا خدا کو یہ مقام دینا کہ خوبی اور عظمت اور کمال کا وہ تنہا مالک ہے اور یہ اعتقاد رکھنا کہ اس میں نہ اس کا کوئی شریک ہے نہ اس کا کوئی مثل اور نہ اس کا کوئی شبیہ۔ اور یہ کہ جب وہ ایسی عظیم ہستی ہے کہ اس جیسا کوئی ہے ہی نہیں تو پھر وہ یکتا الٰہ ہے یعنی الوھیت ایک اُسی کو سزاوار ہے اور عبادت تنہا اسی کا حق ہے۔ جہان کی ہر ہر ہستی صرف اور صرف اسی کی بندگی کی پابند ہے اور ایک اسی کی عبادت اس سے ہر حالت میں مطلوب۔

توحید ربوبیت کیا ہے؟

بندے کے دِل میں اس بات کا جاگزیں ہوجانا کہ اللہ وحدہ لاشریک ہی وہ رب ہے جو اکیلا ہی سب جہانوں کو وجود میں لانے والا ہے اور اکیلا ہی ان کی ضرورت کا سب سامان کرنے والا اور اکیلا ہی ان کے ایک ایک معاملے کو چلانے والا۔ بندے کا اس بات کو دِل سے تسلیم کرنا کہ اللہ وحدہ لاشریک ہی وہ ذات ہے جس نے ہر مخلوق کو پالا ہے اپنی نعمتوں سے، البتہ اپنی مخلوق میں سے خواص کو جو کہ انبیاء اور ان کے پیروکار ہیں، پالا ہے صحیح عقائد سے، پاکیزہ اخلاق سے، نافع علوم سے اور صالح اعمال سے۔

توحید اسماء و صفات کیا ہے؟

یہ ہے خدا کی بابت کچھ ایسے تصور کا دِل کے اندر بیٹھ جانا کہ صرف اور صرف وہی ہے جو مطلق کمال رکھتا ہے اور یہ کہ اس کا یہ کمال ہر ہر جہت سے ہے عظمت، جلال، کبریائی، جبروت وملکوت، جمال اور پاکیزگی کے خالص ترین پیرائے ایک اسی کیلئے سزاوار ہیں۔ جس کی صورت کوئی ہو سکتی ہے تو وہ یہ کہ اپنی ذات کی بابت وہ آپ ہی جو بات کہہ دے یا اس کا رسول جو کہہ دے اس کی ذات کی بابت بس اتنی ہی بات کی جائے اور بس اسی کا اثبات کیا جائے وہ اس کے نام ہوں۔ اس کی صفات ہوں۔ ان ناموں اور صفتوں کے مفہومات اور متعلقہ احکام ہوں صرف کتاب وسنت سے لیئے جائیں گے۔

توحید الوہیت کیا ہے؟

اس بات کا علم اور ادراک اور شعور کہ بندگی اور تعظیم کے سب رویے ایک اللہ وحدہ لاشریک کیلئے ہی سزاوار ہیں۔ بندے کا یہ اعتراف کرنا کہ ہر مخلوق کی گردن میں ایک اللہ ہی کی عبودیت کا قلادہ ہے اور یہ کہ عبادت کو ایک اسی کیلئے خاص کیا جانا ہے۔ دین یعنی پرستش اور تسلیم وانقیاد کو ایک اسی کیلئے خالص کرکے رکھا جانا ہے۔ توحید کی اس قسم کو توحید عبادت بھی کہا جاتا ہے۔

توحید قولی کے دو پہلو:

(اول) نفی، جس کے دو پہلو ہیں:

اول: خدا کی ذات سے نقائص اور عیوب کی نفی کرنا

دوئم: خدا کے اسماءوصفات سے تشبیہ اور تعطیل کی نفی کرنا

(ب) اثبات، یعنی رحمان کیلئے کمال کی ہر وہ صفت بیان کرنا جو کتاب اور سنت میں ملتی ہو۔

توحید مراد و توحید ارادہ:

توحید الوہیت دو بنیادوں پہ قائم ہوتی ہے: صدق اور اخلاص۔

صدق یہ کہ صحیح معنوں میں خدا کی رضاء آدمی کا مقصود اور مطلوب اور مراد ہو۔ اس کو توحید مراد بھی کہتے ہیں۔ یعنی ایک ہی مراد رہ جائے اور وہ خدا کی ذات ہو۔ کسی اور مراد کیلئے دِل میں اس مراد کی جگہ لینے کا امکان تک باقی نہ رہے۔ یہ ہے توحید مقصود یا توحید مراد۔

اخلاص جسے توحید ارادہ بھی کہتے ہیں۔ یعنی آدمی کی جو مراد ٹھہر گئی ہے، اس تک رسائی کیلئے آدمی پورا زور صرف کردے، تنہا معبود کی بندگی میں اور اس کی رضا جوئی کے اس عمل میں آدمی سے جو بن پائے پھر وہ کرگزرے۔

وہ باتیں جو توحید عبادت کی ضد ہیں:

یہ توحیدِ عبادت جس کے دو بنیادی رکن ہم نے توحید مراد اور توحید ارادہ بیان کئے ہیں…. اس کی ضد دو باتیں ہیں:

پہلی: اعراض۔ یعنی بندے کا خدا سے رشتہء محبت استوار کرنے اور اس کی انابت اختیار کرنے اور اس کو اپنے سب معاملات سونپ کر اپنا کارساز بنا لینے سے منہ موڑے رکھنا۔

دوسری: خدا کے ساتھ اشراک کرنا۔ بندے کا خدائے برحق کو چھوڑ کر دوسروں کو اپنا ولی کارساز بنا لینا اور ان کے اختیار وحیثیت سے اُمیدیں وابستہ کرلینا۔

تبصرے
Loading...