صحابی کی تعریف

صحابہ مسلمانوں کی اس جماعت کو کہا جاتا ہے کہ جنہوں نے رسول اللہ کی زیارت کی ہو اور آخر عمر تک ایمان پر باقی رہے ہوں،اہل سنت کے عقیدے کے مطابق تمام صحابہ عادل تھے اور اگر ان سے کبھی کوئی غلطی کا ارتکاب دیکھا جائے تو وہ اسے خطائے اجتہادی کے نام سے تعبیر کرتے ہیں اہل تشیع حضرات کے نزدیک اصحاب رسول خدا (ص)دوسرے مسلمانوں کی  ہی مانند ہیں؛اور ہر صحابی کی عدالت معتبر طریقے سے ثابت ہونی چاہیے۔

صحابی کی تعریف

صحابہ مسلمانوں کی اس جماعت کو کہا جاتا ہے کہ جنہوں نے رسول اللہ کی زیارت کی ہو اور آخر عمر تک ایمان پر باقی رہے ہوں۔[ ابن‌ حجر عسقلانی، الإصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۱، ص۱۵۸] یہاں زیارت سے مراد دیکھنا، ہمنشینی، ہمراہی اور ملاقات کرنا سب کو شامل ہے، اگر ایک دوسرے کے ساتھ ہمکلام نہ بھی ہوئے ہوں۔[شہید ثانی، الرعایۃ فی علم الدرایۃ، ۱۴۰۸ق، ص۳۳۹.] البتہ بعض حضرات مذکورہ تعریف میں بعض قیود اور شرائط کا بھی اضافہ کرتے ہیں؛ من جملہ یہ کہ پیغمبر اکرمؐ کے ساتھ ہمنشینی کی مدت کا طولانی ہونا، آپؐ سے منقول احادیث کو حفظ کرنا، آپ کے ساتھ جنگ کرنا اور آپ کی رکاب میں شہید ہونا وغیره،[ابن‌ حجر عسقلانی، الإصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۱، ص۱۵۹] جبکہ بعض حضرات صرف مصاحبت یا فقط آنحضرت کے دیکھنے کو کافی سمجھتے ہیں؛[یعقوب، نظریۃ عدالۃ الصحابۃ، ۱۴۲۹ق، ص۱۵] ساتویں اور آٹھویں صدی کے اہل سنت عالم دین ابن‌ حجر عَسقلانی کے مطابق جو تعریف علماء کے نزدیک قابل قبول ہے وہ وہی پہلی تعریف ہے۔[ابن‌ حجر عسقلانی، الإصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۱، ص۱۵۹]بعض منابع میں رسول اللہ کی وفات کے وقت آپ کے اصحاب کی تعداد ایک لاکھ تک بیان کی گئی ہے۔[شہید ثانی، الرعایۃ فی علم الدرایۃ، ۱۴۰۸ق، ص۳۴۵] وہ اشخاص جنہوں نے بچپنے میں پیغمبر اکرمؐ کو درک کیا ہووہ صحابۂ صغار اور خواتین کو صحابیات کہا جاتا ہے۔[ابن‌ حجر عسقلانی، الإصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۷، ص۶۷۹؛ ج۸، ص۱۱۳]۔متواتر، مستفیض، شہرت اور خبر ثقہ کے ذریعے کسی شخص کے صحابی ہونے کو پہچانا جاتا ہے۔[شہید الثانی، الرعایہ فی علم الدرایہ، صص۳۴۲-۳۴۳.]۔
منابع:ابن حجر عسقلانی، احمد بن علی، الاصابۃ فی تمییز الصحابہ، تحقیق عادل احمد عبد الموجود، علی محمد معوض، بیروت، دار الکتب العلمیۃ، ۱۴۱۵ق۔شہید ثانی، زین الدین بن علی، الرعایۃ، فی علم الدرایۃ، تحقیق عبد الحسین محمد علی بقال، قم: مکتبۃ آیۃ اللہ العظمی المرعشی النجفی، ۱۴۰۸ق۔

تبصرے
Loading...