شیعوں کاعقیدہٴ وظائف امامت

شیعوں کاعقیدہٴ وظائف امامت ۱۔ شیعوں کا عقیدہ ھے کہ چونکہ – رسول اکرم (ص) کے بعد-امام کی ذمہ داری وھی ھے جو نبی کی ھوتی ھے جیسے امت کی قیادت و ھدایت ، تعلیم و تربیت ، احکام کی وضاحت اوران کی سخت فکری مشکلات کا حل کرنا، نیز سماجی اھم امور کا حل کرنا، لہٰذا یہ ضروری ھے کہ امام اور خلیفہ ایسا ھونا چاھی ے کہ لو گ اس پر بھروسہ اور اعتبار کرتے ھوں ، تاکہ وہ امت کو امن و امان

شیعوں کاعقیدہٴ وظائف امامت

۱۔ شیعوں کا عقیدہ ھے کہ چونکہ – رسول اکرم (ص) کے بعد-امام کی ذمہ داری وھی ھے جو نبی کی ھوتی ھے جیسے امت کی قیادت و ھدایت ، تعلیم و تربیت ، احکام کی وضاحت اوران کی سخت فکری مشکلات کا حل کرنا، نیز سماجی اھم امور کا حل کرنا، لہٰذا یہ ضروری ھے کہ امام اور خلیفہ ایسا ھونا چاھی ے کہ لو گ اس پر بھروسہ اور اعتبار کرتے ھوں ، تاکہ وہ امت کو امن و امان کے ساحل تک پہنچا سکے ، پس امام تمام صلاحیتوں اور صفات میں نبی جیسا ھونا چاھی ے، (جیسے عصمت اور وسیع علم) کیونکہ وحی اور نبوت کے علاوہ امام کے فرائض بھی نبی کی طرح ھوتے ھيں، کیونکہ حضرت محمد بن عبدالله (ص) پر نبوت ختم ھوگئی، آپ ھی خاتم الانبیاء والمرسلین ھیں ، نیز آپ کا دین خاتم الادیان ، اور آپ کی شریعت خاتم الشرائع اور آپ کی کتاب خاتم الکتب ھے ، (شیعوں کے پاس اس سلسلہ میں بھی متعدداور متنوع ضخیم اور فکری واستدلالی کتابیں موجود ھیں)

۲۔ شیعوں کا عقیدہ ھے کہ امت کو سیدھی راہ پر چلا نے والے معصوم قائد اور ولی کی ضرورت اس بات کا تقاضا کرتی ھے کہ رسول (ص) کے بعد امامت اور خلافت کا منصب صرف علی (ع) رھی نہ رک جائے ، بلکہ قیادت کے اس سلسلہ کو طویل مدت تک قائم رہنا ضروری ھے، تاکہ اسلام کی جڑیں مضبوط اور اس کی بنیادیں محفوظ ھوجائیں ۔

شیعوں کے بارہ امام ھونے کے اعتقاد کی حکمت

3۔ شیعہ عقیدہ رکھتے ھیں کہ نبی اکرم حضرت محمد مصطفی (ص) نے اسی سبب اور اسی بلند حکمت کی بنا پر الله کے حکم کی بنا پر علی(ع) کے بعد گیارہ امام معین فرمائے،لہٰذا حضرت علی (ع) کو ملاکر کل بارہ امام ھیں ، جیساکہ ان کی تعداد کے بارے میں نبی (ص) اکرم کی حدیثوں میں اشارہ ھے کہ ان سب کا تعلق قبیلہٴ قریش سے ھوگا،جیساکہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں مختلف الفاظ کے ساتھ اس مطلب کی طرف اشارہ کیا گیا ھے،البتہ ان کے اسماء اور خصوصیات کا تذکرہ نھیں ھے۔

”…عن رسول الله (ص)؛ان الدین لایزال ماضیاً/ قائماً/ عزیزاً/منیعاًماکان فیھم اثناعشرامیراًاوخلیفةً،کلھم من قریش“

بخاری اور مسلم دونوں نے رسول خدا (ص) سے روایت نقل کی ھے کہ آپ نے فرمایا : بیشک دین اسلام اس وقت تک غالب، قائم اور مضبوط رھے گا جب تک اس میں بارہ امیر یا بارہ خلیفہ رھيں گے ، یہ سب قریش سے ھوں گے۔

( بعض نسخوں میں بنی ھاشم بھی آیا ھے ،اور صحاح ستہ کے علاوہ دوسری کتب فضائل و مناقب و شعر و ادب میں ان حضرات کے اسماء بھی مذکور ھیں)

یہ احادیث اگر چہ ائمہ اثنا عشر( جوکہ علی علیہ السلام اوران کی گیارہ اولاد علیھم السلام ھیں ) کے بارے میں نص نھیں ھیں لیکن یہ تعداد شیعوں کے عقیدہ پر منطبق ھوتی ھے ،اور اس کی کوئی تفسیر نھیں ھوسکتی مگر صرف وھی جو شیعہ کہتے ھیں ، ( دیکھےے، خلفاء النبی، موٴلفہ حائری بحرانی )

شیعوں کے بارہ اماموں کے اسمائے گرامی

اور حسن (ع) اور حسین (ع) ھیں( جو علی (ع) و فاطمہ(ص) کے بیٹے اورسبط رسول اسلام (ص) ھیں)

زین العابدین علی بن الحسین (ع) (السجاد)۔

ان کے بعد :

امام محمد بن علی(ع) ( الباقر)

امام جعفربن (ع)محمد (الصادق)

امام موسی بن جعفر(ع) (الکاظم)

امام علی بن موسی(ع) (الرضا)

امام محمدبن علی(ع) (الجواد التقی)

امام علی بن محمد(ع) (الھادی)

امام حسن بن علی(ع) ( العسکری)

امام محمد بن الحسن(ع) ( المھدی الموعود المنتظر) ھیں۔

یھی وہ اھل بیت(ع) ھیں جنھیں رسول خدا (ص) نے بحکم خدا، امت اسلام کاقائد قرار دیا،کیونکہ یہ حضرات تمام خطاوٴں اور گناھوں سے پاک اور معصوم ھیں ، یھی حضرات اپنے جدکے وسیع علم کے وارث ھیں، ان کی مودت اورپیروی کا حکم دیا گیاھے ، جیساکہ خدا نے ارشاد فرمایا :

<قُلْ لَااَسْئَلُکُمْ عَلَیْہِ اَجْراًاِلَّاالْمَوَدَّةَ فیِ الْقُرْبَی> (1)

”اے رسول !آپ کہہ دیجیے کہ میں تم سے اس تبلیغ رسالت کا کوئی اجر نھیں چاہتا علاوہ اس کے کہ میرے اقربا سے محبت کرو “۔

< یٰااَیُّہَاالَّذِیْنَ آمَنُوْااتَّقُوْااللهَ وَکُوْنُوْامَعَ الصَّادِقِیْنَ> (2)

”اے ایماندارو! تقوی اختیار کروا ور سچوں کے ساتھ ھوجاوٴ “۔

(دیکھیے : کتب حدیث و تفسیر، اور فضائل میں فریقین کے نزدیک جو صحیح اوردوسری کتابیں ھیں)

شیعوں کاعقیدہٴ عصمت ائمہ (ع) اور اس کے آثار

4۔ شیعہ جعفری فرقہ عقیدہ رکھتا ھے کہ یہ ائمہ اطھار (ع) وہ ھیں جن کے دامن پر تاریخ نہ کوئی لغزش لکھ سکی اور نہ کسی خطا کو ثابت کر پائی، نہ قول میں اور نہ عمل میں، انھوں نے اپنے وافر علوم کے ذریعہ امت مسلمہ کی خدمت کی ھے ، اور اپنی عمیق معرفت، سالم اور عمیق فکر کے ذریعہ ،عقیدہ و شریعت ، اخلاق و آداب ، تفسیر و تاریخ اور مستقبل کے لائحہ عمل کو صحیح جہت عطا کی ھے، اور ھر میدان میں اسلامی ثقافت کو محفوظ کردیا ھے جیسے انھوں نے اپنے قول اور عمل کے ذریعہ، چندایسے منفردا ور ممتاز ، نیک سیرت اور پاک کردار مردوں اور عورتوں کی تربیت کی ھے، جن کے فضل و علم ، اور حسن سیرت کے سبھی قائل ھیں۔

اور شیعہ اعتقاد رکھتے ھیں کہ اگرچہ ( یہ بہت افسوس کا مقام ھے کہ ) امت اسلامیہ نے ان کو سیاسی قیادت سے دور رکھا، لیکن انھوں نے پھر بھی عقائد کے اصول اور شریعت کے قواعد و احکام کی حفاظت کرکے اپنی فکری اور اجتماعی ذمہ داری بہترین طور سے ادا کی ھے ۔

چنانچہ ملت مسلمہ اگر انھیں سیاسی قیادت کا موقع دیتی جسے رسول اسلام (ص) نے خدا کے حکم سے ان کو سونپا تھا ، تو یقیناً اسلامی امت سعادت و عزت اور مکمل عظمت حاصل کرتی،اور یہ امت متحد و متفق اور یگانہ رہتی،اور کسی طرح کا شقاق ، اختلاف ، نزاع ، لڑائی ، جھگڑا ، قتل و غارت اور ذلت و رسوائی نہ دیکھنا پڑتی ۔ (3)

شیعوں کے عقیدہ ٴ مھدویت کے اسباب

5۔ جعفری شیعہ،امام مھدی منتظر(ع) کے وجود کا عقیدہ رکھتے ھیں ،کیونکہ اس بارے میں رسول اسلام (ص) سے کثیر روایات نقل ھوئی ھیںکہ وہ اولاد فاطمہ(ص) سے ھوں گے، اور امام حسین (ع) کے نویں فرزند، کیونکہ امام حسین (ع) کے آٹھویں فرزند (آٹھویں پشت سے) امام حسن عسکری (ع) ھیں جن کی وفات ۲۶۰ ھ میں ھوئی، اور آپ کو خدا نے صرف ایک بیٹا عنایت کیا تھا جس کا نام (محمد) تھا چنانچہ آپ ھی امام مھدی (ع) ھیں جن کی کنیت ابو القاسم ھے۔ (4)

آپ کو موٴثق مسلمانوں نے دیکھا ھے، اور آپ کی ولادت ، خصوصیات اور امامت نیز آپ کی امامت پرآپ کے والدکی طرف سے نص کی خبر دی ھے ، آپ اپنی ولادت کے پانچ سال بعد لوگوں کی نظروں سے غائب ھوگئے ، کیونکہ دشمنوں نے آپ کو قتل کرنے کا ارادہ کرلیا تھا، لیکن خدا وند متعال نے آپ کو اس لئے ذخیرہ کر رکھا ھے تاکہ آخری زمانے میں عدل و انصاف پر مبنی اسلامی حکومت قائم کریں ، اور زمین کو ظلم و فساد سے پاک کر دیں بعد اس کے کہ وہ اس سے بھری ھوئی ھوگی ۔

اور یہ کوئی عجیب و غریب بات نھیں کہ آ پ کی عمر اس قدر طولانی کیسے ھوگئی؟ کیونکہ قرآن مجید اس وقت بھی حضرت عیسیٰ (ع) کے زندہ ھونے کی خبر د ے رھا ھے ، جبکہ ان کی ولادت کو اس وقت ۲۰۰۵ سال ھونے چاہتے ھیں، اسی طرح حضرت نوح (ع)اپنی قوم میں ساڑھے نو سو سال زندہ رھے اور اپنی قوم کو الله کی طرف دعوت دیتے رھے، اور حضرت  خضر (ع)  بھی ابھی تک موجود ھیں ۔

اھل سنت کے جلیل القدر علماء کی ایک بڑی جماعت حضرت امام مھدی(عج) کی ولادت اوران کے وجود کی قائل ھے، اور انھوںنے ان کے اوصاف و والدین کے نام کا ذکر کیا ھے ، مثلاً: عبد الموٴمن شبلنجی اپنی کتاب ”نور الابصار فی مناقب آل بیت النبی المختار “ میں۔

تبصرے
Loading...