دین کا دنیا اور آخرت سے تعلق

خلاصہ: انسان کو دین کی اس قدر ضرورت ہے کہ انسان صرف آخرت کے لئے اس کا محتاج نہیں، بلکہ دنیا میں بھی اس کا محتاج ہے۔ جب انسان دنیا اور آخرت کے مسائل کے متعلق دین اسلام کی تعلیمات کے مطابق عمل کرتا ہے تو دین اسلام اس کی حفاظت کرتا ہے۔

دین کا دنیا اور آخرت سے تعلق

     حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) کا ارشاد گرامی ہے: “الدّینُ یَعْصِم”، “دین (انسان کی) حفاظت کرتا ہے”۔ [غررالحکم، ح۱]
انسان ابدی زندگی اور دائمی سعادت کا طالب ہے، اسی لیے مختلف طریقوں سے کوشش کرتا ہے کہ دنیا میں اپنی زندگی کو جاری رکھے اور ہر قسم کے ان خطرات اور نقصانات سے اپنے آپ کو بچائے جو اس کی زندگی کو خاتمہ دے سکتے ہیں۔ مگر ابدی زندگی دنیا میں ممکن نہیں ہے اور صرف آخرت میں ابدیت پائی جاتی ہے۔ لہذا اس ضرورت کو پورا کرنے کے لئے آخرت میں منتقل ہونا ضروری ہے۔
ادھر سے دنیا اور آخرت کے درمیان حقیقی اور تکوینی تعلق ہے، مگر انسان عاجز اور ناتوان ہونے کی وجہ سے دنیا اور آخرت کی زندگی سے متعلق دنیاوی قوانین کو خود نہیں سمجھ سکتا تو ان قوانین پر عمل کیسے کرے تا کہ ہمیشہ کی سعادت اور ابدی زندگی تک پہنچ سکے؟!
اسی لیے ضروری ہے کہ کوئی ان قوانین کی انسان کو تعلیم دے۔ انسان کے خالق کے علاوہ تعلیم دینے والا کوئی نہیں ہوسکتا، کیونکہ جس نے اسے خلق کیا ہے وہی جانتا ہے کہ اس دنیا میں رہائش پذیر ہونے اور زندگی کرنے کے قوانین کیا ہیں، کون سے کام اس کے لئے فائدہ مند ہیں اور کون سے کام اس کے لئے نقصان دہ ہیں۔ انسان کا خالق “اللہ تعالیٰ” ہے اور جن قوانین کی اللہ تعالیٰ اسے تعلیم دیتا ہے اسے “دین اسلام” کہا جاتا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے انسان کی ہدایت کرنے اور اسے دنیاوی پستی سے بچانے کے لئے، معصوم ہستیوں کے ذریعے اس دین کی انسان کو تعلیم دی ہے۔ وہ معصوم ہستیاں انبیاء اور اہل بیت (علیہم السلام) ہیں۔ لہذا دین انسان کی دنیا اور آخرت میں حفاظت کرتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[غررالحکم و دررالحکم، آمدی]

تبصرے
Loading...