دین اسلام حافظ بھی ہے اور محفوظ بھی

خلاصہ: دنیا و آخرت میں دین اسلام، انسان کی حفاظت کرتا ہے، مگر اس تحفظ کے لئے دین اور انسان کا باہمی تعلق ہے، یعنی دین تب انسان کو تحفظ دے گا کہ انسان دین کو محفوظ رکھے اور کیونکہ دین، اللہ تعالِٰی کے نزدیک صرف اسلام ہے، لہذا ہر انسان کی ذمہ داری ہے کہ دین اسلام کو ہر طرح کی تحریف، بدعت اور من گھڑت نظریات سے بچائے۔

دین اسلام حافظ بھی ہے اور محفوظ بھی

     حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) کا ارشاد گرامی ہے: “الدّینُ یَعْصِم”، “دین (انسان کی) حفاظت کرتا ہے”۔ [غررالحکم، ح۱]
دین اسلام کیونکہ انسان کی حفاظت کرتا ہے تو تب دین انسان کو تحفظ دے سکتا ہے کہ خود بھی محفوظ رہے اور جیسے اللہ تعالیٰ نے دینی احکام کو قرار دیا ہے ان میں کسی قسم کی تحریف نہ ہونے پائے۔
ادھر سے معاشرے میں ہمیشہ بعض ایسے لوگ ہوتے ہیں جو نفسانی خواہشات اور شیطان کی پیروی کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کے دین میں تحریف اور تبدیلی کرنے کی کوشش کرتے ہیں، ایسے خطرے سے دین کو محفوظ رکھنے کے لئے معاشرے میں کوئی ایسے افراد ہونے چاہئیں جو دین کی حفاظت کریں اور اسے تحریف اور تبدیلی سے بچائیں۔ یہ افراد معصوم ہستیاں ہی ہیں جو خود بھی ہر طرح کے خطا، غلطی اور گناہ سے معصوم اور محفوظ ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان پاکیزہ ہستیوں کی حفاظت کرتے ہوئے ان کو مقام عصمت پر محفوظ رکھتا ہے اور ان معصوم ہستیوں کے ذریعے اپنے دین کو محفوظ رکھتا ہے۔
لہذا دین اسلام کی حفاظت کے لئے ایسے افراد ہونے چاہئیں جو خود حفاظتِ الٰہی میں ہوں۔ یہ ایسی معصوم ہستیاں ہیں جن پر دین کے دشمنوں کا جتنا ظلم و ستم ہوتا رہا یہاں تک کہ ان کو شہید بھی کردیا جائے تو وہ اپنی الٰہی ذمہ داری کے تحت پوری کوشش کرتے رہے کہ اللہ کے دین کو محفوظ رکھیں، جو لوگ ان کی فرمانبرداری کرتے رہے ان کا دین محفوظ رہا اور اللہ تعالیٰ کی طرف ہدایت پاتے رہے۔
پھر ہر انسان کی ذمہ داری ہے کہ اہل بیت (علیہم السلام) کی ہدایات کی روشنی میں اللہ کے دین کی حفاظت کریں۔ یقیناً وہی دین انسان کی دنیا و آخرت میں حفاظت کرسکتا ہے جس کی انسان انفرادی اور معاشرتی زندگی میں حفاظت کرے اور اسے کسی قسم کی بدعت، تحریف اور من گھڑت نظریات سے بچائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[غررالحکم و دررالحکم، آمدی]

 

تبصرے
Loading...