ديني غيرت کو فراموش مت کريں

اپنا راستہ جدا کر لو

سورہ نساء کي آيت نمبر 140 ميں ارشاد باري تعالي ہے کہ

: “إِذا سَمِعْتُمْ آياتِ اللَّهِ يُکْفَرُ بِها وَ يُسْتَهْزَأُ بِها فَلا تَقْعُدُوا مَعَهُمْ حَتَّي يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ إِنَّکُمْ إِذاً مِثْلُهُمْ إِنَّ اللَّهَ جامِعُ الْمُنافِقِينَ وَ الْکافِرِينَ فِي جَهَنَّمَ جَمِيعاً”

ترجمہ : جو ايمان والوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا حامي بناتے ہيں، کيا يہ لوگ ان سے عزت کي توقع رکھتے ہيں؟ بے شک ساري عزت تو خدا کي ہے –

وہ لوگ جو اپني مجلسوں ميں ديني مسائل کا مذاق اڑاتے ہيں تو ايسے لوگوں کا ہدف دين کو نقصان پہنچانے اور خود کو نااہل ظاہر کرنے کے سواء کچھ بھي نہيں ہوتا ہے – مندرجہ بالا آيت ہميں يہ سبق ديتي ہے کہ دين کے تمسخر اور ناحق باتوں کے مقابلے ميں ہميں ہرگز غيرجانبدار نہيں رہنا چاہيۓ – اپنے مقدسات کے دفاع کے ليۓ دشمنوں کے سامنے اپني ديني غيرت کو ظاہر کرنا چاہيۓ اور اگر آپ انہيں ان کے کام سے باز نہيں رکھ سکتے تو ان سے الگ ہوتے ہوۓ ان کا ساتھ ہرگز مت ديں کيونکہ ممکن ہے کہ وہ اپنے اس بےہودہ عمل پر آپ کي خاموشي کو آپ کي طرف سے تائيد تصوّر کريں اور دوسري طرف يہ چيز ہمارے وجود کے اندر روحاني پھوٹ کا باعث بنے گي – اس ليۓ ايک حقيقي مسلمان ايسي مجلس ميں کبھي بھي شرکت نہيں کر پاۓ گا جس ميں آيات و احکام الہي کي توہين ہوئي ہو اور ايسا ممکن ہي نہيں کہ وہ مسلمان اس پر اعتراض نہ کرے يا اس بيٹھک کو چھوڑ کر اپني ناراضگي کا اظہار نہ کرے – اس کے علاوہ برائيوں سے منہ پھير لينا ، برے کام کرنے والوں سے مقابلہ کرنا اور ان کي مجالس کو ترک کرنا نہي عن المنکر کا ايک شيوہ ہے –

رسول خدا صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمايا ہے کہ

” جو کوئي خدا اور روز قيامت پر ايمان رکھتا ہے ايسي مجلس ميں ہرگز نہيں بيٹھتا جس ميں اس کے رہنما کے متعلق بدکلامي ہوئي ہو يا اس کي مسلماني پر عيب جوئي ہوئي ہو “

اس ليۓ آزادي بيان ،سہل انگاري ، خوش اخلاقي ، اعتدال پسندي،حيا اور ملنساري کے بہانے سے دين کے بارے ميں ہونے والے مذاق اور نقصان پر خاموشي اختيار نہيں کرني چاہيۓ –

 

تبصرے
Loading...