خدا کب ملتا ہے

خلاصہ:  انسان ہر معاملہ میں گھاٹا اٹھاتا ہے سوائے اس کے کہ اپنی عمر کو اللہ کی راہ میں گزارے۔

خدا کب ملتا ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     خدا کے علاوہ کسی بھی چیز سے محبت کرنا اپنے آپ کو ہلاک کرنےکے برابر ہے، لہذا اللہ کے علاقہ ہر طرح کی محبت سے پناہ مانگنا چاہیے، چاہے وہ شیطان ہو، نفس امارہ ہو، حکومت اور مال و دولت کی ہواور ہوس ہو، بلکہ جو چیز بھی انسان کو اللہ تعالی سے غافل کردے اور اپنی طرف متوجہ کرے وہ ایسا بت ہے جو انسان کے سامنے خوبصورت بن کر ظاہر ہوتا ہے، انسان جو کام کرتا ہے یا جو کچھ حاصل کرتا ہے، اس کے بدلے میں اپنی قیمتی عمر کو ضایع کررہا ہے جبکہ حاصل ہونے والی چیز ہرگز عمر کی قیمت کے برابر نہیں ہے، لہذا انسان ہر معاملہ میں گھاٹا اٹھاتا ہے سوائے اس کے کہ اپنی عمر کو اللہ کی راہ میں گزارے، ایسی صورت میں اس نے اپنی عمر کو ضائع نہیں کیا بلکہ اس نے اپنی عمر کو اللہ کی راہ میں گزار کر اس سے زیادہ قیمتی چیز حاصل کرلی ہے جو اللہ کی رضا جہنم سے نجات ہے، اسی لئے ہر چیزسے فرار اور دوری اختیار کرتے ہوئے اللہ کی طرف بھاگ جانا چاہیے۔
     اللہ کی طرف بھاگنے سے مراد روحی، قلبی اور معنوی طور پراللہ سے دل لگانا ہے، اس بھاگنے سے مراد دل کا بھاگنا اور ہوا اور ہوس کو چھوڑنا ہے، ورنہ نفس ہمیشہ ہمارے ساتھ ہےاور اس سے فرار کرنا بے معنی ہے اور اللہ بھی ہرجگہ ہے اور کسی خاص جگہ پر نہیں ہے، قرآن کریم نے سورۂ “العصر” میں اعلان کردیا ہے کہ سارے انسان گھاٹے میں ہیں، سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک اعمال بجا لائے اور حق اور صبر کی وصیت و نصیحت کی۔
    جب انسان اپنی ساری زندگی اللہ کے لئےگزارتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ جس لئےاللہ نےاسے پیدا کیا ہے  اور وہ اس کو حاصل کرنے کےلئے بھاگ رہا ہے جس کاخدا نے حکم دیا ہے:«فَفِرُّوۡۤا اِلَی اللّٰہِ[سورۂ ذاریات، آیت:۱۵] لہذا اب خدا کی طرف دوڑ پڑو»۔

تبصرے
Loading...