حیرت کے چوراہے پر نجات کا واحد راستہ

خلاصہ: جب انسان ضرورت مند ہو اور اپنی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے اصلی چیز کو چھوڑ دے تو کیونکہ ضرورت کو پورا کرنے پر ناچار ہے تو نقلی چیز کے ذریعے اسے اپنی ضرورت کو پورا کرنا پڑے گا، مگر وہ صرف دھوکے کا شکار ہوا ہے، کیونکہ نقلی چیز پیاس کو بجھاتی نہیں، بڑھاتی ہے۔

حیرت کے چوراہے پر نجات کا واحد راستہ

      انسان کی جسمانی اور روحانی ضروریات کا پایا جانا ایک طرف سے، ان ضروریات کو پورا کرنے کی حددرجہ ضرورت دوسری طرف سے، ان ضروریات کو پورا کرنے کے لئے کسی راستے کا انتخاب کرنا تیسری طرف سے اور پھر ضروریات کو پورا کرنے کے لئے طرح طرح کے حق و باطل راستوں سے سامنا کرنا چوتھی طرف سے۔
یہ سب مسائل انسان کو حیرت میں ڈال دیتے ہیں کہ ایک تو اپنی ضروریات کو پورا کرنا ہر حال میں ضروری ہے اور پھر جب ان کے لئے کوئی راستہ انتخاب کرے تو ایسا نہ ہو کہ ان ضروریات کے پورا ہونے کے بجائے گمراہ کرنے والے لوگ اسے اصلی چیز کے بجائے نقلی اور جعلی چیز دے دیں اور وہ اس کے ذریعے اپنی ضرورت کو پورا کرتے ہوئے کچھ دیر کے لئے ظاہری اور عارضی تسکین محسوس کرے اور سمجھے کہ اس کی ضرورت پوری ہوگئی، جبکہ وہ کچھ دیر کے بعد پہلی ضرورت کے لحاظ سے بھی پیاس محسوس کرے اور اس کے علاوہ اپنے سامنے ایک نئی ضرورت کو دیکھے جو اس جھوٹی اور بناوٹی تسکین دینی والی چیز سے پیدا ہوئی ہے۔ اب اگر اس نئی ضرورت کو پورا کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اس کی پیاس ہرگز ہرگز نہیں بجھ سکتی، کیوں؟ اس لیے کہ پہلی ضرورت حقیقی اور کائنات کے نظام کے مطابق تھی تو اسے پورا کرنے کے لئے خالقِ کائنات نے انتظام کررکھا ہے، مگر یہ نئی ایجاد ہونے والی ضرورت جو گمراہی کی بنیاد پر ہے، یہ پیاس کیونکہ نظامِ کائنات کے خلاف ہے تو اس کو پورا کرنے کے لئے کوئی چیز نہیں ہے سوائے دین اسلام کی تعلیمات پر عمل کرنے کے۔ حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) فرماتے ہیں: الدّینُ یَعْصِم”، “دین (انسان کی) حفاظت کرتا ہے”۔ [غررالحکم، ح۱]، لہذا جب انسان دین اسلام کی تعلیمات کے عین مطابق اپنے عقیدہ اور کردار کی اصلاح کرلے تو دین اسلام بھی اس کی حفاظت کرے گا۔

۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[غررالحکم و دررالکلم، آمدی]

تبصرے
Loading...