جن کا اعتصام (تھامنا) ضروری، قرآن و احادیث کی روشنی میں

خلاصہ: قرآن کریم میں کئی کئی آیات میں اللہ سے وابستہ رہنا (اعتصام) کا تذکرہ ہوا ہے نیز اللہ کی رسّی کو تھامنے کا حکم بھی ہوا ہے، اس مضمون میں روایات کی روشنی میں اس بارے میں وضاحت کی جارہی ہے۔

جن کا اعتصام (تھامنا) ضروری، قرآن و احادیث کی روشنی میں

     حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) کا ارشاد گرامی ہے: “الدّینُ یَعْصِم”، “دین (انسان کی) حفاظت کرتا ہے”۔ [غررالحکم، ح۱]
اللہ سے وابستہ ہوجانا:
سورہ حج، آیت 78  میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے: “فَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَاعْتَصِمُوا بِاللَّهِ هُوَ مَوْلَاكُمْ فَنِعْمَ الْمَوْلَىٰ وَنِعْمَ النَّصِيرُ۔ “پس تم نماز قائم کرو۔ اور زکوٰۃ دو اور اللہ سے وابستہ ہو جاؤ۔ وہی تمہارا مولا ہے سو کیسا اچھا مولا ہے اور کیسا اچھا مددگار ہے”۔
سورہ نساء، آیت 146 میں ارشاد الٰہی ہے: إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا وَأَصْلَحُوا وَاعْتَصَمُوا بِاللَّهِ وَأَخْلَصُوا دِينَهُمْ لِلَّهِ، “سوا ان کے جنہوں نے توبہ کی، اپنی اصلاح کرلی۔ اور اللہ سے وابستہ ہوگئے اور اللہ کے لئے اپنا دین خالص کر دیا (خلوص کے ساتھ اس کی اطاعت کرنے لگے)”۔
زیارت جامعہ کبیرہ میں حضرت امام علی النقی الہادی (علیہ السلام) ارشاد فرماتے ہیں: مَنِ اعْتَصَمَ بِكُمْ فَقَدِ اعْتَصَمَ بِاللهِ، “جو آپ (اہل بیت علیہم السلام) سے وابستہ ہوجائے یقیناً وہ اللہ سے وابستہ ہوگیا ہے”۔
اللہ کی رسّی کو تھامنا:
سورہ آل عمران، آیت 103 اللہ تبارک و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے: وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا”، “اور سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور آپس میں تفرقہ پیدا نہ کرو”۔
بعض روایات میں حبل اللہ سے مراد آل محمد (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) بتائے گئے ہیں اور بعض میں حضرت علی (علیہ السلام) اور بعض میں قرآن۔ [تفسير العياشي، البرہان، معاني الأخبار]
لہذا جو شخص اللہ تعالیٰ، قرآن کریم اور اہل بیت (علیہم السلام) سے وابستہ رہے اور ان کے دامن کو تھامے رکھے تو دین ایسے شخص کی حفاظت کرے گا۔
۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
] غررالحکم، آمدی]
[زیارت جامعہ کبیرہ]
[تفسير العياشي، العياشي، محمد بن مسعود]
[البرهان في تفسير القرآن، البحراني، السيد هاشم]
[معاني الأخبار، شیخ صدوق علیہ الرحمہ]
[ترجمہ آیات از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب]

تبصرے
Loading...