بعثتِ انبیاء (علیہم السلام) کی ضرورت

خلاصہ: انسان کی ہدایت کے لئے انبیاء (علیہم السلام) کی بعثت ضروری ہے، ورنہ مقصدِ خلقت ضائع ہوجاتا۔

بعثتِ انبیاء (علیہم السلام) کی ضرورت

بسم اللہ الرحمن الرحیم
نبوت کا مسئلہ، انسان کی خلقت کی ابتدا سے چلا آرہا ہے اور اس کی زندگی ہدایتِ تشریعی کی بنیاد پر قائم کی گئی ہے۔ انسان کے مقصدِ خلقت پر توجہ کرتے ہوئے یہ بات واضح ہے۔ کیونکہ عالَمِ مادہ میں انسان کی خلقت کا مقصد یہ ہے کہ اس کا سفر اختیاری ہو اور اپنے انجام کو اختیار کے ساتھ بنائے، لہذا اللہ کی طرف سے اسے کوئی راستہ دکھایا جانا چاہیے تا کہ اس راستے پر چلتے ہوئے خوش نصیبی تک پہنچ جائے۔
مقصدِ خلقت تک پہنچنے کے لئے اللہ تعالیٰ نے تمام ضروری اسباب کو اس کے لئے فراہم کیا ہے۔ مثلاً انسان کی پیشانی پر سطریں بنائی ہیں تاکہ پیشانی کا پسینہ دائیں بائیں اتر جائے اور آنکھوں پر پلکیں رکھی ہیں جن سے آنکھوں کی حفاظت ہوتی ہے اور اسی طرح کی دیگر مثالیں۔ ان مثالوں سے یہ نتیجہ ملتا ہے کہ انسان کے تکامل میں جس چیز کی ضرورت ہے اللہ تعالٰی نے اسے نظرانداز نہیں کیا۔جو اللہ، انسان کے تکامل اور کمال تک پہنچنے کا اتنا خواہاں ہے، کیا ہوسکتا ہے کہ انسان کے معنوی تکامل کو نظرانداز کردے اور انسانی معاشرے کو انبیاء (علیہم السلام) سے محروم کردے جبکہ ان کا انسان کے معنوی تکامل میں بنیادی کردار ہے؟!
نیز اللہ کی حکمت کے تقاضے کے تحت اس پاک ذات سے کسی قسم کا بیہودہ کام سرزد ہونا محال ہے، جب اللہ تعالٰی نے انسان کو ابدی سعادت اور بلندترین کمال تک پہنچنے کے لئے خلق کیا ہے تو اس کے اسباب و وسائل فراہم کرنا بھی اللہ پر ضروری ہیں، ورنہ انسان کی خلقت بیہودہ ہوجائے گی۔
لہذا وحی اور نبوت کے ذریعے ہدایت تشریعی کامسئلہ ایسی چیز ہے جو انسان کی خلقت کے لئے مقدر کیا گیا تھا اور انسان کا اس کے بغیر زمین پررہناحکمتِ پروردگارکے خلاف ہے۔ “قالَ رَبُّنَاالَّذى‌ اعْطى كُلِّ شَيْى‌ءٍ خَلْقَهُ ثُمَّ هَدى”، “موسی نے کہا: ہمارا رب وہ ہے جس نے ہر چیز کو اس کی خلقت بخشی پھر ہدایت دی”۔ [سورہ طہ،آیت ۵۰]
۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[ماخوذ از: نبوت از ديدگاه قرآن و روايات، جمعی از نویسندگان]

تبصرے
Loading...